امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کا دورہ تائیوان سیاسی اور سفارتی طور پر ہلچل کا باعث بن گیا اور چینی حکومت اس پر شدید غصے میں دکھائی دیتی ہے
نینسی پلوسی کے دورہ تائیوان کے بعد اہم بین الاقوامی جہاز رانی کے راستوں کو گھیرتے ہوئے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے چین نے تائیوان کے گرد اب تک کی سب سے بڑی فوجی مشقیں بھی شروع کر دیں
امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق نینسی پلوسی گزشتہ روز تائیوان کا دورہ کیا تھا جس نے بیجنگ کی طرف سے دھمکیوں کی ایک کڑی کو جنم دیا ہے کیونکہ چین خودمختار جزیرے تائیوان کو اپنا حصہ سمجھتا ہے
چین نے اسپیکر پیلوسی اور ان کے اہل خانہ پر پابندیاں عائد کرنے کا بھی اعلان کیا ہے
چین کے وزیرِ خارجہ وینگ یی نے کہا ہے کہ نینسی پیلوسی نے چین کے داخلی امور میں سنگین مداخلت کی ہے اور چین کی علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچایا ہے۔ ایک بیان میں ان کا کہنا ہے کہ نینسی پلوسی نے ’ون چائنا‘ کے اصول کو بھی پامال کیا ہے اور آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام کو خطرے میں ڈال دیا ہے
تائیوان کی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ متعدد چینی بحری جہازوں اور طیاروں نے مسلسل دوسرے دن آبنائے تائیوان میں تائیوان اور چینی سرزمین کو تقسیم کرنے والی غیر رسمی لکیر’میڈیئن لائن‘ عبور کی ہے۔ تاہم چین کے سرکاری میڈیا پر ان مشقوں کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں
امریکی وفد کا یہ ہنگامہ خیز دورہ انٹرنیٹ پر بھی زیر بحث رہا۔ تاہم اس دورے کے حق اور مخالفت میں دلائل اور تائیوان کے لیے امریکی حمایت کے علاوہ اب جھوٹے دعوے اور جعلی مواد بھی گردش کر رہا ہے۔ لیکن اس سارے طوفان کے دوران ایک اور کہانی بھی گردش کرتی رہی
ایک ٹویٹر صارف نےامریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر اور چین کے گلوبل ٹائمز اخبار کے سابق ایڈیٹر ان چیف کی مبینہ شادی کی ایک تصویر اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا ”جب وہ چھوٹے تھے: نینسی پیلوسی اور ہو شیجن‘‘
اس پوسٹ میں دراصل امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی اور ایک چینی صحافی ہو شیجن کی محبت اور شادی کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ لیکن اس تصویر اور اس سے جڑے دعوے کی حقیقت کیا ہے، یہ جاننے کے لیے کئی دہائیاں پیچھے جانا پڑے گا
یہ تصویر فوٹو شاپ کی گئی تھی۔ یہ دو پرانی تصاویر پر مشتمل ہے جو ایک ساتھ رکھی گئی ہیں: ایک میں نوجوان نینسی پیلوسی کو اصل میں دکھایا گیا ہے۔ تاہم ہو شیجن کے ساتھ نہیں بلکہ ان کے اپنے خاندان کے ساتھ۔ اس تصویر میں پیلوسی کے ساتھ ان کے والد تھامس ڈی الیسنڈرو جونیئر بھی بیٹھے ہیں جو ایک امریکی سیاست دان تھے۔ بائیں جانب سے تیسرے نمبر پر بیٹھی ہوئی پیلوسی نے ‘فلِکر‘ پر تصویر پوسٹ کی جس کا عنوان تھا، ”ایک نوجوان لڑکی کے طور پر خاندان کے ساتھ‘‘ یہ تصویر پیلوسی کی انتخابی مہم کے ایک صفحے پر بھی شائع ہوئی تھی
دوسری تصویر میں نوجوان ہو شیجن کو دکھایا گیا ہے۔ ایک ریورس امیج سرچ کے نتیجے میں بطور صحافی ہو شیجن کی طرف سے کی گئی ایک ٹویٹ سامنے آتی ہے، جس میں وہ چینی فوج میں اپنے وقت کے بارے میں لکھتے ہیں ”ناقابل فراموش سال‘‘ اور اس میں وہ تصویر بھی شامل ہے، جو اب مبینہ شادی کی تصویر کی شکل میں نظر آتی ہے
اس مبینہ شادی کی تصویر کے دونوں حصوں کا سراغ آرکائیو اور ریورس امیج سرچ کے ذریعے لگایا جاسکتا ہے۔ اس تصویر کا فرانزک تجزیہ بھی کیا گیا، جو مختلف رنگوں اور پکسلز میں فرق کا پتہ دیتا ہے۔ ان عوامل کی موجودگی میں یہ تصویر جعلی ثابت ہوتی ہے، جسے کچھ صارفین طنز سمجھ رہے تھے، لیکن اکثر لوگوں کو یہ حقیقی بھی لگی تھی
اس تصویر کی جانچ کے لیے پیلوسی اور شیجن کے درمیان عمروں کا فرق پہلا پیمانہ ہونا چاہیے تھا۔ پیلوسی کی عمر بیاسی سال ہے جبکہ ہو شیجن ان سے بیس سال چھوٹے ہیں
1960ع میں امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے ساتھ لی گئی اس تصویر میں پیلوسی کی عمر مبینہ شادی کی تصویر سے ملتی جلتی ہے جبکہ شیجن 1960ع میں ابھی پیدا ہوئے تھے۔
تو یہ جعلی تصویر کیوں بنائی گئی؟ بظاہر، یہ صرف انٹرنیٹ صارفین کی طرف سے کیا گیا ایک مذاق تھا۔ ہو شیجن نینسی پیلوسی کے تائیوان کے دورے کے سخت ناقدین میں شامل ہیں۔ انہوں نے چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر سوال اٹھایا، ”کیا پیلوسی کو تائیوان کا دورہ کرنا چاہیے؟‘‘
پھر شیجن نے ”جوابی فوجی اقدامات‘‘ کی درخواست کرتے ہوئے لکھا ”یہ واحد زبان ہے جسے امریکہ اور تائیوان سمجھتے ہیں‘‘
انہوں نے ٹوئٹر پر یہاں تک بھی لکھا کہ اگر پیلوسی کا طیارہ تائیوان جاتے ہوئے راستے سے ہی واپس نہیں پلٹتا تو چینی پیپلز لبریشن آرمی کو یہ طیارہ ”مار گرانا‘‘چاہیے۔ اس کے نتیجے میں ان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ عارضی طور پر بلاک کر دیا گیا اور بعد میں شیجن نے یہ ٹویٹ ڈیلیٹ بھی کردی تھی
پیلوسی اور شیجن کی شادی کی اس تصویر کا صرف اتنا سا پس منظر معلوم ہوتا ہے کہ بہت سے صارفین کو ان دونوں کا تصویر میں ایک جوڑے کے طور پر دیکھنا مضحکہ خیز لگا۔