موقر جریدے ’’کیمسٹری: اے یورپین جرنل‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈنمارک کے طبّی ماہرین نے انسولین کی ایک ایسی نئی قسم ایجاد کی ہے، جس کے مالیکیولز بلڈ شوگر کو محسوس کرتے ہوئے، جواباً بلکل اس کے مطابق کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں، جس سے بلڈ شوگر کم ہو کر ’’نارمل‘‘ ہو جاتی ہے
اس سے قبل انسولین شگر لیول کو کبھی کبھار اس حد تک کم کر دیتی تھی، کہ مریض خطرناک صورتحال سے دوچار ہو جاتا تھا، لیکن اب اس نئی انسولین سے اس مصیبت سے چھٹکارا حاصل ہو جائے گا
شگر کا مرض بڑھنے پر مریضوں کو براہِ راست انجکشن کی شکل میں انسولین لگانی پڑتی ہے لیکن یہ ایک احتیاط طلب عمل ہوتا ہے، کیونکہ اگر انسولین کی صحیح مقدار خون میں نہ پہنچے تو بلڈ شوگر کی مقدار بھی ٹھیک سے کنٹرول نہیں ہو پاتی اور مریض کےلیے خطرہ موجود رہتا ہے
اس کے برعکس، اگر خون میں انسولین صحیح مقدار سے زیادہ ہوجائے تو وہ اُس بلڈ شوگر کو بھی ختم کردیتی ہے جو مریض کےلیے بہت ضروری ہوتی ہے۔ اس طرح مریض کے خون میں شگر کی قلت یعنی ہائپو گلائیسیمیا ہوجاتی ہے جس سے مریض کی جان کو خطرہ بھی ہو سکتا ہے
یورپی ماہرین نے اس نئی انسولین کو ’’سیلف ایڈجسٹنگ انسولین‘‘ کا نام دیا ہے، یہ ایک طرح سے ذہانت کی حامل ہے. ابھی یہ انسولین اپنے ابتدائی مراحل میں ہے، جسے فی الحال جانوروں پر کامیابی سے آزمایا جاچکا ہے
طبی ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ اگلے سال تک ’ذہین انسولین‘ کی ابتدائی انسانی آزمائش شروع کر دی گی۔ آزمائش میں کامیابی کی صورت میں یہ سلسلہ مزید آگے بڑھایا جائے گا اور امید ہے کہ آئندہ پانچ سے چھ سال میں انسولین کی یہ نئی قسم عام استعمال کے لیے دستیاب ہو جائے گی.