بوسٹن یونیورسٹی کےمحققین کو ایک تحقیق میں معلوم ہوا کہ 2013 سے 2021 تک ڈپریشن میں مبتلا طلبا کی تعداد میں 135 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ اس ہی دورانیے میں بے چینی کے کیسز میں 110 فی صد اضافہ بھی دیکھا گیا۔
کووڈ-19 کی وجہ سے لاک ڈاؤن، اسکولوں کے بند ہونے اور روز مرّہ زندگی میں خلل اس صورتحال کی وجوہات میں سے کچھ ہیں، لیکن ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مسائل اس سے کہیں گہرے ہیں۔
ماہرین نے مزید بتایا کہ جن سالوں میں ایک شخص کالج میں زیرِ تعلیم ہوتاہے اتفاقاً ان ہی سالوں میں کسی شخص میں زندگی بھر ساتھ رہنے والی ذہنی صحت کے مسائل میں مبتلا ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔
بوسٹن یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سارہ لِپسن نے ایک بیان میں کہا کہ کالج کا دورانیہ ان مسائل کے مبتلا ہونے کا سب سے اہم وقت ہے۔ یہ عمر وہ ہوتی ہے جب زندگی بھر رہنے والے ذہنی مسائل پنپنا شروع ہوتے ہیں۔ آخری وقت تک رہنے والے 75 فی صد ذہنی مسائل 24 سال کی عمر سے ہونا شروع ہوتے ہیں۔
جرنل افیکٹِیو ڈِس آرڈرز میں شائع کی جانے والی تحقیق میں محققین نے امریکا کے 300 اسکولوں کے 3 لاکھ 50 ہزار طلبا کا ڈیٹا استعمال کیا۔
محققین نے سال بہ سال ذہنی صحت کے مسائل میں اضافہ دیکھا، حتیٰ کہ یہ اضافہ کووڈ کی عالمی وباء سے پہلے بھی دیکھا گیا۔