میوزیم میں جانوروں کے ڈھانچے محفوظ کر کے رکھے جاتے ہیں، حال ہی میں گورگوسارس کا ڈھانچا نیویارک میں نیلام کیا جا رہا ہے
سوال یہ ہے کہ میوزم میں جانوروں کی ان نایاب اور انمول باقیات کو صاف اور اچھی حالت میں کیسے برقرار رکھا جاتا ہے؟
ڈھانچے قدیمی ڈائنوسارز کے ہوں یا انیسویں صدی کی نیلی وہیل مچھلیوں کے، دنیا بھر کے میوزیمز کے لیے انہیں سنبھالنا اور محفوظ رکھنا ایک عمومی بات ہے
اب جب کہ نیویارک کے سوتھبائیز نیویارک گورگوسارس سے جڑے ٹی ریکس کا ڈھانچا عام افراد کو بیچ رہا ہے، تو ایسے میں ان ہڈیوں کی دیکھ بھال اور صفائی اور بھی اہم ہو گئی ہے
امریکی ریاست یوٹا کے نیچرل ہسٹری میوزیم کے سن 2017 میں ‘ہمارے میلے ڈائناسارز کی صفائی‘ نامی مضمون میں لکھا گیا ہے ”ہڈیوں کا ٹکراؤ اگر مختلف عناصر سے جاری رہے تو ان پر دوبارہ گرد جم جاتی ہے‘‘
نیشنل ہسٹری میوزم یوٹا NHMU کے نمائش کے شعبے سے منسلک ولیم تھومس بتاتے ہیں ”ڈائنوسار کا کھڑا ڈھانچا سال میں دو مرتبہ گرد تلے دب جاتا ہے‘‘
واضح رہے کہ یوٹا کے اس میوزم میں جوریسک دور (دو سو ایک اعشاریہ تین ملین برس قبل) کے ڈھانچے موجود ہیں
گرد صاف کرنے کا آلہ
بہت سی ہڈیوں کے ذریعے کھڑا کیا گیا ڈھانچا لمبی گردن کے ساتھ نو میٹر تک بلند ہو سکتا ہے۔ ان پر جمی گرد کیسے صاف کی جاتی ہے، اس کا جواب تھومس نے یوں دیا، کہ اس کے لیے ”ہمارا پسندیدہ ڈسٹنگ آلہ ہوتا ہے پتے اڑانے والی طاقت ور مشین‘‘
انہوں نے بتایا ”ہم جون میں بڑے پیمانے پر ڈسٹنگ کرتے ہیں اور پھر دوبارہ موسم سرما میں۔‘‘
تھومس کے مطابق ”اس تناظر میں مکڑی کے جالوں اور سیاحوں کے وجہ سے پہنچنے والے نقصان کا بھی ازالہ کیا جاتا ہے۔ ہمیں اس دوران ہڈیوں کے ٹوٹنے والے ٹکڑوں کی مرمت بھی کرنا پڑتی ہے‘‘
کیڑوں اور بھنوروں کے ذریعے صفائی
واشگنٹن شہر کے سمتھسونین نیشنل میوزم آف نیچر ہسٹری میں چھوٹے پرندوں سے لے کر انتہائی بڑی وہیل مچھلیوں کے ڈھانچوں تک سب موجود ہیں لیکن عوام کے نظارے کے لیے نمائش سے قبل انہیں انتہائی باریک بینی سے صاف کیا جاتا ہے
محکمہ فقاری Vertebrates حیوانیات کے مطابق یہاں سینیٹیشن کے سب سے بہتر محرک یعنی کیڑے استعمال کیے جاتے ہیں، جو ہڈیوں سے سخت ترین بافتوں کو ہٹانے کا کام کرتے ہیں۔ اس کے لیے ایک ملین بیٹلز کی خدمات تک لی جاتی ہیں، جو دیے گئے نمونوں سے پٹھوں اور بافتوں کو صاف کرتے ہیں
ایسے ہی عمل سے ایک نیلی وہیل کے ڈھانچے کو انتہائی تفصیلی تزئین کے بعد لندن کے نیچر ہسٹری میوزم میں نمائش کے لیے پیش کیا گیا تھا، جسے ‘امید‘ Hope کا نام دیا گیا
یہ وہیل مچھلی1891 میں آئرلینڈ کے ساحل پر آ پھنسی تھی۔ لندن کے جنوبی کیسنگٹن نے پہلی بار اس کا ڈھانچا 1934ع میں نمائش کے لیے پیش کیا تھا۔ اس ڈھانچے کا وزن ساڑھے چار ٹن ہے اور یہ مجموعی طور پر اس میں 221 ہڈیاں ہیں۔