کراچی کی مشہور دودھ پتی چائے میں مائکرو پلاسٹک کی موجودگی کا انکشاف!

ویب ڈیسک

سندھ کے دارالحکومت اور ساحلی شہر کراچی میں عوام کے ’محبوب ترین مشروب‘ دودھ پتی چائے میں مائکرو پلاسٹک کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے

واضح رہے کہ مائکرو پلاسٹک پانچ ملی میٹر سے چھوٹے ان ٹکڑوں کو کہا جاتا ہے، جو پلاسٹک کی شکست و ریخت کے بعد پیدا ہوتے ہیں

ڈبلیو ڈبلیو ایف اور جناح یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ مائکرو پلاسٹک کے ذرات نہ صرف ماحول کی آلودگی کا سبب بن رہے ہیں بلکہ ہوا، پانی، خوراک یہاں تک کہ ہمارے جسموں کو بھی آلودہ کر رہے ہیں

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے تکنیکی مشیر محمد معظم خان کا کہنا ہے کہ کراچی شہر کے بیشتر مقامات سے مائکرو پلاسٹک کے نمونے ملے ہیں

انہوں نے بتایا کہ جناح یونیورسٹی برائے خواتین نے ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے تعاون سے ماحول میں مائکرو پلاسٹک کے مقدار کے تعین کے لیے ایک اسٹڈی کا آغاز کیا

اس اسٹڈی کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ساحل کے ساتھ ساتھ مائیکرو پلاسٹک کی مقدار خطرناک حد تک بڑھتی جارہی ہے

کراچی کے علاقے کلفٹن کے ساحل کی ریت کے ایک گرام میں مائکرو پلاسٹک کے تقریبا تین سو ذرات پائے گئے ہیں

ان کا کہنا تھا کہ ساحلی پٹی میں پلاسٹک کی آلودگی کی انتہائی بلند سطح کی نشاندہی انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے

چائے میں مائکرو پلاسٹک کی موجودگی

جناح یونیورسٹی برائے خواتین کے شعبہ زوالوجی کی سربراہ پروفیسر رعنا ہادی کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کا آغاز عام آدمی کے خوراک کے تجزیے سے کیا گیا

انہوں نے بتایا ’ہم نے اپنی تحقیق کا آغاز کراچی کے سب سے مشہور مشروب دودھ پتی چائے سے کیا اور شہر کے مختلف علاقوں سے دودھ پتی چائے کے نمونے حاصل کیے، جن میں مائکرو فائبر پلاسٹک پائی گئی ہے‘

جناح یونیورسٹی برائے خواتین کی ایک محقق حنا معین کا کہنا ہے ’ہم حیران رہ گئے کہ کراچی شہر سے حاصل کیے گئے دودھ پتی چائے کے تمام نمونوں میں مائکرو پلاسٹک کے ذرات پائے گئے‘

انہوں نے بتایا کہ دودھ پتی کے ایک ملی لیٹر میں مائکرو پلاسٹک کے ایک سے پانچ ٹکڑے پائے گئے

ان کا کہنا تھا کہ چونکہ دودھ پتی 100 سے 250 ملی لیٹر کی پیالیوں میں پی جاتی ہے، لہٰذا دودھ پتی کی ہرپیالی کے ذریعے تقریبا 100 سے 1250 مائیکرو پلاسٹک کے ٹکڑے جسم میں داخل ہوجاتے ہیں

حنا معین کا مزید کہنا تھا ”کراچی شہر کے مختلف علاقوں سے حاصل شدہ نمونوں میں کوئی خاص فرق نہیں پایا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خام مال (چائے پتی، دودھ اور چینی) اور اسے پکانے کا طریقہ کار ایک جیسا ہے۔ اسی لیے مائکرو پلاسٹک کی مقدار میں کوئی واضح فرق نہیں پایا گیا“

محمد معظم خان کا کہنا ہے کہ دودھ پتی چائے کے نمونوں میں مائکرو پلاسٹک کی موجودگی تشویشناک ہے، کیونکہ مائیکرو پلاسٹک کے ہر ذرے کی ساخت بینادی پلاسٹک کی کیمیائی ترکیب اجزائی، استعمال اور ٹوٹ پھوٹ پر مبنی ہوتی ہے

’مگر ان ذرات میں ماحول کی کثیف مادوں کو اپنی سطح پر جذب کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم سب کو مل کر ماحول میں پلاسٹک کے فضلے کو پھینکنے کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ اور اپنے روزمرہ کے معمولات میں پلاسٹک کے استعمال کو کم سے کم کرنا ہوگا۔

 

یہ خبر بھی پڑھیں:

کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کا خون پلاسٹک کے ذرات سے بھرا ہو سکتا ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close