لیونل اسکالونی وہ شخص ہیں، جن کو جب ارجنٹینا کا کوچ تعینات کیا گیا تو سپر اسٹار ارجنٹینی فٹبالر میراڈونا نے کہا ”وہ اچھا لڑکا ہے، لیکن ٹیم کو ہدایت نہیں دے سکے گا“
لیکن پھر چشمِ فلک نے دیکھا کہ لیونل میسی میدان میں اور لیونل اسکالونی بینچ پر جبکہ ارجنٹینا فٹبال کے افق پر چھا گئے
اس ’لیونل جوڑی‘ نے کوپا امریکا کپ جتوایا، قطر میں فیفا ورلڈکپ 2022ع میں تیسری بار عالمی چیمپیئن بننے والی ٹیم کی قیادت کی۔ متواتر فتوحات سمیٹیں اور بالآخر ایک انتہائی سنسی خیز فائنل میں فرانس کو پینلٹی شوٹ آؤٹ پر شکست دی۔ یوں کوچ اور کپتان کی ہم آہنگی نے ارجنٹینا کی فتح میں کلیدی کردار ادا کیا
یقیناً بینچ پر بیٹھے اسکالونی اچھی طرح جانتے تھے کہ فرانس کی جانب میچ کو دو بار برابری پر لانے کے دباؤ کو کیسے برداشت کرنا ہے
اس سنسنی خیز فائنل میں فرانس کی ٹیم اپنے تیئیس سال کے سپر اسٹار کلیان مباپے کی مدد سے میچ میں دو بار ارجنٹائن کی برابری پر آئی
چوالیس سالہ کوچ لیونل اسکالونی کی حکمت عملی انتہائی عمدہ تھی۔ پہلے 79 منٹ تک نہ صرف انہوں نے فرانس کو کوئی گول نہیں کرنے دیا، بلکہ وہ ارجنٹینا کے مقابلے میں ایک کلب ٹیم لگ رہی تھی۔ شاٹ آن ٹارگیٹ تو دور کی بات وہ گول کے لیے کوئی ایک موو بھی نہ بنا سکی
فرانس کو ہر بار کھیل میں واپس آنے کے لیے اپنے ’جادوگر‘ مباپے کا سہارا لینا پڑا تھا۔ ایک موقع پر اسکالونی اور میسی کا اتحاد ٹوٹتا محسوس ہوا
اس طرح کے حالات میں جب کوئی کھلاڑی رہنمائی کے لیے بینچ کی طرف دیکھے تو اس کی توقعات بہت زیادہ ہوتی ہیں
لیکن میسی، جو اپنے کیریئر کا بہترین ورلڈکپ کھیل رہے تھے، نے جب بھی رہنمائی کے لیے بینچ کر طرف دیکھا تو ان کا سامنا قدرے ناتجربہ کار کوچ سے ہوا، جنہیں عظیم کھلاڑی ڈیاگو میراڈونا بھی کچھ خاص پسند نہیں کرتے تھے
جہاں تک ارجنٹینی کوچ لیونل اسکالونی کی بات ہے تو انہیں بطور کھلاڑی ریٹائر ہوئے ایک سال ہو چکا تھا۔ انہیں اپنی زندگی میں ایک خلا محسوس ہو رہا تھا، جسے نظر انداز کرنا مشکل تھا
لیونل اسکالونی نے 2016ع میں اسپین کے جزیرے مییورکا میں ایک شوقیہ فٹ کلب میں بچوں اور بالغوں کو فٹبال کی تربیت دینا شروع کر دی
ان کے ہم وطن ہو ہے سمپاؤلی، جو اس وقت لالیگا کے سیویا فٹبال کلب کے کوچ تھے، نے ان میں کچھ ایسا دیکھا کہ انہیں اپنے کلب میں جونیئر کھلاڑیوں کی تربیت پر مامور کیا اور پھر انہیں کلب کی اول ٹیم کے اسٹاف میں شامل کر لیا، جہاں ان کے فرائض میں مخالف ٹیم کا تجزیہ کرنا شامل ہوتا تھا
سپماؤلی کا ارجنٹائن ٹیم کے ساتھ سفر مختصر رہا اور 2018ع میں روس میں منعقد ہونے والے ورلڈکپ میں ارجنٹینا کوارٹر فائنلز سے آگے نہ بڑھ سکا۔ پھر کھلاڑیوں اور کوچنگا سٹاف میں اختلافات کی بھی خبریں منظر عام پر آئیں اور اس طرح سمپاؤلی کے دور کا خاتمہ ہو گیا
جب ارجنٹائن فٹبال فیڈریشن سپماؤلی کا متبادل ڈھونڈ رہی تھی، تو ان کی نظریں اسکالونی پر ٹھہر گئیں، یوں انہیں کوچ مقرر کر دیا گیا۔ یعنی ایسے شخص کو ارجنٹینا کی قومی ٹیم کا کوچ بنایا گیا، جس کا بچوں کی کوچنگ کا صرف دو سال کا تجربہ تھا
اسکالونی کی تقرری پر ہر طرف سے سخت تنقید ہوئی۔ یہاں تک کہ عظیم کھلاڑی ڈیاگو میراڈونا نے بھی کہا ”اس کوچنگ اسٹاف کے ساتھ ارجنٹینا صرف موٹر سائیکلنگ ورلڈ کپ میں جائے گا، فٹبال میں نہیں۔۔ سکالونی ایک بہت اچھا لڑکا ہے لیکن وہ ٹیم کو ہدایت نہیں دے سکتا“
لیکن اسکالونی نے ساری تنقید تحمل کے ساتھ برداشت کی اور کسی کو جواب نہیں دیا۔ وہ اپنے تجربے کے حوالے سے کسی سے بحث نہیں کر سکتے تھے، کیونکہ یہ حقیقت تھی کہ وہ دو برس پہلے تک چھوٹے موٹے کلبز میں لڑکوں کی کوچنگ کر رہے تھے
بہرحال لیونل اسکالونی نے اپنی توجہ اپنے کام پر دی اور 2021ع کے دوران برازیل میں ہونے والے کوپا امریکہ کپ میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور پھر اس کی ٹیم کو ’سکالونیٹا‘ کا لقب ملا
اسکالونی اپنی ٹیم کو کوپا امریکہ کے فائنل میں لے گئے، جہاں انہوں نے روایتی حریف برازیل کو فائنل میں ہرا کر اٹھائیس برس بعد ارجنٹینا کو کوپا امریکہ جتوا دیا
قطر ورلڈ کپ 2022 کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں ارجنٹینا ماضی کے ادوار کے برعکس انتہائی آسانی سے کوالیفائی کر گیا۔ قطر ورلڈکپ کوالیفائنگ راؤنڈ میں ٹیم کو گیارہ فتوحات حاصل ہوئیں۔ چھ میچ برابری پر ختم ہوئے اور ارجنٹینا نے کوالیفائنگ راؤنڈ میں ایک بھی میچ نہیں ہارا
یوں ارجنٹینا کی ٹیم نے چار میچ پہلے ہی ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کر لیا تھا
ماضی میں جو کچھ ہوا اس کے برعکس، میسی اور ان کی ٹیم اعتماد کے ساتھ اپنے بینچ کی طرف دیکھتے تھے اور ان کو اپنا ہی سمجھتے ہیں۔ ایک بار پھر ورلڈ کپ جیتنے کے لیے یہ اہم تھا۔ ٹیم اور شائقین کو اپنے کوچ پر اندھا اعتماد تھا
لوچر گوانزالیز کہتے ہیں ”ہمارے پاس اسکالونی اور دیگر سابق فٹبال کھلاڑی جیسے پابلو ایمر، روبرٹو ایالا اور والٹر سیموئل جیسا کوچنگ اسٹاف ہے، جو ارجنٹینا کی جرسی پہن کر بہت کچھ کر چکے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ یہ کس کی نمائندگی کرتی ہے۔۔ نوجوان کوچ کا ایک ہی اصول ہے اور وہ ہے اتحاد۔ جب وہ اکٹھے ہیں تو تمام کھلاڑیوں کو ایک ہی میز پر بیٹھ کر ایک دوسرے کو آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کے قابل ہونا چاہیے“
انہوں نے کہا ”اور پھر ہمارے گروپ میں یہ بہت واضح ہے، ایک دوسرے کے ساتھ مل کر خوشی کے ساتھ کام کرنا۔۔ ہمارے پاس دنیا کا بہترین کھلاڑی بھی ہے، ٹیم کو اسے اچھا محسوس کرانا ہے لیکن ٹیم کا صرف اسی کھلاڑی پر انحصار نہیں ہے۔ اس تمام عمل کا یہ بنیادی نکتہ تھا“
یہ بات منطقی لگ رہی ہے۔ کئی بار ورلڈکپ جیتنے کی ناکام کوشش کے بعد شاید واقعی ارجنٹینا کو یہ یقین تھا کہ اس بار وہ یہ ورلڈکپ جیت سکتے ہیں
جب لیونل میسی اپنے کھیل کے عروج پر تھے اور بینچ پر ایسا کوچ تھا، جس پر سب کو اعتماد تھا تو وہ کامیاب ہوئے اور یوں ارجنٹینا نے چھتیس سال کے طویل عرصے بعد تیسری بار ورلڈکپ کی ٹرافی اٹھائی۔