بھارت: زیر زمین پانی کے ذخائر کے اندھا دھند استعمال سے متاثر شہر دوارکا کے مکینوں نے پانی کی کمی کا توڑ کیسے ڈھونڈا؟

ویب ڈیسک

ہمارے ملک پاکستان میں صاف پانی کے حصول کے لیے بور کروا کر زیر زمین پانی کا استعمال ضروریات پوری کرنے کا ایک عام طریقہ سمجھا جاتا ہے، تاہم تیزی سے بڑھتی آبادی کے ساتھ زیر زمین پانی کے ذخائر تک اندھا دھند رسائی کی وجہ سے پانی کی کمیابی ایک بڑا مسئلہ بن کر سامنے آئی ہے

ایسی ہی صورتحال ہمیں اپنے پڑوسی ملک بھارت میں بھی دکھائی دیتی ہے۔ جہاں زیرِ زمین موجود پانی کے بے دریغ نکالے جانے کے باعث شمالی بھارت کی ریاست اتراکھنڈ کے ایک چھوٹے سے ہمالیائی پہاڑی شہر جوشی مٹھ کے زمین میں دھنس جانے کے خدشات سر اٹھانے لگے ہیں

لیکن وہیں بھارت کے دارالحکومت دہلی کے مضافات میں واقع دوارکا سے ایک اچھی خبر بھی سامنے آئی ہے، جہاں علاقہ مکینوں نے زیرِ زمین پانی پر اپنا انحصار کم کرتے ہوئے متبادل ذرائع ڈھونڈ نکالے ہیں

یہ بات شروع ہوتی ہے 1998ع سے، جب چون سالہ سدھا سنہا نے سر سبز اور پُر فضا ماحول اور دارالحکومت بھارت کے ہوائی اڈے کے قریب رہنے کی خواہش کو عملی جامہ پہنایا اور اپنے خاندان کے دیگر ارکان کے ہمراہ دہلی کے قریب مضافات میں واقع دوارکا شہر منتقل ہو گئے، جہاں تیزی سے آبادی بڑھنے کی وجہ سے ہر کوئی زیر زمین پانی استعمال کر رہا تھا

دوارکا شفٹ ہونے کے بعد سدھا سنہا پر انکشاف ہوا کہ پانی کی سپلائی کے لیے وہاں پانی کی پائپ لائن موجود نہیں، لہٰذا اُنہیں پینے کے پانی کے ساتھ نہانے اور روز مرّہ کے دیگر مقاصد کے لیے بور سے پمپ کیا گیا زیرِ زمین پانی استعمال کرنا پڑا

گزرتے برسوں میں دوارکا میں آبادی میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا، جس کے باعث پانی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے علاقہ مکینوں اور بلڈرز نے سیکڑوں کنویں کھود ڈالے، جن میں سے بہت سے 60 میٹر (196 فٹ) گہرائی تک کھودے گئے تھے

واضح رہے کہ زیرِ زمین پانی کے بے دریغ باہر نکالے جانے کے عمل سے زمین کی اوپری سطح رفتہ رفتہ نیچے جانے لگتی ہے اور سنگین صورتحال میں زمین نیچے دھنسنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ ایسا ہی کچھ دوارکا میں بھی ہو رہا تھا

سدھا سنہا کی اہلیہ بتاتی ہیں ”دوارکا میں تیزی سے رہائشی اپارٹمنٹس، بازاراور اسکول کھل رہے تھے اور ہر کوئی زیر زمین پانی استعمال کر رہا تھا“

اس صورتحال میں دوارکا کے رہائشیوں اور حکومت نے زمینی پانی کے استعمال کو روکنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات اٹھائے

جب دوارکا میں پانی کی طلب میں اضافے سے کنویں سوکھنے لگے تو علاقہ مکینوں نے اس خطرے کو بھانپ کر پانی کی سطح کو بڑھانے کے لیے بارش کے پانی کو جمع کرنا شروع کر دیا، دوسری جانب دارالحکومت دہلی کی حکومت نے علاقے میں پانی کے ٹینکر بھیجنے شروع کیے

حکومت نے رہائشیوں کو پائپ لائن کے ذریعے پانی کی فراہمی شروع کر دی تاکہ بور بند کیے جا سکیں۔ اس کے ساتھ حکومت نے بور استعمال کرنے والی عمارتوں پر بھاری جرمانے بھی عائد کیے

دہلی میں زیرِ زمین پانی کی سطح کا سیٹلائٹ ٹریکنگ کے ذریعے تجزیہ کرنے والے محقق شگن گرگ کہتے ہیں ”جب دارالحکومت دہلی اور اس کے مضافات میں کچھ علاقوں میں زمین کی سطح میں دھنسنے کے خدشات سر اٹھا رہے تھے، اس دوران دوارکا میں زمین کی سطح کا قابلِ ذکر طور پر بلند ہونے کا رجحان سامنے آیا“

ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق دوارکا میں زیرِ زمین پانی کی کمی کی وجہ سے زمین کی سطح بھی نیچے جا رہی تھی۔ کیمبرج یونیورسٹی کی ایک رپورٹ نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ صرف 2014ع میں زمین کی سطح تقریباً 3.5 سینٹی میٹر (1.4 انچ) کم ہو گئی ہے

لیکن دہلی کی جانب سے بھیجے جانے والے ان ٹینکروں کا یہ پانی ناکافی اور مہنگا تھا۔ چنانچہ 2004ع میں سدھا سنہا کی اہلیہ اور دیگر رہائشیوں نے پائپ لائن کے ذریعے پانی کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں پر بھرپور احتجاج کیا اور ساتھ ہی اس حوالے سے ایک پٹیشن پر دستخط کیے گئے، مارچ اور ریلیوں کے ذریعے حکومت کو دھمکی دی گئی کہ اگر پائپ لائن کے ذریعے پانی کی فراہمی نہ کی گئی تو وہ بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کر دیں گے

خوش قسمتی سے حکومت کے منصوبوں میں 2000ع کی دہائی کے وسط سے دوارکا تک پائپ کے ذریعے پانی کی فراہمی کے منصوبے پر کام جاری تھا اور 2011ع تک تمام اپارٹمنٹس کو سرکاری پائپ سے پانی کی سپلائی شروع ہو گئی

دوسری جانب ہاؤسنگ سوسائٹیوں کا بھی زیر زمینی پانی پر انحصار کافی حد تک کم ہو گیا تھا، جس کے بعد انہوں نے بور کا استعمال بند کر دیا تھا

ماہرین کے مطابق دوارکا میں ایک سو ایکڑ سے زائد رقبے پر پھیلی ہوئی دو مقامی جھیلوں کو بحال کیا گیا، جس سے کچھ علاقوں میں زمینی پانی کی سطح بیس میٹر سے سولہ میٹر تک پہنچنے میں مدد ملی

حکومت نے مزید اقدامات اٹھاتے ہوئے ہزاروں ایکڑ رقبے کے عوامی پارکوں کھیلوں اور دیگر سرگرمیوں کے لیے قائم میدانوں کو صرف سیوریج اور ٹریٹڈ سطح سے سیراب کرنے کے احکامات جاری کر دیے

دوارکا کے رہائشیوں نے اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ پانی کو ذخیرہ کرنے کے عمل کو فروغ دینے کے لیے انہوں نے پانی کا ذخیرہ کرنے والے دو سو سال پرانے ’نیاجھوڈ‘ نامی تالاب کو بحال کرنے کی ٹھانی

یہ تالاب تقریباً خشک ہو گیا تھا، اس لیے مکینوں نےاس پر اگی گھاس پھوس اور جھاڑیوں کو صاف کیا تاکہ بارش کے پانی جو بہتر طور اور وافر مقدار میں جمع کیا جا سکے

ماہرین کا کہنا ہے کہ بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنا، پانی کے زمینی ذخائر میں اضافے کا ایک مؤثر طریقہ ہے، خاص طور پر دہلی جیسے شہروں میں، جہاں ایک طرف مٹی بہت خشک ہوتی ہے دوسری جانب وہاں بارش بھی کم ہوتی ہے

انڈین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ممبئی اور یونیورسٹی آف کیمبرج کے محققین کے ایک گروپ نے حال ہی میں سیٹلائٹ امیج کے تجزیے سے یہ ثابت کیا ہے کہ دارالحکومت میں تقریباً ایک سو مربع کلومیٹر علاقہ آہستہ آہستہ ڈوب رہا ہے اور اس کی ایک بنیادی وجہ ضرورت سے زیادہ زیرِ زمین پانی نکالنا ہے

ٹاؤن پلانر وکاس کنوجیا کہتے ہیں ”پرانے آبی ذخائر کو بحال کرنےاور بارش کے پانی کو جمع کرنے جیسے اقدامات نے دوارکا کو زمینی پانی پر انحصار کم کرنے اور زمین کے دھنسنے کے رجحان کو واپس معمول پر لانے میں مدد دی ہے“

انہوں نے کہا ”یہ دہلی اور بھارت کے دیگر علاقوں کے لیے ایک مثال ہو سکتی ہے“

زرعی ملک ہونے کے ناطے بھارت زمینی پانی استعمال کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا صارف ہے، جس کی ضرورت امریکہ اور چین کے مجموعی طور پر استعمال کیے جانے والے پانی کی مقدار سے دوگنا زیادہ ہے

انسٹیٹیوٹ فار ہیومن سیٹلمنٹس انڈیا کے جگدیش کرشن سوامی کہتے ہیں ”بھارت میں زیرِ زمین پانی کو نکالنے کی شرح بارشوں سے ذخیرہ کیے جانے پانی کی مقدار سے دو گنا زیادہ زیادہ ہے۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close