افریقی یونین (اے یو) کے دو روزہ سربراہی اجلاس سے ایک اسرائیلی سفارت کار کو اسمبلی سے باہر نکال دیا گیا
تفصیلات کے مطابق ایتھوپیا میں جاری افریقی یونین کے سالانہ سمٹ کے دوران ہفتے کے روز وہاں موجود اسرائیل کی سینیئر سفارت کار شیرون بارلی کو اجلاس سے کک آؤٹ کر دیا گیا
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک وڈیو میں دکھایا گیا کہ گارڈز اسرائیلی وزارت خارجہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل برائے افریقہ، شیرون بارلی کو عدیس ابابا میں ہونے والی اے یو اسمبلی سے باہر لے جا رہے ہیں
اسرائیلی اخبار کے مطابق سالانہ اجلاس کی افتتاحی تقریب کے دوران سیکیورٹی گارڈز اسرائیلی وفد کے پاس آئے اور ان سے جانے کا مطالبہ کیا۔ وڈیو میں دیکھا گیا کہ اسرائیلی وزارت خارجہ کی ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل برائے افریقہ شیرون بار لی کی قیادت میں وفد کئی منٹ کی بات چیت کے بعد وہاں سے چلا گیا
افریقی رہنما اجلاس کے لیے ایتھوپیا کے دارالحکومت میں جمع ہوئے، جس کا مقصد ایک کمزور تجارتی معاہدے کو شروع کرنا اور مسلح تنازعات اور خوراک کے بحران کے چیلنجوں پر توجہ مرکوز کرنا تھا
خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق افریقن یونین کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ جس سفارت کار کو ’اجلاس چھوڑنے کے لیے کہا گیا تھا‘ اسے اجلاس میں شرکت کے لیے مدعو نہیں کیا گیا تھا، ایک ناقابلِ منتقلی دعوت نامہ صرف افریقی یونین میں اسرائیل کے سفیر الیلی ادماسو کو جاری کیا گیا تھا
عہدیدار نے کہا ’زیرِ بحث فرد کی جانب سے ہماری اس طرح کی شائستگی کا غلط استعمال کرنا افسوسناک ہے‘
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق الجزائر اور جنوبی افریقہ نے اجلاس میں اسرائیلی وفد کی شرکت کی مخالفت کی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وفد کو افریقی یونین کانفرنس کے ادیس ابابا میں ہونے والے افتتاحی اجلاس سے باہر نکالا گیا ہے
افریقن سمٹ کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی سفارتکار ایتھوپیا کے لیے نامزد سفیر نہیں تھیں، انہیں اس لیے سمٹ سے نکالا گیا، تاہم اسرائیل نے اس پر برہمی کا اظہار کیا ہے اور افریقی یونین کے سربراہی اجلاس سے اپنے ایک سینئر سفارت کار کو نکالے جانے کی مذمت کی ہے
اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان نے واقعے کو ’سنگین‘ قرار دیتے ہوئے کہا ”شیرون بارلی ’انٹری ٹیگ کے ساتھ ایک تسلیم شدہ مبصر‘ تھیں۔“ جبکہ اس دعوے کی افریقی یونین کے عہدیدار نے تردید کی ہے
وزارت کے ترجمان نے کہا کہ افریقی یونین کو الجزائر اور جنوبی افریقہ جیسی انتہا پسند ریاستوں کی ایک چھوٹی تعداد کے ہاتھوں یرغمال بنتے دیکھنا افسوسناک اور نفرت پر مبنی ہے
ترجمان نے اصرار کیا کہ افریقی ریاستوں کو ان اقدامات کی مخالفت کرنی چاہیے، جو افریقی یونین کی تحریک اور پورے براعظم کو نقصان پہنچاتے ہیں
اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا کہ جنوبی افریقہ اور الجزائر اس شدید سفارتی خلاف ورزی کے ذمہ دار ہیں، اسرائیل اس واقعے کو سنجیدگی سے دیکھتا ہے، شیرون بار لی کو رسائی کے بیجز کے ساتھ ایک تسلیم شدہ مبصر کی حیثیت کے باوجود افریقی یونین کے ہال سے نکالا گیا
روئٹرز کے مطابق افریقی یونین کے کمیشن کے چیئرمین کی ترجمان ایبا کالونڈو نے کہا کہ سفارت کار کو اس لیے نکالا گیا کیوں کہ وہ ایتھوپیا میں اسرائیلی سفیر نہیں تھیں، جس کی توقع کی جا رہی تھی۔ لیکن اسرائیل نے اس واقعے کا الزام پچپن ممالک کے بلاک میں دو اہم ممالک جنوبی افریقہ اور الجزائر پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یونین کو یرغمال بنا رکھا ہے
اسرائیل کی وزارت خارجہ نے کہا کہ جنوبی افریقہ کے سفارت خانے کے چارج ڈی افیئرز کو سرزنش کے لیے طلب کیا جائے گا۔ وزارت نے کہا کہ اسرائیل کے مبصر کی حیثیت کو منسوخ کرنے کی کوشش تنظیمی قوانین کے برخلاف ہے۔ تاہم جنوبی افریقہ نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یونین میں مبصر کی حیثیت کے لیے اسرائیل کی درخواست پر بلاک نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے
جنوبی افریقہ کے بین الاقوامی تعلقات کے شعبہ میں پبلک ڈپلومیسی کے سربراہ کلیسن مونییلا نے روئٹرز کو بتایا کہ جب تک افریقی یونین اسرائیل کو مبصر کا درجہ دینے کے بارے میں فیصلہ نہیں کرتا، وہ ملک میں بیٹھ کر معاملات کا مشاہدہ نہیں کر سکتا، اس لیے یہ جنوبی افریقہ یا الجزائر کے بارے میں نہیں ہے، یہ اصول کا مسئلہ ہے
واضح رہے کہ جنوبی افریقہ کی حکمران جماعت تاریخی طور پر فلسطینی کاز کی زبردست حامی رہی ہے
جب جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا کے ترجمان ونسنٹ میگونیا سے اسرائیل کے ان الزامات کے بارے میں پوچھا گیا کہ جنوبی افریقہ اور الجزائر اس اقدام کے پیچھے ہیں، تو انہوں نے سربراہی اجلاس میں اے ایف پی کو بتایا ”انہیں (اسرائیل کو) اپنے دعوے کو ثابت کرنا چاہیے“
واضح رہے کہ اسرائیل نے کئی دہائیوں کی سفارتی کوششوں کے بعد 2021ء میں افریقی یونین میں مبصر کا درجہ حاصل کیا تھا۔