روسی دارالحکومت ماسکو کے قریب صدر ولادیمیر پیوٹن کے انتہائی قریبی ساتھی کی بیٹی ایک دھماکے میں ہلاک ہو گئی ہیں
دریا ڈوگینا کے والد روسی فلسفی الیگزینڈر ڈوگن کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا ذہن بھی کہا جاتا ہے
روس کے سرکاری میڈیا کے مطابق دریا ڈوگینا کی موت اس وقت ہوئی، جب گھر کی جانب سفر کرتے ہوئے ان کی گاڑی میں شعلے بھڑکے اور پھر ایک دھماکہ ہوا
اس وقت یہ واضح نہیں کہ آیا اس حملے میں اصل نشانہ الیگزینڈر ڈوگن تھے
واضح رہے کہ الیگزینڈر ڈوگن الٹرا نیشنلسٹ نظریات رکھنے والی مشہور شخصیت ہیں، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ روسی صدر کے انتہائی قریبی ساتھی ہیں
روسی خبر رساں ادارے ون ون ٹو کے مطابق دونوں باپ اور بیٹی نے ہفتے کی شام ایک تقریب کے بعد اکٹھے گھر لوٹنا تھا لیکن پھر الیگزینڈر ڈوگن نے آخری وقت پر الگ سے سفر کرنے کا فیصلہ کیا
ٹیلیگرام پر غیر تصدیق شدہ فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جلتی ہوئی گاڑی کے ملبے پر ایمرجنسی سروسز پہنچتی ہیں جبکہ خود الیگزینڈر ڈوگن کچھ ہی فاصلے پر صدمے میں کھڑے ہیں
الیگزینڈر ڈوگن روس کی حکومت میں کوئی سرکاری عہدہ نہیں رکھتے لیکن صدر ولادیمیر پیوٹن کے انتہائی قریبی ساتھی مانے جاتے ہیں۔ انہیں ’پیوٹن کا راسپوتین‘ بھی کہا جاتا ہے
واضح رہے کہ گریگوری راسپوتین عارفانہ اور صوفیانہ رنگ میں رنگے ایک کسان تھے، جنہوں نے اپنی خوبیوں سے روس کے شاہی دربار کو اپنا گرویدہ بنا لیا تھا۔ لیکن آج سے تقریباً سو سال قبل ان کا قتل روسی اشرافیہ کے ہاتھوں ہوا، جو ان کے دشمن بن گئے تھے
الیگزینڈر ڈوگن کی بیٹی دریا ڈوگینا خود بھی ایک معروف صحافی تھیں، جنہوں نے یوکرین پر روس کے حملے کی حمایت کی تھی
رواں سال کے آغاز میں برطانوی حکام نے تیس سالہ صحافی دریا ڈوگینا پر اس وقت پابندیاں عائد کی تھیں جب ان پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے روس کے یوکرین پر حملے کے بارے میں آن لائن غلط معملومات پھیلانے میں حصہ لیا
خیال کیا جاتا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن الیگزینڈر ڈوگن کی الٹرا نیشنلسٹ تحریروں سے متاثر ہیں اور ان کے دنیاوی نظریات ان ہی پر مبنی ہیں۔ الیگزینڈر ڈوگن کو یوکرین پر روسی حملے سے بھی جوڑا جاتا ہے
انہوں نے اس سے پہلے بھی یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کی حمایت میں خیالات کا اظہار کیا ہے۔ 2015 میں امریکہ نے ان پر کریمیا کے انضمام میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی وجہ سے پابندی عائد کر دی تھی۔