موجودہ اور آئندہ سال میں بے روزگاری بڑھنے کا امکان: انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن

ویب ڈیسک

محنت کشوں کی بین الاقوامی تنظیم انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن نے اپنے مستقبل کے اندازوں میں کہا ہے کہ موجودہ اور آئندہ سال یعنی 2024، کارکنوں کے لیے بہت زیادہ حوصلہ افزا نہیں ہیں۔ آئی ایل او نے خبردار کیا ہے کہ عالمی سطح پر معاشی سست روی کے نتیجے میں لاکھوں کارکنوں کو کم اجرتوں اور کم تر معیار کا سامنا کرنا پڑے گا

آئی ایل او کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ ’ورلڈ ایمپلائمنٹ اینڈ سوشل آؤٹ لگ: ٹرینڈز 2023’ یعنی 2023ع میں عالمی اور سماجی پیش منظر سے متعلق اپنے اندازوں میں آئی ایل او نے پیش گوئی کی ہے کہ اس سال عالمی سطح پر بے روزگاروں میں تیس لاکھ افراد کا اضافہ ہونے کے بعد یہ تعداد بیس کروڑ اَسّی لاکھ تک پہنچ جائے گی اور یہ صورتحال 2024ع میں بھی برقرار رہے گی

آئی ایل او کی ’کام کے معیار‘ سے متعلق ڈائریکٹر مینولا ٹومی کہتی ہیں ”ملازمتوں کی تعداد اور معیار دونوں میں ہی کمی ہوگی اور یہ کہ تنخواہوں میں کمی کے ساتھ ساتھ کام کرنے کے حالات میں بھی تنزلی متوقع ہے“

ٹومی کا کہنا ہے ”خدشہ ہے کہ اس صورتحال سے سب سے زیادہ م کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک متاثر ہوں گے اور عالمی وبا اور دنیا بھر میں معاشی سست روی کے دوہرے اثرات کے باعث غربت میں اضافہ ہوگا اور آنے والے دنوں میں یہ صورتحال مزید ابتری کی طرف جائے گی“

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ زندگی گزارنے کے اخراجات میں اضافہ ہوگا، جو مزید لوگوں کو غربت کی جانب دھکیل دے گا، جس سے امیر اور غریب کے درمیان خلیج بڑھے گی

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تقریباً دو ارب افراد، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق ترقی پذیر ملکوں سے ہے، معیشت کے ایسے شعبوں میں کام کریں گے، جہاں عمومی طور پر قواعد و ضوابط کی پابندی نہیں کی جاتی

رپورٹ کے مطابق عالمی اقتصادی سست روی ممکنہ طور پر 2004ع سے حاصل ہونے والی ان کامیابیوں کو پلٹ دے گی، جو کارکنوں کو بے ضابطہ معیشت کے چنگل سے نکالنے میں حاصل ہوئی ہیں

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اپنے بے روزگار ہونے کی اطلاع دینے والے لاکھوں افراد کے علاوہ گزشتہ سال 47 کروڑ 30 لاکھ افراد نے روزگار ڈھونڈنے کی کوششیں ترک کر دی تھیں۔ جس کی وضاحت یوں کی گئی ہے کہ وہ یا تو روزگار ملنے کے امکان سے مایوس ہو گئے تھے یا وہ دوسری ذمہ داریوں میں گھرے ہوئے تھے، مثال کے طور پر خاندان کی دیکھ بھال کرنا وغیرہ

آئی ایل او کی ڈائریکٹر مینولا ٹومی کہتی ہیں ”1970ع کے عشرے کے بعد سے پہلی مرتبہ بلند افراطِ زر اور کم پیداوار دونوں کے ایک ساتھ عمل میں آنے سے پیداواری عمل اور مارکیٹ کی بحالی کے لیے خطرات پیدا ہو گئے ہیں

مینولا ٹومی کا مزید کہنا ہے ”یوکرین کی جنگ، جغیرافیائی سیاسی کشیدگیاں، مال برداری کے نظاموں میں خلل، بلند افراطِ زر، سخت تر ہوتی ہوئی مالیاتی پالیسیاں اور غیر یقینی کی عمومی کیفیت، یہ سب عوامل مل کر محنت کی منڈی کے پیش منظر کو مایوس کن بنانے میں کردار ادا رکر رہے ہیں۔“

آئی ایل او کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پندرہ سے چوبیس برس کی عمر کے نوجوانوں کو ملازمت ڈھونڈنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور یہ امکان تین گنا زیادہ ہے کہ وہ بالغ افراد کے مقابلے میں روزگار حاصل نہیں کر پائیں گے

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مردوں کے مقابلے میں نوجوان خواتین کو زیادہ خراب صورتحال درپیش ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال میں 72 اعشاریہ 3 فی صد مردوں کے مقابلے میں صرف 47 اعشاریہ 4 فی صد خواتین عالمی لیبر مارکیٹ کا حصہ بنیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close