شہباز احمد نے اتوار کو جنوبی افریقہ کے خلاف بھارت کی طرف سے کرکٹ میں اپنا انٹرنیشنل ڈیبیو کیا۔ اس طرح وہ ون ڈے میچوں میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنے والے 247ویں انٹرنیشنل کرکٹر بن گئے
شہباز احمد جنوبی افریقہ کے خلاف اپنے پہلے میچ میں ایک وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ یوں ان کا بین الاقوامی کرکٹ کا آغاز دھماکہ خیز نہ سہی، ان کے لیے قدرے اطمینان بخش ضرور رہا
شہباز کے لیے ہریانہ سے پہلے کولکتہ اور پھر وہاں سے بھارتی کرکٹ ٹیم تک کا سفر آسان نہیں تھا
شہباز کے والد احمد جان نے انڈین ایکسپریس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ چاہتے تھے کہ ان کا بیٹا اپنی پڑھائی جاری رکھے اور کرکٹ نہ کھیلے
ان کا کہنا تھا ”شہباز ایک بہترین طالب علم تھا۔ اس نے دسویں جماعت میں 80 اور بارہویں جماعت میں 88 فی صد نمبرز لیے تھے۔ میں نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ وہ کرکٹ کھیلنے کے لیے پڑھائی چھوڑ دے گا۔۔ کون باپ چاہے گا کہ اس کا بیٹا پڑھائی چھوڑ کر کرکٹ کھیلے؟“
شہباز کی والدہ عبنم کا کہنا ہے کہ وہ بھی چاہتی تھیں کہ ان کا بیٹا اپنی انجینیئرنگ کی تعلیم پوری کرے اور اچھی ملازمت کرے
شہباز احمد کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے نے کالج کی کلاسیں لینا چھوڑ دیں اور ایک دن انہیں بتایا کہ وہ اپنا کرکٹ کھیلنے کا خواب پورا کرنے کولکتہ جانا چاہتا ہے
ان کی والدہ کہتی ہیں ”شہباز کے کالج کے پروفیسر نے بھی ان کو کہا کہ تم غلطی کر رہے ہو کیونکہ تم ایک اچھے طالب علم ہو“
لیکن ان تمام لوگوں کی مرضی کے خلاف جا کر شہباز احمد کولکتہ چلے گئے اور وہاں تین مزید کرکٹرز کے ساتھ چھوٹے سے کمرے میں رہنے لگے
شہباز کے لیے کولکتہ شہر میں رہنا اس لیے آسان نہیں تھا کیونکہ انہیں تو خود کھانا بھی بنانا نہیں آتا تھا۔ عبنم کہتی ہیں ”شہباز کو کھانا بنانا نہیں آتا تھا اس لیے وہ برتن دھولیتا تھا“
شہباز کے والد احمد جان کہتے ہیں ”بالآخر ہم نے شہباز کے خوابوں کے آگے ہتھیار ڈال دیے تھے لیکن جاتے جاتے انہیں یہ بھی کہہ دیا تھا کہ کچھ کر کے آنا ورنہ واپس مت آنا۔“
ستائیس سالہ شہباز احمد انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کی فرینچائز رائل چیلنجرز بنگلور کے لیے بھی کھیلتے ہیں اور پچھلے سیزن میں فرنچائز نے ان کی خدمات دو کروڑ چالیس لاکھ بھارتی روپے میں حاصل کی تھیں
شہباز کی پرواز
شہباز احمد نے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) 2022 میں رائل چیلنجرز بنگلور (آر سی بی) کی طرف سے کھیلتے ہوئے اپنا نام روشن کیا۔ اس سے قبل وہ بھارتی اسکواڈ میں زمبابوے کے خلاف ون ڈے سیریز کے لیے بھی منتخب ہوئے تھے لیکن ان کا خواب حقیقت نہ بن سکا
شہباز، جنہیں زخمی واشنگٹن سندر کے متبادل کے طور پر نامزد کیا گیا تھا، رانجی ٹرافی 2022 میں مغربی بنگال کے لیے اور آئی پی ایل 2022 میں آر سی بی کے لیے غیر معمولی کارکردگی کی وجہ سے ٹیم میں منتخب ہوئے تھے
ہریانہ کے میوات میں پیدا ہوئے، شہباز نے 2018-19 وجے ہزارے ٹرافی میں مغربی بنگال کے لیے جموں و کشمیر کے خلاف اپنا لِسٹ-اے ڈیبیو کیا، جہاں انہوں نے 26 میچوں میں 47.28 کی اوسط سے 662 رنز بنائے۔ 107 کے سب سے زیادہ سکور کے ساتھ، شہباز نے دو سنچریاں اور دو نصف سنچریاں بنائیں۔ اس کے علاوہ، بائیں ہاتھ کے اسپنر نے فارمیٹ میں 24 وکٹیں بھی حاصل کیں اور بہترین بولنگ کے ساتھ 35 رنز کے عوض تین وکٹیں حاصل کیں
شہباز نے رانجی ٹرافی 2018 میں حیدرآباد کے خلاف فرسٹ کلاس کرکٹ میں ڈیبیو کیا۔ فارمیٹ میں 18 میچ کھیلتے ہوئے انہوں نے 41.64 کی اوسط سے 1041 رنز بنائے۔ فارمیٹ میں ان کے نام ایک سنچری اور سات نصف سنچریاں ہیں۔ آل راؤنڈر نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں 7/57 کے بہترین باؤلنگ کے ساتھ 57 وکٹیں حاصل کیں
2019 میں ہریانہ کے خلاف اپنا ٹی ٹوئنٹی ڈیبیو کرنے کے بعد، شہباز نے 56 میچ کھیلے، ایک ففٹی سمیت 512 رنز بنائے اور 7.24 کی اکانومی سے 39 وکٹیں حاصل کیں۔ شہباز اس وقت کرکٹ پنڈتوں کی نظر میں حقیقی اہمیت اختیار کر گئے، جب 2019-20 رانجی ٹرافی کے دوران انہوں نے نہ صرف 11 میچوں میں 36.35 کی اوسط سے چار نصف سنچریوں کے ساتھ 509 رنز بنائے بلکہ گیند کے ساتھ، انہوں نے 7/57 کی بہترین کارکردگی کے ساتھ 35 وکٹیں حاصل کیں اور خود کو ایک آل راؤنڈر کے طور پر پیش کیا کیونکہ وہ ریاست کے تین ٹاپ بلے بازوں میں شامل تھے اور ٹیم کے بہترین گیند باز کے طور پر ابھرے تھے
شہباز کو ڈومیسٹک لیول پر ان کی محنت کا صلہ 2020 کے سیزن سے قبل آر سی بی کے ساتھ معاہدہ کے ساتھ ملا، لیکن انہیں صرف دو مواقع ملے، جہاں وہ زیادہ کچھ نہیں کر سکے۔ 2021 میں، انہوں نے 11 میچ کھیلے لیکن 59 رنز بنائے اور سات وکٹیں حاصل کیں۔ آخر کار، یہ آئی پی ایل 2022 تھا، جہاں شہباز اس موقع پر پہنچے اور 16 میچوں میں 219 رنز بنائے
ہاردک پانڈیا، رویندرا جدیجا، روی چندرن اشون، دیپک چاہر، واشنگٹن سندر اور اکسر پٹیل جیسے آل راؤنڈرز کے ساتھ، جو تمام فارمیٹس میں ٹیم انڈیا کے لیے کھیل رہے ہیں، شہباز کو ایک سال تک کوئی لینے والا نہیں ملا۔ لیکن 2022 ان کے لیے گیم بدلنے والا سال ثابت ہوا ہے۔ اپنی ہمہ جہت صلاحیتوں کے ذریعے، شہباز نے آر سی بی کو آئی پی ایل پلے آف تک پہنچنے میں مدد کی۔ انہوں نے اپنی ٹیم کے لیے کچھ اہم شراکتیں بنائی، خاص طور پر دنیش کارتک کے ساتھ، جو ٹیم میں واپسی کے لیے سلیکٹرز کے دروازے پر دستک دے رہے تھے
آل راؤنڈر شہباز نے رانجی ٹرافی 2021-22 کے سیزن میں خود کو مزید ثابت کیا، جس میں ان کی ٹیم نے سیمی فائنل میں جگہ بنائی، جہاں ان کی ٹیم مدھیہ پردیش سے ہار گئی۔ انہوں نے بیٹنگ اور باؤلنگ میں مثالی قیادت کی۔ دس اننگز میں پانچ کھیلوں میں، انہوں نے 60.25 کی اوسط سے 482 رنز بنائے، جس میں ایک سنچری اور تین نصف سنچریاں شامل تھیں۔ 20 وکٹوں کے ساتھ، وہ اپنی طرف سے سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر بھی تھے۔