دنیا کے ہر گھر کی دیواروں پر پینٹ کا استعمال ہوتا ہے, مگر کیا پینٹ جیسی عام سی چیز کے ذریعے ایئر کنڈیشنر (اے سی) کی ضرورت ختم کی جا سکتی ہے؟
امریکی سائنسدانوں کو ایسا ہی لگتا ہے اور انہوں نے ایسا سفید ترین پینٹ تیار کیا ہے، جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ یہ بتدریج ایئر کنڈیشننگ کی ضرورت کو کم یا ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے
پورڈیو یونیورسٹی کا تیار کردہ یہ پینٹ کچھ ماہ پہلے تیار ہوا تھا اور دنیا بھر کی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا تھا
لیکن اب اس پینٹ نے گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں جگہ بنالی ہے اور اسے اب تک کا سفید ترین پینٹ قرار دیا گیا ہے
ویسے سائنسدانوں نے یہ پینٹ عالمی ریکارڈ بنانے کے لیے تیار نہیں کیا تھا بلکہ ان کا مقصد بڑھتے عالمی درجہ حرارت میں کمی لانا ہے
پورڈیو یونیورسٹی کے مکینیکل انجنیئرنگ کے پروفیسر شیولین روآن کہتے ہیں ”جب ہم نے سات سال قبل اس پراجیکٹ کا آغاز کیا تو ہمارے ذہن میں موسمیاتی تبدیلیوں کی روک تھام اور توانائی کو بچانے کا مقصد تھا“
محققین کے مطابق وہ ایک ایسا پینٹ تیار کرنا چاہتے تھے، جو روشنی کو عمارت کی دیوار سے پلٹا کر انہیں گرم ہونے سے بچا سکے
پینٹ کو اس قابل بنانے کے لیے ضروری تھا کہ وہ سفید ترین ہو
یونیورسٹی کے مطابق یہ پینٹ 98.1 فیصد سولر ریڈ ایشن کو ریفلیکٹ کرسکتا ہے جبکہ انفراریڈ حرارت کو بھی خارج کرتا ہے
چونکہ یہ پینٹ سورج کی حرارت کو اخراج کے مقابلے میں بہت کم جذب کرتا ہے تو اس کے نیچے موجود سطح بجلی کے بغیر ہی ٹھنڈی ہوجاتی ہے
اس سفید پینٹ سے ایک ہزار اسکوائر فٹ رقبے کو کور کرنے سے اتنی کولنگ ہوئی، جو دس کلو واٹس پاور کے برابر سمجھی جا سکتی ہے
محققین نے بتایا کہ یہ بیشتر گھروں میں استعمال ہونے والے ایئرکنڈیشنرز کے مقابلے میں زیادہ طاقتور پینٹ ہے
حرارت کو خارج کرنے والے اکثر پینٹ سورج کی 80 سے 90 فیصد روشنی کو ریفلیکٹ کرتے ہیں مگر وہ ارگرد کے مقابلے میں اپنے نیچے موجود سطح کو ٹھنڈا نہیں کر پاتے
مگر پورڈیو یونیورسٹی کے تیار کردہ پینٹ میں دو چیزیں منفرد ہیں، ایک کیمیائی مرکب بریم سالفٹ کا بہت زیادہ اجتماع اور دوسرا بریم اسفالٹ کے مختلف حجم کے ذرات
محققین کی جانب سے ایک کمپنی سے شراکت داری بھی کی گئی ہے تاکہ اس سفید ترین پینٹ کو مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش کیا جا سکے
کچھ عرصے پہلے اس پینٹ کے حوالے سے ایک تحقیق کے نتائج سامنے آئے تھے، جن میں محقین کا کہنا تھا کہ آپ کو ایئرکنڈیشنر کی ضرورت اس لیے پڑتی ہے کیونکہ سورج کی روشنی چھت اور دیواروں کو گرم کردیتی ہے اور گھر کے اندر گرمی کا احساس بڑھ جاتا ہے
انہوں نے بتایا کہ یہ پینٹ ایئرکنڈیشنر کی ضرورت ختم کردے گا کیونکہ یہ سورج کی روشنی کو منعکس کرے گا اور گھر کے اندر حرارت کو کم کردے گا
یہ پینٹ انفراریڈ تصویر میں جامنی رنگ کا نظر آتا ہے، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ سورج کی براہ راست روشنی میں بھی ٹھنڈا رہتا ہے
تحقیقی ٹیم کو توقع ہے کہ مستقبل میں یہ پینٹ گھروں، چھتوں، گاڑیوں اور شاہراؤں پر استعمال ہوگا جس سے عمارات میں بہت زیادہ توانائی استعمال کرنے ایئرکنڈیشنر کی طلب کم کرنے میں مدد ملے گی۔