ایران آوارگی (قسط-4)

گل حسن کلمتی

5 جولائی کی دوپہر کو ہم تین گاڑیوں کے قافلے میں ایران شہر پہنچے، راستے میں یہ علاقے آئے:
جیکی کور – یہ نوحانی بلوچوں کی اکثریت کا علاقہ ہے۔ تافتان بارڈر سے آنے والے بھی جکی کور سے ہی آگے جاتے ہیں۔ یہاں سے ایک راستہ سرباز کو جاتا ہے۔ سرباز کا علاقہ پہاڑوں میں گھرا ہوا خوبصورت علاقہ ہے۔ ان پہاڑوں سے مختلف ندیاں بہہ کر سرباز ندی میں گرتی ہیں۔ یہاں ایک گاؤں پیردان بھی ہے، جو مشہور بلوچی عشقیہ داستان ’عزت مہرک‘ کی مہرک کا گاؤں ہے۔ بہت لمبی داستان ہے میری سندھی میں کتاب ”عشق جون گلیوں“ میں ایک مضمون اسی داستان پر ہے. میں نے 2004 میں پیردان کا دورہ کیا تھا۔

سرباز کے کو جا تے ہوئے علاقے میں مگسیوں کا علاقہ مگس بھی ہے

جکی کور نے گزشتہ بیس برسوں میں بہت ترقی کی ہے۔ اب یہ بہت بڑا تجارتی مرکز ہے۔ ڈاکٹر مبارک علی بلوچ کہتے ہیں کہ کسی زمانے میں یہاں یار محمد بے وطن کی ایک جھوپڑی تھی۔ بے وطن کے حوالے سے ان کہنا تھا کہ میرا وطن بلوچستان غلام ہے میرا کوئی وطن نہیں اس لیے میں نے اپنے نام کے ساتھ بے وطن لکھا ہے

جکی کور سے قصر قند 85 کلو میٹر، نیکشہر 145 کلو میٹر ہے ۔
جکی کور سے دوسرا راستہ قصر قند اور نیکشہر کو جاتا ہے۔ ہم نے اسی راستے پر سفر شروع کیا، کیونکہ ہمیں لاشار جانا تھا۔

جکی کور کے بعد زیارت کا گاؤں آیا، جہاں آسکانی، کیچی مکرانی، للہ زئی، دینار زئی رہتے ہیں۔

ایرانی بلوچستان میں اب بھی واجہ اور غلام کا تصور موجود ہے۔ ہر گاؤں اور قبائل کے ساتھ یہ موجود ہیں۔ جب کسی گاؤں میں رہنے والے قبائل کی بابت پوچھتے ہیں تو قبائل کا نام لینے کے بعد یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ یہاں شیدھی/غلام بھی رہتے ہیں۔ اگر وہ غلام نہیں بھی ہیں، لیکن غلام اور شیدھی اب ان کی پہچان بن گئی ہے۔

بافتان کے بعد حدار کا علاقہ آیا۔ جہاں ھوت آباد علاقہ ہے۔ یہاں بسنے والے ہوت کلر شاخ سندھ سے آئے ہیں۔
یہ پہاڑی علاقہ ہے۔ ہر طرف خشک اور بنجر پہاڑ ہیں، جن کو کاٹ کر راستہ بنایا گیا ہے۔ راستہ پر خطر ہے۔

ڈلیگ کے علاقے میں ڈلیگ سمینٹ فیکٹری ہے۔ روڈ کے ساتھ ساتھ گاؤں اور قصبے آئے۔ ویرانی کہیں کہیں نخلستان بھی تھے۔ ڈلیگ کو پاچینی ڈن بھی کہتے ہیں۔ پاچین کے معنی ہیں پہاڑی بکرا۔ یہاں سے ایک راستہ چراغان سے راسک کو نکتا ہے۔

اس کے بعد کاھی لاشار کا علاقہ آیا۔ کاھی معنی چراگاہ/گھاس۔ یہ علاقہ بارشوں کی سرسبز گھاس کے وجہ سے مشہور ہے

اس کے بعد کارچان کا قصبہ ہے ۔ یہاں سے ایک راستہ میر جند کو جاتا ہے، جہاں ایک پاس ہے جسے میر جند کنڈ کہتے ہیں

پھر ہم کوشات پہنچے، جہاں سے قصر قند چھ کلو میٹر دور تھا۔
یہ آباد علاقے تھے، جہاں ایک عجیب پہاڑ پر نظر پڑی۔ رسول بخش نے بتایا کہ اس کو چک چک پہاڑ کہتے ہیں۔ اس کے ساتھ سیاہ پاد گاؤں آیا، اب اس کا نام پاسک ہے۔ ملیر میں بھی سیاہ پاد بلوچ رہتے ہیں

چک چک پہاڑ

قصر قند سے پہلے کاجو کور (ندی) میں بارشوں کے وجہ سے پانی بہ رہا تھا۔

ایک اور خوبصورت وادی آئی، جس کا نام ھیت ہے، ایک قصبہ ھیت سرباز جو سرباز میں ہے۔

قصر قند

ہم قصر قند پہنچے، بہت ترقی یافتہ بڑا شہر ، سو فیصد بلوچ ابادی کا ہے۔ قصر قند کجھوروں کے باغات اور چاول کی کاشت کے لیے مشہور ہے۔ کاجو کور اس کے پہلو سے گزرتا ہے۔ یہ سرسبز شاداب علاقے ہیں

ساڑھے پانچ بجے ہم نیکشہر پہنچے ،یہاں پیشین کے دوستوں نے ہمیں الوداع کہا۔ تین کرائے کی کاروں، جنہیں یہ لوگ ماشین کہتے ہیں، ہم لاشار کے لیے روانہ ہوئے۔

پیشین میں رسول بخش جدگال کے گاؤں میں برجان بلوچ اور مصنف

 

پیشین سے روانگی کے وقت بلوچی کے مشہور ادیب برجان بلوچ کے ساتھ گروپ فوٹو

قصر قند سے نیکشہر 50 کلومیٹر ہے۔ راستے میں روستاق کے بعد کجھور کے باغات میں گھرا ہوا قصبہ کچین آیا ، جو پہاڑوں کے بیچ خوبصورت علاقہ تھا۔

نیکشہر تک یہ پورا علاقہ خوبصورت ہے۔ کجھور کے باغات اور زراعت کے مشہور ہے۔
لوریانی ڈن کے بعد ساربوک کا علاقہ اور اس کے بعد آبند کے پہاڑی سلسلے میں آبند قصبہ آیا۔ اس کے بعد اومیری، جنڈوجانی بازار، زھک والا آئے۔

نیکشہر کا پرانا نام گھ تھا۔ پرانے زمانوں میں گھ اور قصر قند کے لوگ بحث کرتے تھے کہ گھ اچھا ہے، قصر قند والے کہتے تھے کہ قصر قند اچھا۔۔ فیصلہ دوسروں پر چھوڑا گیا انہوں نے گھ اور قصر قند کو دیکھا اور فیصلہ سنایا کہ
"نا گھ گیہتریں نا قصر قند”
جو بلوچی کا ضرب المثل بن گیا۔

کاجو ندی ہمارے ساتھ ساتھ جو دشتیاری کی طرف نکلتی ہے، زیردان کے علاقے ھوشمب پر اس ندی پر زیردان ڈیم ہے۔

ایران شہر کا پرانا نام پہرہ تھا۔ 1928 میں جب مغربی بلوچستان پر سردار دوست محمد خان بارانزئی کی حکومت تھی، تب شہنشاہ ایران کے سپہ سالار امان اللہ جہاں بانی نے حملہ کیا، قبضے کے بعد پہرہ کا نام تبدیل کرکے ایران شہر رکھا۔
جبکہ گھ پر قبضہ کر کے اس کا نام نیکشہر رکھا گیا۔

جاری ہے


Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close