ایلون مسک ایسے ہی دنیا کا امیر ترین شخص نہیں بنا کیونکہ وہ پیسہ بنانے کا ہنر خوب جانتا ہے
سو ’ایلون مسک کا ٹویٹر‘ ناصرف بلیو ٹک بلکہ اب وڈیوز کے ساتھ، سوشل میڈیا سائٹ پر مواد کے لیے چارج کرنے کے ایک منصوبے پر بھی کام کر رہا ہے
واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے ذریعہ سے حاصل کردہ ایک اندرونی ای میل دیکھی ہے، جس کے مطابق ٹوئٹر ایک خصوصیت پر کام کر رہا ہے تاکہ لوگوں کو سائٹ پر وڈیوز پوسٹ کرنے کی اجازت دی جائے اور پھر صارفین سے ان کو دیکھنے کے لیے پیسے وصول کیے جائیں
اخبار کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ کمپنی اس نئی خصوصیت کو لانچ کے لیے صرف ایک سے دو ہفتے کے ہدف کے ساتھ جلد از جلد شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جسے Paywalled Video کہا جاتا ہے
لیکن ٹیم کی ای میل کے مطابق ’خطرے کی زیادہ نشاندہی کی گئی ہے،‘ جسے ٹوئٹر کی ’پروڈکٹ ٹرسٹ‘ ٹیم کے ایک ملازم نے بھیجا تھا۔ ای میل میں ’کاپی رائٹ شدہ مواد، تخلیق کار/صارف کے اعتماد کے مسائل، اور قانونی تعمیل سے متعلق خطرات‘ کا حوالہ دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ خصوصیت آگے بڑھنے سے پہلے ان مسائل کے بارے میں ایک مختصر اندرونی جائزے سے گزرے گی
یہ واضح نہیں ہے کہ آیا مسک کے ٹوئٹر سنبھالنے سے پہلے ہی اس خصوصیت پر کام چل رہا تھا یا ان کے دماغ سے تخلیق کیا گیا آئیڈیا ہے۔۔؟ ٹوئٹر نے بھی اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ لیکن کمپنی نے اندرونی جائزہ ٹیموں کو ممکنہ خطرات پر رائے دینے کے لیے صرف تین دن کا وقت دیا ہے
شکوہ کرتے رہیں مگر بلیو ٹِک پر آٹھ ڈالر دینا پڑیں گے: ایلون مسک
سوشل میڈیا پلیٹ فارم اور مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کے نئے مالک ایلون مسک نے اعلان کیا ہے کہ مصدقہ اکاؤنٹ (بلیو ٹِک) رکھنے والے صارفین سے ماہانہ آٹھ ڈالر وصول کیے جائیں گے
واضح رہے کہ اس سے قبل ایلون مسک نے گذشتہ ہفتے ٹوئٹر کے مالک اور سی ای او کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلے احکامات میں سے ایک یہ جاری کیا ہے کہ ’بلیو ٹک‘ ماہانہ آٹھ ڈالر فیس کے تحت ہر کسی کی دسترس میں ہوگا
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایلون مسک نے اس کی وجہ یہ بتائی ہے کہ وہ سبسکرپشنز بڑھانا اور نیٹ ورک کے اشتہارات پر انحصار کو کم کرنا چاہتے ہیں
ایک ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ ’قیمت کو ملک کی قوت خرید کے حساب سے ایڈجسٹ کیا جائے گا۔‘
ٹوئٹر پر نام سے آگے لگے نیلے نشان کا مطلب ٹوئٹر انتظامیہ کی جانب سے اس بات کی تصدیق ہے کہ یہ جس بھی شخص یا کمپنی کے نام پر ہے، حقیقتاً اس کا ہی ہے
اس وقت ٹوئٹر کی سروسز زیادہ تر صارفین کے لیے مفت ہیں۔ ایلون مسک نے ایک اور ٹویٹ میں کہا شکوہ کرنے والے شکوہ کرتے رہیں، لیکن بلیو ٹک پر ماہانہ 8 ڈالر ہی دینا پڑیں گے
ایلون مسک کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ بلیو ٹک رکھنے والے سبسکرائبرز کو پوسٹس کے جوابات اور سرچ میں ترجیح دی جائے گی جبکہ وہ طویل وڈیو اور آڈیوز بھی دیکھ سکیں گے، اسی طرح ان کو آدھے اشتہارات دیکھنے کو ملیں گے
اپنے اکاؤنٹ پر اس حوالے سے کی گئی ٹویٹ میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان پیسوں سے اچھا تخلیقی مواد بنانے والے ٹوئٹر صارفین کو ادائیگی بھی ممکن ہو سکے گی
ایلون مسک نے بدھ کو اکاؤنٹس کی تصدیق کے طریقہ کار میں تبدیلی کا اعلان کیا تھا
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ٹویٹر کا تصدیقی پروگرام فی الحال عوامی شخصیات، تخلیق کاروں، صحافیوں اور سیاستدانوں تک محدود ہے۔ تاہم، ایلون مسک یہ سہولت اب ہر خاص و عام کے لیے آٹھ ڈالر کے عوض جاری کر رہے ہیں
اپریل میں ایلون مسک نے ٹوئٹر صارفین کی ایڈٹ بٹن سے متعلق رائے جاننے کے لیے رائے شماری کروائی تھی۔ 70 فیصد سے زیادہ افراد نے اس کے حق میں ووٹ دیا تھا
ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کا چارج سنبھالے جانے کے بعد کچھ نئی نوعیت کے اقدامات سامنے آ رہے ہیں، جن میں کمپنی کے کئی اعلٰی حکام کو فارغ کیا جانا بھی شامل ہے
ٹوئٹر کے شعبہ اشتہارات کی سربراہ سارہ پرسونیتے نے منگل کو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے اپنے عہدے سے استعفٰی دے دیا ہے۔ جس کے بعد اشتہارات دینے والی کمپنیوں کے لیے غیریقینی صورت حال میں اضافہ ہوا
ایلون مسک نے ٹوئٹر کا کنٹرول سنبھالتے ہی چیف ایگزیکٹو سمیت تین اعلٰی عہدیداروں کو برطرف کر دیا تھا
اگرچہ ٹوئٹر اپنی زیادہ تر رقم اشتہارات سے کماتا ہے، ایلون مسک پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ صارفین سے فیس وصول کرنا چاہتے ہیں، بشمول تصدیق کے نیلے نشان کے لیے
خیال رہے دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے پلیٹ فارم کے لیے 44 ارب ڈالر کی بولی لگائی تھی جو کئی ماہ کی غیریقینی صورت حال اور قیاس آرائیوں کے بعد چند روز پیشتر بالآخر کامیاب سودے پر منتج ہوئی تھی اور ایلون مسک نے پلیٹ فارم کا کنٹرول سنبھال لیا تھا
ٹوئٹر کی بنیاد 21 مارچ 2006 کو رکھی گئی تھی۔ ٹوئٹر کو جیک ڈورسی نے قائم کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ دراصل ایک ایسی سروس بنانا چاہتے تھے، جس میں لوگ اپنے دوستوں کے بارے میں آگاہ ہو سکیں، وہ کیا کر رہے ہیں، کیا کھا رہے ہیں اور سیر و سیاحت کے لیے کہاں جا رہے ہیں وغیرہ۔
لیکن بعد میں اس کی مقبولیت بہت بڑھ گئی اور اس کا شمار دنیا کی مشہور ترین سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں ہونے لگا
44 ارب ڈالر میں ٹوئٹر خریدنے والا چند ڈالرز کے لیے بھیک کا کٹورا اٹھا رہا ہے
ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد جہاں متعدد اعلی عہدیداروں کو عہدے سے ہٹائے جانے نے سوشل میڈیا کی توجہ حاصل کی وہیں ویریفائیڈ اکاؤنٹس کے لیے رقم لیے جانے کی اطلاع نے بھی بہت سوں کو چونکنے پر مجبور کیا
چند روز قبل یہ اطلاع سامنے آئی کہ آئندہ ٹوئٹر، اکاؤنٹ ویریفیکیشن کے لیے ٹویپس سے 20 ڈالر وصول کرے گا تو ٹائم لائنز پر یہ تشویش واضح تھی کہ کس کس کو یہ رقم ادا کرنا ہو گی
ابھی یہ بات ہی ٹوئٹر صارفین ہضم نہیں کر پائے تھے کہ اب وڈیوز دیکھنے پر فیس عائد کیے جانے کی اندرونی خبر بھی سامنے آئی ہے
بہرحال ٹوئٹر کی جانب سے بلیو ٹک پر فیس کا معاملہ قدرے واضح کرتے ہوئے کہا گیا کہ تصدیقی بلیو بیج حاصل کرنے والے نئے اکاؤنٹس کو یہ ادائیگی کرنا ہوگی۔ اس کے بعد پہلے سے تصدیق شدہ اکاؤنٹس والے صارفین قدرے خاموش ہوئے لیکن یہ موضوع پس پردہ نہیں جا سکا
منگل کو ایک بار پھر اس موضوع پر گفتگو قدرے تازہ ہوئی، جب ایلون مسک نے مصنف اسٹیفن کنگ کی ٹویٹ کا جواب دیا
اسٹیفن کنگ نے لکھا کہ ’اپنا بلیو بیج برقرار رکھنے کے لیے ماہانہ 20 ڈالر؟ انہیں چاہیے کہ مجھے ادائیگی کریں۔‘
اس کے جواب میں ٹوئٹر کے نئے مالک ایلون مسک نے لکھا ’ہمیں ادائیگی کرنا ہوتی ہے۔ ٹوئٹر کلی طور پر ایڈورٹائزرز پر بھروسہ نہیں کر سکتا۔ آٹھ ڈالر کے بارے میں کیا خیال ہے؟‘
ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا ’اس معاملے پر عمل درآمد سے پہلے میں تفصیلی طور پر مختلف پہلو بیان کروں گا۔ باٹس اور ٹرولز کو شکست دینے کا یہ اکلوتا طریقہ ہے۔‘
کچھ عرصہ قبل تک اپنی بیشتر ٹویٹس پر تعریفی ردعمل پانے والے ایلون مسک کو اس مرتبہ جواب ملا تو اکثریت ان کے خیال کی سخت مخالف دکھائی دی
جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے مصنف اور کاروباری شخصیت مائک ایبل نے لکھا ’میں اس معاملے میں اسٹیون کے ساتھ ہوں۔ یہ خیال اتنا ہی ڈراؤنا ہے، جتنا ان کی کتابیں۔‘
اپنے پیغام کے اختتام میں انہوں نے مزید لکھا ’عالمی ڈیٹا بیس اور ایڈورٹائزنگ پلیٹ فارم کی موجودگی میں سبسکرپشن ماڈل لانا چاہتے ہیں؟ نہیں!‘
کسی نے طنز کا سہارا لیا تو اپنی چاپلوسی بھری ٹویٹ کو سی ای او کی خالی شدہ سیٹ تک پہنچنے کی سیڑھی کہا۔ کوئی ایلون مسک کے خیال اور عمل میں تضاد کی نشاندہی تک محدود رہا تو لکھا کہ ’44 ارب ڈالر میں ٹوئٹر خریدنے والا چند ڈالرز کے لیے بھیک کا کٹورا اٹھا رہا ہے۔‘