قطر میں جاری فیفا فٹبال ورلڈ کپ کے فائنل سے قبل ارجنٹائن کے کپتان لیونل میسی زخمی جبکہ فرانس کے کئی کھلاڑی بیمار ہو گئے ہیں
دوحہ کے لوسیل اسٹیڈیم میں میگا ایونٹ کے فائنل کے لیے ارجنٹینین عوام میں بھرپور جوش و خروش پایا جاتا ہے اور پینتیس سالہ اسٹار فٹبالر لیونل میسی دفاعی چیمپئن فرانس کو ہرا کر اپنے کیریئر کو یادگار بنانے کا عزم رکھتے ہیں تاہم وہ سو فیصد فٹ نہیں ہیں
میسی کے آبائی شہر روزاریو کے لوگوں میں امید اور جوش بڑھتا جا رہا ہے کہ ان کے علاقے کا اسٹار 1986ع کے بعد ملک کو فٹبال ورلڈ کپ جتوا سکتا ہے
بیونس آئرس سے تقریباً تین سو کلومیٹر شمال میں دریائے پرانا کے مغربی کنارے پر واقع شہر میں ہر طرف میسی کی تصاویر نظر آتی ہیں
قریبی قصبے سیروڈینو میں لیونل میسی کی نمبر 10 کی جرسی سڑکوں پر فضا میں لہرا رہی ہے
ارجنٹینا میں میورل پینٹنگ بنانے والے فنکاروں کے ایک گروپ نے مشہورِ زمانہ فٹبالر لیونل میسی کے آبائی علاقے روزاریو میں ان کا ایک میورل پینٹ کیا ہے
اس علاقے کے لوگ میسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے فخر محسوس کرتے ہیں۔
لیونل میسی کے پاس موقع ہے کہ وہ کھیل کے میدان کو خیرباد کہنے سے پہلے نئی تاریخ رقم کر دیں
لیونل میسی نے 2005ع میں اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز کیا اور اس کے بعد سے وہ ارجنٹینا کے لیے 164 مقابلوں میں حصہ لے چکے ہیں اور 90 گول کے ساتھ ملک کے سب سے زیادہ ریکارڈ اسکورر ہیں
انہوں نے اعلان کیا تھا کہ قطر میں 2022ع کا فٹبال ورلڈ کپ یقینی طور پر ان کے کیریئر کا آخری مقابلہ ہوگا
میسی نے اپنے کیریئر میں سات بار ’بیلن ڈی اور‘ (فٹبالر آف دا ایئر) کا ایوارڈ اپنے نام کیا ہے
انہوں نے اپنی ٹیم کو ’کوپا امریکہ‘ ٹورنامنٹ جتوانے میں بھی اہم کردار ادا کیا اور یہ ان کے کیریئر کا پہلا بین الاقوامی اعزاز تھا
ارجنٹینا اس سے قبل دو مرتبہ ورلڈ کپ کا ٹائٹل اپنے نام کر چکی ہے، تاہم میسی کے کیریئر میں ان کا ملک اب تک فٹبال کا عالمی چیمپئن نہیں بن سکا
اس طرح میسی کے پاس ارجنٹائن کو ٹائٹل جتوانے کا یہ آخری اور سنہری موقع ہے، لیکن ارجنٹینی مداحوں کے لیے بری خبر یہ ہے کہ ٹیم کی فائنل تک رسائی میں اہم کردار ادا کرنے والے میسی فائنل سے قبل زخمی ہو گئے ہیں
میسی کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہ سو فیصد فٹ نہیں ہیں، اور انہوں نے ہیمسٹرنگ انجری کے باعث جمعے کو ٹریننگ سیشن میں بھی حصہ نہیں لیا
دوسری جانب دفاعی چیمپئن فرانس نے گذشتہ سات ورلڈ کپ میں سے چار کے فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب رہا ہے
میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانس کے کئی کھلاڑی فُلو کا شکار ہو گئے ہیں
فرانس کے تین کھلاڑی رافیل وَرانے، ابراہیمہ کوناتا اور کنگزلے کومین نے جمعے کو ہونے والے ٹریننگ سیشن میں بخار کے باعث حصہ نہیں لیا
فرنچ فٹ بال فیڈریشن (ایف ایف ایف) کے مطابق جمعرات کو کنگزلے کومین نے ’لائٹ وائرل سنڈروم‘ کے باعث ٹریننگ سیشن میں حصہ نہیں لیا تھا
فرانس کے کوچ ڈیڈیئر ڈسچیمپس بھی رافیل وَرانے اور ابراہیمہ کوناتا کی ناساز طبیعت کے حوالے سے تشویش کا شکار ہیں جبکہ فرانس کے مِڈ فیلڈر اڈرین رابیوٹ کے بیمار ہونے کی خبر بھی آئی ہے
ارجنٹینا اور فرانس کی ورلڈکپ مقابلوں میں اب تک کی کارکردگی
ارجنٹینا اور فرانس دو دو مرتبہ فٹبال ورلڈ کپ جیتنے کا اعزاز حاصل کر چکے ہیں، ارجنٹینا نے 1978 اور 1986 میں میگا ایونٹ اپنے نام کیا جبکہ فرانس کی ٹیم 1998 اور 2018 میں عالمی چیمپئن بنی
اگر میگا ایونٹ کے فائنل تل رسائی کی بات کی جائے تو ارجنٹینا کی ٹیم چھٹی مرتبہ ورلڈ کپ کا فائنل کھیلے گی۔ ارجنٹینا نے 1930، 1978، 1986، 1990 اور 2014 میں فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا
دوسری جانب دفاعی چیمپئن فرانس نے پہلی مرتبہ 1998 میں فیفا ورلڈ کپ کا فائنل کھیلا۔اس کے علاوہ فرانس کی ٹیم نے 2006 اور 2018 کے فائنل میں بھی کوالیفائی کیا
اب دونوں ٹیمیں تیسری مرتبہ میگا ایونٹ جیتنے کی کوشش کریں گی۔
دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک ورلڈ کپ مقابلوں میں 12 میچز کھیلے گئے ہیں جن میں ارجنٹائن نے 6 جبکہ فرانس نے 3 میں کامیابی حاصل کی ہے
کروشیا نے مراکش کو ہرا کر تیسری پوزیشن حاصل کر لی
تاریخ ساز مراکش کی ٹیم کو شکست دے کر فٹ بال ورلڈ کپ میں تیسری پوزیشن حاصل کرنے والی کروشیا کی ٹیم نے فٹ بال کی بہترین ٹیموں میں سے ایک ہونے کا اعزاز ایک بار پھر سے حاصل کیا ہے
یاد رہے کہ چار سال قبل ہونے والے ورلڈ کپ میں کروشیا نے فائنل تک رسائی حاصل کر لی تھی، جہاں اسے فرانس کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی، اس سے قبل 1998 میں بھی کروشیا تیسرے نمبر پر آئی تھی
تیسری پوزیشن کے لیے ہونے والے میچ میں سات منٹ بعد ہی کروشیا پہلا گول اسکور کر چکی تھی تاہم مراکش کے اشرف داری نے دو منٹ بعد اسکور برابر کر دیا
تاہم اورسک نے پہلا ہالف ختم ہونے سے قبل ہی دوسرا گول اسکور کیا تو کروشیا کو مراکش پر ایک گول کی برتری حاصل ہوئی اور آخر تک برقرار رہی
اس طرح مراکش کی فٹبال ورلڈکپ کی مہم، جو حیران کن طور پر شروع ہوئی تھی، قدرے مایوس کن انداز میں مسلسل دو شکستوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی
کروشیا کے مینیجر ڈالک نے کہا کہ ’ہم نے کانسی کا تمغہ جیتا ہے جس پر سنہری تہہ ہے، یہ ایسا ہی ہے جیسے ہم نے سونے کا میڈل جیتا ہو۔‘
ان کا کہنا تھا ’تیسری پوزیشن کے لیے کھیلنا اور ہار جانا بہت برا ہوتا۔ یہ ایک سفر کا اختتام ہے، ہمارے کھلاڑیوں نے اپنی پوری جان لگائی۔‘
دونوں ٹیمیں نہیں چاہتی تھیں کہ وہ اس میچ کا حصہ بنیں لیکن چالیس لاکھ سے بھی کم آبادی والا ملک کروشیا عالمی سطح پر ایک اور شاندار پرفارمنس سے مطمئن ہوگا
اس ٹیم کے 37 سالہ کپتان لوکا موڈرک، جو اپنا ایک 162واں میچ کھیل رہے تھے، شاید اپنا آخری ورلڈ کپ کھیلے ہیں
ٹیم کے مینیجر ڈالک نے کہا ’عمر کی وجہ سے یہ چند کھلاڑیوں کا آخری ورلڈکپ ہوگا۔ تاہم ہمارے پاس نوجوان کھلاڑی بھی ہیں اور کروشیا پرامید ہے۔ پرانے کھلاڑی نوجوان کھلاڑیوں کو اعتماد دیتے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’کروشیا کو مستقبل سے کوئی ڈر نہیں ہے۔ کیا ایک عہد تمام ہوا ہے؟ میرا نہیں خیال، 2024 میں نیشنز لیگ اور یورپین چیمپیئن شپ ہونی ہے اور میرا ماننا ہے کہ کروشیا کا مستقبل بہترین ہے۔‘
کروشیا کی جانب سے دوسرا گول، جس نے میچ میں فتح سے ہمکنار کروایا، کا بھی کافی چرچہ رہا
یہ دراصل مراکش کے 18 سالہ پراعتماد مڈفیلڈر بلال الخانوس کی غلطی تھی، جس نے اپنے ہی ہالف میں گیند گنوا کر کروشیا کے حوالے کی اور اورسک نے مراکش کے گول کیپر یاسین کی بھرپور کوشش کے باوجود ایک بہترین گول اسکور کیا
دوسری جانب یوسف النصیری کے پاس ایک موقع آیا، جب وہ اسکور برابر کر سکتے تھے لیکن ڈومینیک لیواکووچ نے ان کی کوشش کو ناکام بنا دیا
مراکش کو یہ اعزاز حاصل ہوا ہے کہ وہ سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے والی پہلی افریقی ٹیم بن گئی ہے جبکہ جذبے سے بھرپور کھلاڑیوں نے اس ٹورنامنٹ کو چار چاند لگا دیے
فرانس اور کروشیا سے شکست کے باوجود مراکش کے فین پرجوش تھے اور یقیناً وہ اس ٹورنامنٹ کو ہمیشہ یاد رکھیں گے
کینیڈا سے مراکش کی ٹیم کو سپورٹ کرنے کے لیے قطر کا سفر کرنے والی پینتالیس سالہ ہدیٰ کا میچ سے قبل کہنا تھا ’مراکش کی ٹیم جیت کی مستحق ہے۔ جو کچھ مراکش کی ٹیم نے اب تک حاصل کیا ہے وہ زبردست ہے۔ وہ پہلے سے ہی چیمپئن بن چکے ہیں۔ میں ان کو سپورٹ کرنے آئی ہوں۔ جس طرح انہوں نے فلسطین کو سپورٹ کیا یہ ناقابل یقین ہے۔ آج کی رات ان کو جیتنا چاہیے۔ وہ جیت کے مستحق ہیں اور ہم سب اس جیت کے مستحق ہیں۔‘
مراکش کے مینیجر نے میچ کے بعد کہا ’ہم سب کی امیدوں سے زیادہ آگے تک پہنچے لیکن یہ کافی نہیں تھا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’فٹبال کی وجہ سے لوگ خواب دیکھتے ہیں۔ ہم نے بچوں کو خواب دیکھنا سکھایا اور ان کے خوابوں کو زندہ رکھا۔‘
انھوں نے کہا ’مراکش اور دنیا بھر میں بچے ورلڈکپ جیتنے کا خواب دیکھ رہے ہیں اور میرے لیے یہ ورلڈکپ کا میچ جیتنے سے زیادہ اہم چیز ہے۔‘
ان کا کہنا تھا ’ہم نے بہت کامیابی حاصل کی لیکن ہم دوبارہ ایسا کرنا چاہیں گے۔ اگر ہم باقاعدگی سے کوارٹر فائنل یا سیمی فائنل تک پہنچ سکیں تو ایک دن ورلڈ کپ بھی جیت جائیں گے۔‘