میراڈونا: تنازعات میں گھرے عظیم فٹبالر ڈی ایگو میراڈونا کی زندگی پر ایک سرسری نظر

نیوز ڈیسک

 

ڈی ایگو میراڈونا، دنیائے فٹبال میں ایک شاندار، غیر معمولی، باصلاحیت، جذباتی اور متنازع نام جو اس کھیل کے چند ایسے کھلاڑیوں میں سے تھا جس میں خداداد صلاحیت تھی۔ ایک ایسا نام جس میں جرات ، شوخی ، تیز رفتاری اور ویژن کا ایک ایسا نادر امتزاج تھا جس نے مداحوں کو حیران کر دیا

انہوں نے اپنے متنازع ’ہینڈ آف گاڈ‘ گول سے اپنے شائقین اور حامیوں کو مشتعل بھی کیا، نشے کے عادی بن گئے اور ذاتی زندگی میں بحرانوں کی زد میں بھی آ گئے۔

چھوٹے قد کے شاندار فٹبالر:
ساٹھ برس قبل ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس کے شینٹی ٹاؤن میں پیدا ہونے والے ڈی ایگو ارمانڈو میراڈونا غربت سے نکل کر جوانی میں فٹ بال کے سپر سٹار بن گئے، جنہیں کچھ لوگ برازیل کے پیلے سے بھی بڑا فٹبال کھلاڑی مانتے ہیں

بیسویں صدی کے سب سے بڑے فٹبال کھلاڑی کے لیے ہونے والی ایک رائے شماری میں ارجنٹینا کے اس غیر معمولی اور خداداد صلاحیت والے کھلاڑی جس نے 491 میچوں میں 259 گول کیے تھے اپنے جنوبی امریکی حریف کو مات دی تھی لیکن فیفا کی جانب سے ووٹنگ کے قواعد تبدیل کرنے کے بعد دونوں کھلاڑیوں کو اس اعزاز سے نوازا گیا تھا۔

ہینڈ آف گاڈ گول:
میراڈونا نے کم عمری سے ہی فٹبال کے کھیل میں حیرت انگیز صلاحیت اور مہارت کا مظاہرہ کیا تھا،اور اس کے نتیجے میں کم عمری میں ہی وہ لاس سیبلیوٹاس کی یوتھ ٹیم کے کپتان بن گئے اور اپنی ٹیم کو لگاتار مقابلوں میں ناقابل شکست بنائے رکھا اور صرف 16 سال اور 120 دن کی عمر میں بین الاقوامی مقابلوں میں اپنی جگہ بنالی۔

وہ عام ایتھلیٹس کی طرح لمبے چوڑے نہیں تھے بلکہ صرف پانچ فٹ پانچ انچ کے چھوٹے قد کے مالک تھے۔ لیکن ان کی مہارت پھرتی، نظر، گیند پر کنٹرول، گیند کو پاس کرنے کی صلاحیت ان کی رفتار اور اکثر اوقات زیادہ جسمانی وزن پر بھاری پڑ جاتی تھی

شاید ان کے لیے مخالف ٹیم کے دفاعی کھلاڑیوں کے گرد دوڑنا مشکل ہوتا ہوگا لیکن انہیں ڈاج کرنے کا ہنر بہت اچھا آتا تھا۔

ہینڈ آف گاڈ اور صدی کا بہترین گول:
میراڈونا کے ارجنٹینا کے لیے 91 بین الاقوامی میچوں میں 34 گول ان کے تیز اور مختصر بین الاقومی کریئر کے ایک حصے کی داستان سناتے ہیں۔

انہوں نے اپنے ملک کو 1986ع میں میکسیکو میں ہونے والے فٹبال ورلڈکپ میں فتح دلوائی اور چار برس بعد دوبارہ فائنل میں پہنچایا۔

1986 کے ورلڈکپ مقابلے کے کوارٹر فائنل میں ایک ایسے تنازع کی نشاندہی کی گئی، جس نے بعد میں ان کی زندگی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

یہ مقابلہ تھا ارجنٹینا اور انگلینڈ کے درمیان جو پہلے ہی ایک کشیدہ صورتحال اختیار کر چکا تھا کیونکہ دونوں ممالک کے مابین فاک لینڈ کی جنگ صرف چار سال پہلے ہی ہو چکی تھی اور میدان میں یہ مقابلہ اور بھی کانٹے کا ہو چکا تھا۔

میچ کے 51 منٹ گزر چکے تھے اور دونوں ٹیموں کی جانب سے اب تک کوئی گول نہ ہوا تھا، اسی اثنا میں میراڈونا انگلینڈ کے گول کے قریب حریف گول کیپر پیٹر شلٹن کے ساتھ ہوا میں اچھلے اور فٹبال کو مکا مار کر گول کر دیا۔

انہوں نے بعد میں کہا تھا کہ ’یہ گول کچھ میراڈونا کے سر پر لگنے اور کچھ خدا کے ہاتھ کی مدد سے ہوا تھا۔‘

لیکن اس متنازع گول کے چند منٹ بعد ہی انہوں نے ایک شاندار اور حیران کن گول کر دیا جسے ’صدی کا سب سے شاندار گول‘ قرار دیا گیا۔

انہوں نے اپنے ہاف میں گیند کو حاصل کرتے ہوئے بائیں جانب سے متعدد کھلاڑیوں کو تیزی سے آڑھے ترچھے انداز میں ڈاج کرتے ہوئے انگلینڈ کے گول کیپر کا محاصرے توڑتے ہوئے گول کیا تھا۔

بی بی سی کمنٹیٹر باری ڈیویس کا کہنا تھا کہ ’آپ کو ماننا پڑے گا یہ شاندار تھا، اس گول کے بارے میں کوئی شبہ نہیں تھا، یہ مکمل طور پر ایک فٹبال جینئس کا کمال تھا۔‘

اس مقابلے کے بعد انگلینڈ کوارٹر فائنل ہار گیا تھا اور ارجنٹینا اگلے مرحلے میں داخل ہو گیا تھا اور اس موقع پر میراڈونا کا کہنا تھا کہ ’مقصد ایک میچ جیتنے سے زیادہ انگریزوں کو مقابلے سے باہر کرنا تھا۔‘

نپولی کلب کا ہیرو جسے منشیات کی لت نے جکڑ لیا:
میراڈونا نے کسی ٹیم میں شمولیت کے لیے ملنے والی رقم کا عالمی ریکارڈ دو مرتبہ توڑا، سب سے پہلے انہوں نے سنہ 1982ع میں اپنے ملک کی کلب ٹیم بوکا جونیئرز کو ہسپانوی ٹیم بارسلونا کے لیے تین ملین پاؤنڈز کے عوض چھوڑ اور پھر دو برس بعد بارسلونا کو اطالوی فٹبال کلب نپولی کے لیے پانچ ملین پاؤنڈ میں چھوڑ دیا۔

جب وہ سٹاڈیو سان پاؤلو میں ایک نئے ہیرو کی طرح ہیلی کاپٹر میں آئے تھے اس وقت ان کے استقبال کے لیے 80 ہزار سے زیادہ مداح موجود تھے۔

انھوں نے اٹلی میں اپنے کریئر کا بہترین فٹ بال کھیلا، مداحوں کی مدد اور حوصلہ افزائی سے انھوں نے سنہ 1987 اور 1990 میں اپنی ٹیم کو لیگ فٹبال میں پہلی مرتبہ ٹائٹل فتح دلوائی اور 1989 میں یوئیفا کپ جتوایا تھا۔

ان کی پہلی فتح کا جشن پانچ روز تک جاری رہا اور ہزاروں مداح سڑکوں پر موجود رہے لیکن میراڈونا کا اتنی توجہ اور امیدوں سے دم گھٹنے لگا۔ انھوں نے کہا تھا، ’یہ بہت شاندار شہر ہے لیکن میں بمشکل یہاں سانس لے پاتا ہوں، میں آزادانہ طور پر یہاں گھومنا چاہتا ہوں، میں کسی بھی اور شخص کی طرح ایک عام انسان ہوں۔‘

میرڈونا نپولی کلب کے لیے ایک ہیرو بن گئے تھے انھوں نے 188 میچوں میں 81 مرتبہ گول کیے

اس دوران وہ بری طرح سے کیمورا کرائم سنڈیکیٹ سے جڑ گئے، کوکین کی لت میں پڑ گئے اور بچوں کی حوالگی سے متعلق قانونی مقدمات میں الجھ گئے۔

اٹلی میں کھیلے گئے ورلڈکپ 1990 کے فائنل مقابلے میں جرمنی سے ایک صفر سے شکست کے بعد ان کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت آیا اور ان پر 15 ماہ کی پابندی عائد کر دی گئی۔

وہ واپس آئے، انہوں نے خود کو سنبھالا اور بہتر کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکہ میں 1994 کا ورلڈکپ کھیلا، لیکن ورلڈکپ کے دوران ایک گول کرنے کے بعد ان کا پورا منہ کھول کر کیمرے کے سامنے جشن دیکھنے والوں کے لیے پریشان کن تھا۔

میراڈونا کو اس ٹورنامنٹ کے دوران ممنوعہ مواد ایفیڈرین استعمال کرنے کا علم ہونے پر ٹورنامنٹ کے وسط میں ہی باہر نکال دیا گیا۔

ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی:
تین برس بعد منشیات کے استعمال کے باعث تیسری مرتبہ ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد انھوں نے اپنی 37ویں سالگرہ پر فٹبال سے اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا لیکن ذاتی زندگی میں مسائل اور مشکلیں جاری رہیں۔

میراڈونا کو صحافیوں پر ایک رائفل سے فائر کرنے کے جرم میں دو برس اور 10 ماہ کے لیے قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

میراڈونا کو شراب پینے اور کوکین کے استعمال کے باعث متعدد صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ان کا وزن بھی وقت کے ساتھ بڑھتا چلا گیا اور ایک وقت میں وہ 128 کلو کے تھے اور انہیں سنہ 2004 میں بھی دل کا دورہ پڑا تھا اور انتہائی نگہداشت یونٹ میں داخل کروایا گیا تھا۔

انہوں نے گیسٹرک بائی پاس سرجری کروا کے اپنے موٹاپے پر قابو پانے کی کوشش کی اور نشے کی لت سے نجات حاصل کرنے کے لیے کیوبا میں وقت گزارا۔

اس سب کے باوجود میراڈونا کو سنہ 2008 میں ارجنٹائن کی قومی ٹیم کا مینیجر نامزد کیا گیا۔ ارجنٹائن ان کی سرپرستی میں ورلڈکپ 2010 کے کوارٹر فائنل تک ہی پہنچ سکی جہاں جرمنی سے چار صفر سے شکست کے بعد انہوں نے اس عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

اس کے بعد بھی انہوں نے مختلف ٹیموں کے لیے بطور مینیجر خدمات سرانجام دیں لیکن وہ مسلسل آرا تقسیم کرتے رہے اور شہ سرخیوں کی ذینت بھی بنتے رہے۔

انہیں اپنے ہونٹ کی سرجری بھی اس وقت کروانی پڑی تھی جب ان کے پالتو کتے نے انھیں کاٹا تھا اور انھوں نے اس بات کا کھلے عام اعتراف کیا تھا کہ ان کا بیٹا ڈی ایگو آرمانڈو جونیئر اضافی ازدواجی تعلق سے پیدا ہوئے۔

ان کی بےہنگم زندگی کا ایک اور منظر اس وقت دیکھنے کو ملا جب وہ روس میں ورلڈکپ 2018 کے ارجنٹائن اور نائجیریا کے درمیان کھیلے جانے والا میچ دیکھنے گئے۔

انہوں نے اس دوران اپنے بارے میں ایک بینر اٹھایا، نائجیریا کے مداح کے ساتھ ناچے، میچ سے قبل دعا مانگی، لیونل میسی کے گول پر خوب جشن منایا، میچ کے دوران سو گئے اور پھر ارجنٹائن کے دوسرے گول پر دونوں ہاتھوں کی بیچ کی انگلیاں دکھا کر جشن منایا۔

کچھ اطلاعات کے مطابق انھیں اس میچ کے بعد طبی امداد کی ضرورت بھی پڑی۔

ذلت آمیز، متاثر کن، ولولہ انگیز، عظیم، شوخ۔ ڈی ایگو میراڈونا۔ ایک زندگی جو معمولی ہرگز نہیں تھی۔
بشکریہ بی بی سی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close