دوستو، میں پچھلے سولہ سال سے نظر کا چشمہ استعمال کر رہی تھی۔ میں نے پچھلے ہفتے اپنی آنکھوں کی فیمٹو لیسک کروا کر اپنے نظر کے چشمے کو خدا حافظ کہہ دیا
لیسک آئی سرجری نظر ٹھیک کرنے کے لیے کی جاتی ہے۔ آج کل ڈاکٹرز فیمٹو لیسک کر رہے ہیں جو لیسک سے بہتر ہے۔ اس میں غلطی ہونے کے امکانات بہت کم ہیں اور اس کے بعد مریض کو مزید کسی فالو اپ چیک اپ کی بھی ضرورت نہیں ہوتی
اس سرجری میں ڈاکٹر لیزر کی مدد سے مریض کی آنکھ کے کورنیا کو نئی شکل دیتے ہیں، جس سے اس کی نظر بالکل ٹھیک ہو جاتی ہے
فیمٹو لیسک کروانے کے لیے مریض کا 18 سال سے زائد عمر کا ہونا ضروری ہے۔ مریض کی نظر پچھلے ایک سال میں تبدیل نہ ہوئی ہو اور کورنیا اچھی حالت میں ہو
پاکستان کے ہر بڑے شہر میں آنکھوں کے ہسپتال موجود ہیں۔ ان میں سے بہت سے ہسپتال فیمٹو لیسک بھی کر رہے ہیں
میری بہن نے مجھے ایک ڈاکٹر کا نمبر بھیجا تھا۔ اس کی دوست نے کچھ ہی ماہ پہلے اس ڈاکٹر سے اپنی فیمٹو لیسک کروائی تھی
میں نے اگلے دن ان سے رابطہ کیا۔ وہ ایک آنکھوں کے ہسپتال میں کام کرتے تھے۔ انہوں نے مجھے کچھ دن بعد ہسپتال بلا لیا
میں آنکھوں کا ایک ٹیسٹ کروا چکی تھی۔ میں وہ رپورٹس لے کر ان کے پاس چلی گئی۔ انہوں نے کہا کہ میرا کورنیا اچھی حالت میں ہے۔ میں اگر چاہوں تو اسی وقت فیمٹو لیسک کروا سکتی ہوں
ان کا رویہ کافی دوستانہ تھا۔ میں نے ان سے بہت سے سوال پوچھے مثلاً سرجری کے دوران یا بعد میں درد تو نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سرجری کے دوران بالکل درد نہیں ہوگا۔ اس کے بعد ہر مریض کچھ بے آرامی محسوس کرتا ہے۔ وہ کسی کے لیے درد ہو سکتی ہے۔ کسی کے لیے آنکھوں سے پانی کا بہاؤ ہو سکتا ہے
مجھے ایک ہفتے بعد سفر کرنا تھا۔ میں نے پوچھا کہ ریکوری کب تک ہوگی اور کیا میں سفر کر سکتی ہوں۔ انہوں نے کہا بالکل۔ ریکوری بس ایک سے دو دن میں ہو جاتی ہے۔ آپ اس کے بعد لیپ ٹاپ بھی استعمال کر سکتی ہیں۔ باہر بھی جا سکتی ہیں۔ سفر بھی کر سکتی ہیں
مجھے اس بات کی بھی فکر تھی کہ اس کے بعد زندگی میں دوبارہ کبھی میری نظر کمزور نہ ہو جائے یا آنکھوں کا کوئی اور مسئلہ ہونے کی صورت میں میری آنکھوں کا علاج نہ ہو سکے
انہوں نے کہا اس سرجری کے بعد میرا شمار ان لوگوں میں ہوگا، جن کی نظر بالکل ٹھیک ہے۔ انہیں مستقبل میں جن مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے مجھے بھی وہی مسائل درپیش آ سکتے ہیں
مجھے ان کی بات کچھ کچھ سمجھ آ رہی تھی۔ میں نے اسی وقت فیمٹو لیسک کروانے کا فیصلہ کیا
انہوں نے مجھے سرجری روم میں بھیج دیا۔ وہاں ان کی اسسٹنٹ نے مجھے سرجری کے لیے تیار ہونے میں مدد دی۔ اس نے میری آنکھوں میں کچھ ڈراپس ڈالے۔ مجھے ایک دوائی کھلائی۔ پھر مجھے سرجری کی میز پر لٹا دیا۔ اس نے میرے دائیں ہاتھ میں ایک گیند پکڑا دی
تھوڑی دیر میں ڈاکٹر صاحب بھی آ گئے۔ انہوں نے مجھے ریلیکس ہونے کا کہا۔ انہوں نے میری آنکھوں میں ایک مائع گرایا۔ پھر میری آئی لِڈ کو ایک آلے کی مدد سے کھولا۔ وہ مجھے ہر عمل سے پہلے اس کے بارے میں بتا رہے تھے
انہوں نے سب سے پہلے ایک سکشن رِنگ سے میری آئی بال پر دباؤ ڈالا۔ وہ دباؤ اس حد تک بڑھا کہ مجھے نظر آنا بند ہو گیا۔ وہ دباؤ قریباً 25 سیکنڈ رہا
اس کے بعد ڈاکٹر صاحب کچھ آلات کی مدد سے میری آنکھ پر کچھ کرتے رہے، جو مجھے بالکل محسوس نہیں ہوا۔ پھر انہوں نے مجھے سیدھا دیکھنے کا کہا۔ اب لیزر کی باری تھی۔ اس دوران مجھے جلنے کی بدبو محسوس ہوئی۔ پھر ڈاکٹر نے میری آنکھ کو دھویا۔ اس کے بعد انہوں نے یہی عمل میری دوسری آنکھ پر دہرایا
بس فیمٹو لیسک ہو گئی۔ مجھے سرجری کے بعد سب کچھ دھندلا نظر آ رہا تھا۔ گھر آتے ہوئے وہ دھندلاہٹ کم ہونا شروع ہو گئی تھی۔ میری آنکھیں گھر پہنچنے تک بہت بھاری محسوس ہو رہی تھیں۔ میں فوراً سو گئی۔ کچھ گھنٹے بعد جاگنے پر مجھے سب کچھ صاف نظر آ رہا تھا
ڈاکٹر نے مجھے آنکھوں میں ڈالنے کے لیے کچھ ڈراپس دیے تھے۔ میں دن میں چار دفعہ وہ ڈراپس اپنی آنکھوں میں ڈال رہی ہوں
پاکستان میں فیمٹو لیسک کی قیمت سوا لاکھ روپے تک ہے۔ ایک قسم کی فیمٹو لیسک اس سے کم قیمت میں بھی ہوتی ہے تاہم اس میں ریکوری کا وقت زیادہ ہو جاتا ہے اور کچھ تکلیف بھی ہوتی ہے
میں اپنی کمزور نظر کی وجہ سے کبھی دھوپ کا چشمہ استعمال نہیں کر سکی۔ اب میں دھوپ کا چشمہ لگا کر گھومتی ہوں۔ یہ ایک ایسا احساس ہے جو میں بیان بھی نہیں کر سکتی۔
بشکریہ: انڈپینڈنٹ اردو