میسجنگ ایپ ٹیلی گرام کے بانی نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے فون کو ہیک ہونے سے بچانے کے لیے واٹس ایپ کے علاوہ ’کوئی بھی میسجنگ ایپ‘ استعمال کریں
پاویل دوروف نے گذشتہ ہفتے واٹس ایپ میں آنے والے ایک سکیورٹی مسئلے کا حوالہ دیا، جس کی وجہ سے کوئی ہیکر کسی بھی شخص کے نمبر پر وڈیو بھیج کر اس کا فون ہائی جیک کر سکتا تھا
انہوں نے ٹیلی گرام پر کہا کہ ’ ہیکرز واٹس ایپ صارفین کے فون پر ہر چیز تک مکمل رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا ’ہر سال ہمیں واٹس ایپ میں کسی نہ کسی مسئلے کا پتہ چلتا ہے، جس سے اس کے صارفین کے فون پر ہر چیز خطرے میں آ جاتی ہے۔۔۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ زمین پر امیر ترین شخص ہیں- اگر آپ کے فون پر واٹس ایپ انسٹال ہے تو، آپ کے فون میں موجود ہر ایپ کا ڈیٹا قابل رسائی ہے‘
روسی ٹیکنالوجی کے ارب پتی مالک، جو اپنے آبائی ملک سے خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں، نے دعویٰ کیا کہ سکیورٹی کی خامیاں ’بیک ڈورز‘ ہیں تاکہ حکومتوں، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ہیکرز جاسوسی اور دیگر حفاظتی اقدامات کو نظر انداز کر سکیں
پاویل دوروف نے اس سے قبل دعویٰ کیا تھا کہ ’جب تک وٹس ایپ کے کام کرنے کے طریقہ کار میں بنیادی تبدیلیاں نہیں کی جائیں گی اس وقت تک یہ کبھی بھی محفوظ نہیں ہوگا‘
ٹیلی گرام، جو اپنی ایپ پر ’پرائیویسی فرسٹ‘ کے لیے جانا جاتا ہے، کے ستر کروڑ سے زیادہ فعال صارفین ہیں، اور سالانہ بیس لاکھ صارفین کا مستقل اضافہ ہو رہا ہے
یہ اب بھی واٹس ایپ کے صارفین کی تعداد کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہے
دنیا بھر میں تقریباً وقٹس ایپ کے دو ارب صارفین ہیں۔ یہ چینی ایپ وی چیٹ اور فیسبک میسنجر سے بھی زیادہ مقبول میسجنگ ایپ ہے۔ فیسبک میسنجر کی طرح واٹس ایپ بھی میٹا کی ملکیت ہے
پاویل دوروف نے لکھا ’یہاں میں لوگوں کو ٹیلی گرام پر سوئچ کرنے کے لیے زور نہیں دے رہا۔۔۔ ٹیلی گرام کو اضافی پروموشن کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اپنی پسند کی کسی بھی میسجنگ ایپ کو استعمال کرسکتے ہیں ، لیکن واٹس ایپ سے دور رہیں – یہ اب تیرہ سالوں سے نگرانی کا آلہ ہے۔‘
ان کے اس بیان پر واٹس ایپ کی مالک کمپنی میٹا کے ایک ترجمان نے کہا: ’یہ مکمل طور پر بکواس ہے۔‘