مائیکروسافٹ کے شریک بانی بل گیٹس نے موسمیاتی ٹیکنالوجی پر کام کرنے والی آسٹریلیا کی ایک ایسی اسٹارٹ اپ کمپنی کی معاونت کا اعلان کیا ہے، جو گائے کے ڈکار سے خارج ہونے والی میتھین گیس کے اخراج کو کم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے
بل گیٹس نے اسٹارٹ اپ کمپنی ’رومین-8‘ کے ماحولیات پر اثرات کے منصوبے کے لیے بریک تھرو انرجی وینچرز کی جانب سے بارہ ملین ڈالر کی فنڈنگ کا اعلان کیا ہے
بریک تھرو انرجی کی بنیاد بل گیٹس نے 2015ع میں رکھی تھی
ارب پتی بل گیٹس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ گوشت کی پیداوار سے ماحولیات پر پڑنے والے مضر اثرات کے حوالے سے کافی متحرک رہتے ہیں
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ گائے کو سمندری گھاس کھلانے سے میتھین کے اخراج میں نمایاں کمی ہو سکتی ہے
آسٹریلیا کے شہر پرتھ کی رومین 8 نامی اسٹارٹ اپ کمپنی سمندری گھاس سے بنائے جانے والے ایک ایسے غذائی سپلیمنٹ پر کام کر رہا ہے، جسے سرخ سمندری گھاس سے تیار کیا گیا ہے اور یہ سپلیمنٹ ان مویشیوں کے ہاضمے کے دوران میتھین گیس بننے کے عمل کو روکنے میں معاون ہو سکتا ہے
اسٹارٹ اپ کمپنی رومین 8 کے مینیجنگ ڈائریکٹر ڈیوڈ میسینا نے اس فنڈ کی فراہمی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ”دنیا بھر سے موسم پر اثرات کے لیے ہمیں دنیا بھر سے فنڈز ملے جس پر ہم انتہائی مشکور ہیں“
ڈیوڈ میسینا کے مطابق ”اس وقت لائیو اسٹاک کی خوراک سے (ہاضمے کے دوران) بننے والی میتھین گیس سے نمٹنے کے لیے فنڈنگ کی ضرورت تھی اور خوش قسمتی سے رومین 8 کی ٹیکنالوجی کے فوائد دنیا کے سامنے آئیں گے“
واضح رہے کہ ماحول کے لیے انتہائی مضر قرار دی جانے والی میتھین گیس کاربن ڈائی آکسائیڈ کے بعد سب سے عام گرین ہاؤس گیس ہے جو گائے، بکری اور ہرن جیسے مویشیوں کے پیٹ میں ہاضمے کے عمل کے دوران بنتی ہے اور گھاس جیسے چارے کے سخت ریشے کو توڑنے کے دوران بننے والی یہ گیس ڈکار کے ذریعے خارج ہو کر فضا میں پھیل جاتی ہے
سرمایہ کاری فرم کو ایمیزون کے چیف ایگزیکٹو جیف بیزوس اور چینی کمپنی علی بابا کے شریک بانی جیک ما کی بھی سرپرستی حاصل ہے
یاد رہے کہ گذشتہ سال اکتوبر میں نیوزی لینڈ نے پالتو مویشیوں کی ڈکاروں سے میتھین گیس کے اخراج کو ماحول کے لیے خطرہ قرار دے کر اس پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی تھی
زراعت کے شعبے سے نکلنے والی گیسوں کے اخراج کے باعث 2025 تک کسانوں کو کسی نہ کسی شکل میں ادائیگیاں کرنا ہوں گی
ملک میں گرین ہاؤس گیسوں کے کل اخراج کا تقریباً نصف حصہ زراعت اور خصوصاً میتھین گیس سے نکلتا ہے
سنہ 2019ع میں فضا میں پائے جانے والی میتھین کی مقدار صنعتی دور سے پہلے کے عرصے کے مقابلے میں ڈھائی گنا ذیادہ بڑھ گئی تھی
سائنسدانوں کو اندیشہ ہے کہ میتھین گیس میں وہ تمام عوامل موجود ہوتے ہیں جو زمین کے درجہ حرارت میں اضافہ کرتے ہیں
سائنسدانوں کے مطابق کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مالیکیول کے مقابلے میں میتھین کے ایک مالیکیول کا درجہ حرارت پر زیادہ اثر ہوتا ہے
اگر سو سال کے دورانیے کی بات کی جائے تو کاربن ڈائی آکسائیڈ میتھین کے مقابلے میں زمین کو اٹھائیس سے چونتیس گنا زیادہ گرم کر سکتی ہے۔