موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن سے انتخابی میدان میں دوبارہ آمنا سامنا کرنے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ اعلان وسط مدتی انتخابات کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا ہے جس میں بظاہر ریپبلکنز، کانگریس میں توقعات کے مطابق سیٹیں جیتنے میں ناکام رہے
امریکی ریاست فلوریڈا میں اپنی رہائشگاہ مارا لاگو میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’امریکا کو دوبارہ عظیم بنانے کے لیے میں آج امریکی صدارت کے لیے دوبارہ امیدوار بننے کا اعلان کر رہا ہوں‘
نہوں نے کہا کہ 2 برس قبل ہم ایک عظیم قوم تھے اور جلد ہی ہم دوبارہ ایک عظیم قوم بن جائیں گے
انہوں نے کہا کہ وہ منشیات فروشوں کے لیے سزائے موت پر زور دیں گے اور ان فوج اہلکاروں کو دوبارہ ملازمت دیں گے جنہیں کورونا ویکسین لینے سے انکار پر برطرف کر دیا گیا تھا
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مذکورہ اعلان سامنے آنے کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن نے ٹوئٹر پر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ایک تنقیدی ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے یاددہانی کروائی کہ امریکا کو ناکام ٹرمپ نے بنایا
خیال رہے کہ سال 2017 سے 2021 تک اپنے دور صدارت کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے جمہوری اصولوں کی بدترین خلاف ورزی کی اور خود کو دائیں بازو کے پاپولر لیڈر کے طور پر پیش کرتے ہوئے قوم پرستی پر مبنی ’سب سے پہلے امریکا‘ کے نعرے کو فروغ دیا
انہوں نے ٹیکسوں میں کمی کی اور سپریم کورٹ میں قدامت پسند کی اکثریت تعینات کی، انہوں نے امریکی اتحادیوں کا ساتھ چھوڑ دیا اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سمیت آمرانہ رہنماؤں کی تعریفیں کی
وہ امریکا کے پہلے صدر تھے جن کا 2 بار مواخذہ کیا گیا، تاہم ڈیموکریٹس انہیں عہدے سے ہٹانے میں ناکام رہے
کیپیٹل ہل حملے سے قبل ایک ریلی کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حامیوں پر زور دیا کہ وہ کانگریس کی جانب مارچ کریں اور انتخابات چوری ہونے سے روکیں لیکن کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے والا ہجوم بائیڈن کو انتخابی فتح حاصل کرنے سے روکنے میں ناکام رہا
اگرچہ عدالت اور ریاستی انتخابی عہدیداروں نے ٹرمپ کے جھوٹے انتخابی دعوؤں کو مسترد کر دیا تاہم رائٹرز/اِپسوس پولنگ کے مطابق تقریباً دو تہائی ریپبلکن ووٹرز کا خیال ہے کہ جوبائیڈن کی جیت ناجائز تھی
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کو سفید فام امریکیوں، عیسائی قدامت پسندوں، دیہی آبادی اور کالج کی تعلیم حاصل نہ کر پانے والے بہت سے امریکیوں کی بھرپور حمایت حاصل کی ہے
ناقدین ٹرمپ پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ بڑھتی ہوئی غیر سفید فام آبادی والے ملک میں سفید فام طبقے کی عناد پر مرکوز پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں
2016 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارت سنبھالنے کے بعد امریکا کے سیاسی منظر نامے میں ڈرامائی تبدیلی آئی ہے اور بڑے عطیہ دہندگان سمیت ڈونلڈ ٹرمپ کی پارٹی کے کچھ لوگ ان کے گرد تنازعات کے گھیرے سے تھک چکے ہیں۔
ان کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ نے اس حوالے سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’میں سیاست میں شامل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتی، سیاسی دائرے سے باہر رہتے ہوئے میں ہمیشہ اپنے والد کے لیے محبت اور حمایت جاری رکھوں گی