ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک وڈیو وائرل ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک اجلاس کے دوران ایک چوہا میز پر پڑا کیک کھا رہا ہے۔ بعض صارفین کا کہنا ہے کہ یہ وڈیو چیف سیکریٹری آفس بلوچستان کی ہے
جبکہ یہ وڈیو اصل میں مقبوضہ کشمیر میں ایک اجلاس کی ہے، لیکن پاکستان میں بعض سوشل میڈیا صارفین نے اس وڈیو کو بلوچستان سے جوڑتے ہوئے، اسے چیف سیکریٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی کا اجلاس قرار دیا، جس کی صوبائی حکومت نے تردید کی ہے
مذکورہ وڈیو میں ایک اجلاس کے دوران مرکزی میز پر پڑے ایک گلدستے میں چھپا ہوا ایک چوہا، ساتھ ہی پڑی پلیٹ میں رکھے کیک کو مزے لے لے کر کھا رہا ہے
فیس پر ’کاکو اچار‘ نامی صارف نے مذکورہ وڈیو کو چیف سیکریٹری بلوچستان سے منسوب کرتے ہوئے لکھا ”چیف سیکرٹری بلوچستان اور افسران کے سامنے ٹیبل پر چوہا طعام کھا رہا ہے ۔اس وقت ہمیں چوہے کی دیدہ دلیری کو داد دینی چاہیے ۔ ایک چوہا بلوچستان کے عوامی نمائندوں کو مونچھوں کا تاؤ دکھا رہا ہے“
ویڈیو بنانے والا اجلاس کی صدارت کرنے والے کے پیچھے کھڑا ہے، اور زوم کر کے کیک کھاتے ہوئے چوہے کو دکھاتا ہے
وڈیو کی تفصیلات چیک کرنے پر معلوم ہوا کہ اسے ڈاکٹر عارف خواجہ نامی ٹوئٹر صارف نے پہلی مرتبہ 5 دسمبر کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر سے شیئر کیا تھا
تاہم وڈیو میں چیف سیکریٹری بلوچستان کی موجودگی کی تردید اس وقت ہو گئی جب مقبوضہ کشمیر کی سیاسی جماعت نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے اسے شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’کشمیر میں ایک اجلاس کے دوران ایک غیر متوقع مہمان کی شرکت۔‘
وڈیو میں دکھائے اجلاس میں بیٹھے افراد کے لباس اور خصوصاً سروں پر رکھی ٹوپیوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان کا بلوچستان یا پاکستان کے کسی دوسرے علاقے سے تعلق نہیں ہے
بلوچستان حکومت کی ترجمان فرح عظیم شاہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا پروائرل جعلی و غیر تصدیق شدہ وڈیو کا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں ہے
انہوں نے کہا کہ مذکورہ وڈیو بھارت کی کسی آن لائن نیوز سروس سے اٹھا کر پھیلائی جا رہی ہے۔ ’وائرل وڈیو میں کوئی صداقت نہیں اور اس طرح کی جعلی وڈیو بنا کر کسی علاقے سے منسلک کرنا نامناسب اقدام ہے۔‘
فرح عظیم شاہ نے افسوس کا اظہار کیا کہ وڈیو میں موجود چوہے کو دکھا کر بلوچستان سے منسلک کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔