یورپی یونین نے پاکستان سمیت کئی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ اپنے غیرقانونی تارکینِ وطن کو واپس نہیں بلائیں گے، تو ان پر ویزا پابندیاں عائد کر دی جائیں گی
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سویڈین کے وزیر برائے تارکین وطن نے جمعرات کو کہا ہے ”یورپی یونین کے وزرائے داخلہ کے درمیان اس بات پر ’اتفاق‘ ہوا ہے کہ اپنے غیرقانونی تارکین کو واپس نہ بلانے والے ممالک پر یورپ کے ویزوں سے متعلق پابندیاں لاگو کی جائیں گے“
اس متوقع سخت پالیسی کی جھلک یورپی کمیشن کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین کی جانب سے جمعرات کو یورپی یونین کے رکن ممالک کے رہنماؤں کو بھیجے گئے خط میں نظر آئی ہے
ارسلا وان ڈیر لیین نے اپنے خط میں پاکستان، بنگلہ دیش، مصر، مراکش، تیونس اور نائیجیریا جیسے ممالک کا ذکر کیا ہے
یہ خط یورپی یونین کے 9 اور 10 فروری کے اس سربراہی اجلاس سے قبل بھیجا گیا ہے، جس میں اس مسئلے پر بات کی جائے گی
ارسلا وان ڈیر لیین نے کہا ”یورپی یونین کے رکن ممالک رواں برس کی پہلی ششماہی میں ایک پائلٹ اسکیم پر دستخط کر سکتے ہیں تاکہ اہل تارکین وطن کے لیے سکریننگ اور سیاسی پناہ کے طریقہ کار کو تیز کیا جا سکے اور جو اس کے لیے اہل نہیں ہیں، ان کی ’فوری واپسی‘ کی جا سکے“
انہوں نے مزید کہا ”وہ چاہتی ہیں کہ یورپی یونین ’خطے کے محفوظ ممالک‘ کی فہرست تیار کرے اور بحیرۂ روم اور مغربی بلقان کے ان راستوں پر سرحدی نگرانی کو سخت بنائے جو تارکین وطن یورپ جانے کے لیے استعمال کرتے ہیں“
ارسلا وان ڈیر لیین نے کہا ”یورپی یونین نے پاکستان، بنگلہ دیش، مصر، مراکش، تیونس اور نائیجیریا جیسے ممالک کے ساتھ تارکینِ وطن سے متعلق معاہدے کرنے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ واپسی کے عمل کو بہتر بنایا جا سکے“
دوسری جانب یورپی یونین کے ہوم افیئرز کی کمشنر یلوا جوہانسن کا کہنا ہے ”گزشتہ برس دس لاکھ کے لگ بھگ سیاسی پناہ کی درخواستیں موصول ہونے کی وجہ سے کئی یورپی ممالک پر ’بہت زیادہ دباؤ‘ ہے“
انہوں نے کہا کہ روس کی یوکرین کے ساتھ جنگ کے بعد چالیس لاکھ یوکرینی تارکین وطن کی آمد کی وجہ سے بھی یورپی ممالک مسائل کا شکار ہیں
یورپی ممالک کا رخ کرنے والے افراد کی واپسی کی شرح میں بہت زیادہ کمی دیکھی گئی ہے
سنہ 2021ع میں تین لاکھ چالیس ہزار پانچ افراد کو یورپی ممالک سے واپس جانے کا حکم دیا گیا تھا لیکن ان میں صرف اکیس فی صد اپنے ممالک کے لیے واپس روانہ ہوئے تھے۔