سندھ کے دارالحکومت کراچی میں موسمی بیماریاں پھوٹ پڑیں ہیں، انفلوائنز وائرس فعال ہونے سے اسپتالوں میں نزلہ، کھانسی، زکام، گلے کی خراش اور وائرل انفیکشن کے مریضوں کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی
کراچی میں گزشتہ دس روز سے جاری سخت سردی کی لہر کی وجہ سے ہر عمر کے افراد انفیکشن میں مبتلا ہونے لگے ہیں، ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا۔ ڈاکٹروں کے مطابق زیادہ تر شہری نزلہ، کھانسی اور زکام سمیت انفلوئنزا نامی وائرل انفیکشن میں مبتلا ہو رہے ہیں
ماہرین کا کہنا ہے کہ انفیکشن کے مریضوں میں سب سے زیادہ چھوٹے بچے متاثر ہوئے ہیں، اور اگر یہ انفیکشن کو نظر انداز کردیا گیا تو بچے نمونیا اور خسرے کا شکار ہو سکتے ہیں
ناک، کان اور حلق کے امراض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ان بیماریوں کی وجہ موسمی تبدیلی ہیں، درجہ حرارت گرنے سے انفلوئنزا وائرس ہر عمر کے افراد کو متاثر کر رہا ہے، یہ وائرس ویسے تو پورا سال موجود رہتا ہے مگر سرد موسم میں اس کی فعالیت بڑھ جاتی ہے اور یہ ان افراد پر فوری اور زیادہ اثر کرتا ہے جن کی قوت مدافعت کم ہوتی ہے جن میں بچے اور بزرگ سرفہرست ہیں اسی لیے اسپتالوں اور کلینکس میں آنے والے مریضوں میں بچوں اور بزرگوں کی تعداد زیادہ ہے جو موسم کی شدت کی وجہ سے کسی نہ کسی بیماری کا شکار ہورہے ہیں
طبی ماہرین کے مطابق وائرس سے متاثرہ مریض کا بخار کم و بیش 4 سے 5 روز برقرار رہتا ہے، ابتدائی علاج بنیادی ادویات کے ذریعے کیا جاتا ہے مگر بخار بگڑنے کی صورت میں اینٹی بائیوٹک ادویات استعمال کرائی جاتی ہیں
پاکستان پیڈیایٹرک ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر وسیم جمالوی نے بتایا ”گزشتہ دو ہفتوں سے ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد دُگنی ہو گئی ہے، ان میں سے زیادہ تر کیسز وائرل انفیکشن کے ہیں، جن کا علاج مریض کے علامات دیکھتے ہوئے کیا جارہا ہے“
ان کا کہنا ہے ”اچانک سے موسم میں تبدیلی کے باعث بڑی تعداد میں لوگ انفیکشن سے متاثر ہوئے ہیں، ان میں سے کئی مریض بخار، کھانسی، گلے میں درد اور زکام کی شکایت کر رہے ہیں“
تاہم ڈاکٹر وسیم جمالوی نے مریضوں کو خود سے ادویات کا استعمال اور اینٹی بائیوٹک ادویات استعمال کرنے سے سختی سے منع کیا ہے
انہوں نے شہریوں سے درخواست کی کہ لوگ باہر کا کھانا نہ کھائیں اور گھر میں ہی وقت گزاریں بالخصوص شام اور رات کے اوقات میں، جب درجہ حرارت نیچے گرنے سے سردی کی شدت میں اضافہ ہو جاتا ہے
انہوں نے شہریوں کو تجویز دیتے ہوئے کہا کہ گرم اشیا کا استعمال بالخصوص سوپ اور کالی مرچوں کے ساتھ شہد کا استعمال سانس لینے میں تکلیف سے متعلق انفیکشن میں فائدہ مند ہے
انہوں نے نشاندہی کی کہ موسمیاتی تبدیلی الرجی کی علامات میں اضافہ کرتی ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ لوگ دھول مٹی یا گرد و غبار میں جانے سے گریز کریں، جس سے انفیکشن میں اضافہ ہو سکتا ہے
کان، ناک، گلے کے ماہر سینیئر ڈاکٹر قیصر سجاد نے مریضوں کی تعداد میں اضافے سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ چند روز سے بڑی تعداد میں ہر عمر کے مریضوں کا علاج کر رہے ہیں، جنہیں وائرل انفیکشن کی شکایات ہیں
انہوں نے بتایا ”ایسا لگتا ہے کہ یہ وائرل ہے لیکن میری اطلاعات کے مطابق یہ بیکٹیریل انفیکشن ہے اس لیے میں مریضوں کو اینٹی بائیوٹک کورس کرنے کی تجویزدوں گا، جو کافی فائدہ مند ہے“
انہوں نے رائے دیتے ہوئے بتایا کہ مریضوں میں زیادہ تر افراد کھانا وقت پر نہ کھانے یا ناقص طرز زندگی گزارنے کے عادی تھے
انہوں نے کہا کہ فاسٹ فوڈ کا استعمال اور ناقص طرزِ زندگی سے نیند میں کمی کے علاوہ دیگر بیماریوں کے خطرات بڑھ سکتے ہیں
انہوں نے تجویز دی کہ لوگوں کو کھانا وقت پر کھانا چاہیے اور رات کو جلدی سونے کی عادت بنانی چاہیے
کراچی میں سخت سردی کی لہر نے سرکاری ہسپتالوں میں غریب مریضوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے، جہاں صبح کے اوقات میں ہسپتال کا محکمہ دو گھنٹے معطل ہے اور نہ ہی سینئر ڈاکٹر موجود ہے
مریضوں نے بتایا کہ سخت سردی میں ٹوکن لینے کے لیے دو گھنٹے انتظار کرنا پڑتا ہے
ڈاکٹر رُتھ فاؤ ہسپتال کراچی میں ایک خاتون نے بتایا کہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ اسٹاف عملے کو احساس نہیں ہے کہ ہڑتال سے بیمار چھوٹے بچے بالخصوص نوزائیدہ اور شیرخوار بچوں کی حالت خراب ہو سکتی ہے اور بزرگ افراد متاثر ہوں گے
ماہرین نے محکمہ صحت کو صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ صحت مسائل کو حل کرنے اور اسٹاف عملے کو وقت پر رپورٹ کرنے کی ہدایات جاری کریں
ڈاکٹروں نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ سرد ہواؤں سے بچنے کے ساتھ گرم مشروبات کا استعمال اہم ہے، مریض سے ان جراثیم کی منتقلی اور براہ راست وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے شہریوں کو اپنی قوت مدافعت بڑھانا ہوگی
قوت مدافعت بڑھانے کے لیے پانی کے زیادہ استعمال کے ساتھ مچھلی، سبزی، دال اور انڈوں کو اپنی غذا میں لازمی شامل کیا جائے ، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ قوت مدافعت کو بہتر کرنے میں 6 سے 8 گھنٹے کی نیند کا بھی بڑا کردار ہے
ڈاکٹر احتیاطی تدابیر کے طور پر وائرل انفیکشن سے متاثرہ مریض کے تولیے اور برتن الگ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وائرل انفیکشن گلے ملنے، انفیکشن میں مبتلا مریض کی اشیا استعمال کرنے یا پھر ایک ہی موبائل فون استعمال کرنے سے دوسرے کو متاثر کرسکتا ہے، عوام میں جتنی آگہی ہوگی اتنا ہی بیماریوں سے محفوظ رہنا آسان ہوگا، احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں تو نزلہ، کھانسی، زکام، گلے کی خراش اور انفیکشن کو شکست دی جا سکتی ہے۔