موبائل فون کے بانی چورانوے سالہ ’فادر آف سیل فون‘ مارٹن کوپر نے حال ہی میں بارسلونا اسپین میں موبائل ورلڈ کانگریس 2023ع کے موقع پر ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو کی اور موبائل فون کے مستقبل کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا
موبائل فون ہماری زندگی کی ایک اہم ترین ضرورت بن چکی ہے۔ ہم کہیں بھی ہوں، ہمارے فون ہمارے ساتھ رہتے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اب مارکیٹ میں بہت مناسب سائز کے اور ہلکے پھلکے فونز دستیاب ہیں، جنہیں اپنے ساتھ رکھنا بہت آسان ہو گیا ہے
لیکن پچاس سال قبل جب پہلا موبائل فون ایجاد ہوا تھا تو اسے ہر وقت اپنے ساتھ رکھنا اتنا آسان نہیں تھا کیوں کہ وہ نہ صرف سائز میں بہت بڑا تھا بلکہ اس کا وزن بھی بہت زیادہ تھا
موبائل فون کے بانی مارٹن کوپر نے پچاس سال قبل جب نیو یارک کی ایک سڑک سے سرمئی رنگ کے ایک بھاری موبائل فون کے ایک ماڈل سے پہلی کال کی تھی، تو وہ نہیں جانتے تھے کہ دنیا اور ہماری معلومات، شیشے کی ایک چمکدار ہموار اسکرین میں سمٹ جائیں گی، جہاں ہم تلاش کریں گے، ایک دوسرے سے جڑیں گے ، چیزیں پسند کریں گے اور خریداری کریں گے
مارٹن کوپر نے جن کی عمر اس وقت چورانوے برس ہے، دنیا کے سب سے بڑے وائر لیس ٹریڈ شو، موبائل ورلڈ کانگریس یا ایم ڈبلیو سی میں جہاں وہ اس ہفتے بارسلونا میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ حاصل کر رہے تھے، ایسو سی ایٹڈ پریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ پر امید ہیں کہ مستقبل میں موبائل ٹیکنالوجی میں ہونےوالی ترقی انسانی زندگیوں میں نمایاں تبدیلی لا سکتی ہے لیکن وہ سمارٹ فونز سے پرائیویسی اور نوجوانوں کو لاحق خطرات پر فکر لمند بھی ہیں
ایسو سی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا ”سیل فونز کے بارے میں میری سب سے منفی رائے یہ ہے کہ اب ہمارے پاس کوئی پرائیویسی نہیں رہی، کیونکہ ہمارے بارے میں ہر چیز اب کسی جگہ ریکارڈ میں موجود ہے اور جس کسی کو بھی اسے حاصل کرنے کی شدید خواہش ہو، وہ اس تک پہنچ سکتا ہے“
رازداری کے خاتمے پر فکرمندی کے علاوہ کوپر نے سمارٹ فونز اور سوشل میڈیا کے ساتھ منسلک منفی ضمنی اثرات کو بھی تسلیم کیا مثلاً انٹر نیٹ کی لت اور بچوں کے لیے نقصان دہ مواد تک رسائی کو آسان بنانا
لیکن کوپر نے خود کو ایک خواب دیکھنے والا اور روشن پہلو دیکھنے والا شخص قرار دیتے ہوئے کہا ”مجھے امید ہے کہ سیل فون ٹیکنالوجی میں ہونے والی ترقی تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال جیسے شعبوں میں انقلابی تبدیلی لانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ سیل فون ، میڈیکل ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کے ذریعے ہم بیماریوں پر قابو پا لیں گے“
مارٹن کوپر نے اپنی پہلی پبلک کال تین اپریل 1973 کو مین ہیٹن نیو یارک کی ایک سڑک سے موٹرولا کی اپنی ٹیم کے بنائے ہوئے ایک ماڈل موبائل فون سے کی تھی، جسے انہوں نے کال کرنے سے پانچ ماہ قبل ڈیزائن کرنا شروع کیا تھا
انہوں نے یہ مشہور فون کال اے ٹی اینڈ ٹی کمپنی کی ملکیت کی حامل بیل لیبز کے اپنے حریف کو کی تھی ۔ یہ فی الواقع دنیا کا پہلا برک یا اینٹ جتنا موبائل فون تھا جس کا وزن 2 اعشاریہ 5 پانچ پاؤنڈ اور سائز گیارہ انچ تھا
کوپر نے اگلے دس سال کا بہترین وقت فون کا کمرشل ورژن مارکیٹ میں لانے پر صرف کیا ۔ ان کی پہلی کال نے سیل فون کے انقلاب کی جانب تیزی سے آگے بڑھنے میں مدد کی
لیکن پچاس سال بعد اس لمحے پر نظر ڈالتے ہوئے وہ کہتے ہیں ”اس وقت ہمارے پاس یہ جاننے کا کوئی طریقہ نہیں تھا کہ وہ کوئی تاریخی لمحہ تھا ۔ مجھے تو بس یہ فکر تھی کہ آیا یہ فون کارگر بھی ہوگا یا نہیں، بہرحال وہ کارگر ہوا“
انہوں نے وائر لیس کمیونیکیشن انڈسٹری کے لیے ایک آزمائش کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ”سیل فون ٹیکنالوجی کی ابھی صرف شروعات ہے“
کوپر نے کہا کہ وہ جدید اسمارٹ فونز کی پلاسٹک، دھات اور شیشے کے بلاکس کی شکل کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے ہیں ۔ ان کا خیال ہے کہ سیل فون آہستہ آہستہ ایسی شکل اختیار کر لیں گے کہ وہ آپ کے جسم کے ساتھ سینسر کی طرح منسلک ہو جائیں گے، جو ہر وقت آپ کی صحت کی پیمائش کریں گے
انہوں نے کہا ”انسانی توانائی، موبائل فون کی بیٹری کی جگہ لے سکتی ہے“
مستقبل کے سیل فون کا ایک تصور پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ”انسانی جسم ایک چارجنگ اسٹیشن ہے۔ آپ خوراک ہضم کرتے ہیں، تو آپ توانائی پیدا کرتے ہیں، تو کیوں نہ آپ کے کان کے لیے استعمال ہونے والا یہ رسیور آپ کی جلد کے نیچے چپکا دیا جائے، جو آپ کے جسم کی توانائی کی مدد سے کام کرے“
کوپر نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ترقی کا ایک تاریک پہلو بھی ہے ، اور وہ ہے رازداری اور بچوں کےلیے خطرہ
یورپ میں اور دوسرے مقامات پر جہاں ڈیٹا کی راز داری کے سخت اصول لاگو ہیں، ریگولیٹرز ان ایپس اور اشتہاروں کے بارے میں فکرمند ہیں، جو صارفین کی سرگرمیوں پر نظر رکھتے ہیں اور یوں ٹیک اور ڈجیٹل کمپنیوں کو ان کے بھرپور پروفائلز بنانے کا موقع فراہم کرتے ہیں
کوپر نے کہا ”یہ مسئلہ حل ہو جائے گا لیکن آسانی سے نہیں۔ اس وقت ایسے لوگ ہیں، جو اس چیز کی پیمائش کا جواز پیش کر سکتے ہیں کہ آپ کس جگہ ہیں۔ آپ اپنی فون کالز کہاں سے کر رہے ہیں۔ آپ کس کو کال کر رہے ہیں اور آپ انٹرنیٹ پر کن سائٹس پر جاتے ہیں“
کوپر کا کہنا تھا ”ایک اور مسئلہ بچوں میں اسمارٹ فون کے استعمال کا بھی ہے، جس کی کوئی حد ہونی چاہئے۔ اور اس کا ایک حل یہ ہے کہ مختلف سامعین کے لیے مختلف انٹرنیٹس ترتیب دیے جائیں“
پانچ سال کے بچوں کو سیکھنے میں مدد کےلیے انٹرنیٹ استعمال کرنا چاہئے، لیکن انہیں فحش مواد یا ان چیزوں تک رسائی نہیں ہونی چاہئے، جن کی انہیں سمجھ نہ ہو
کوپر کے سیل فون آئیڈیا کی تحریک اسٹار ٹریک پر ذاتی کمیونیکیٹر نہیں بلکہ مزاحیہ کارٹون کردار ڈک ٹریسی کی ریڈیو کلائی گھڑی تھی۔ جہاں تک اپنے فون کے استعمال کا تعلق ہے تو سیل فون کے موجد نے بتایا کہ وہ اسے اپنی ای میل چیک کرنے اور رات کے کھانے کی میز پر گفتگو کے لیے آن لائن موضوعات تلاش کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں
تاہم سیل فون کے بانی نے کہا ”ابھی تک بہت سی ایسی چیزیں ہیں، جو میں نے نہیں سیکھی ہیں. جیسے کہ میں ابھی تک نہیں جانتا کہ ٹک ٹاک کیا ہے؟“