سائنسدانوں نے ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ سوشل میڈیا کے استعمال کو روزانہ محض پندرہ منٹ تک کم کرنے سے بھی ذہنی اور جسمانی صحت میں نمایاں بہتری آ سکتی ہے
سائنسی جریدے ’جرنل آف ٹیکنالوجی اِن بیہیورل سائنس‘ میں حال ہی میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں ایک گروپ میں شامل افراد میں تین ماہ کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال کو روزانہ پندرہ منٹ تک کم کرنے کے بعد ان کی جسمانی صحت اور نفسیاتی کام کے اثرات کا جائزہ لیا گیا
برطانیہ کی سوانسی یونیورسٹی کے محققین نے ان نتائج کا موازنہ ان گروپوں سے کیا، جنہیں ان پندرہ منٹوں کے دوران سوشل میڈیا کے علاوہ واضح طور پر کچھ اور کرنے یا اس کا استعمال کم کرنے کے لیے کہا گیا تھا
اس تحقیق میں بیس سے پچیس سال کی عمر کے درمیان پچاس افراد شریک تھے، جن میں تینتیس خواتین اور سترہ مرد شامل تھے۔ شرکا نے اپنی صحت اور نفسیاتی امور کے بارے میں ماہانہ سوالات کے جوابات دیے اور اپنے سوشل میڈیا کے استعمال کے حوالے سے ہفتہ وار رپورٹس بھی محققین کو فراہم کیں
تحقیق کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جس گروپ کو اپنے سوشل میڈیا کے استعمال کو کم کرنے کے لیے کہا گیا تھا وہ نزلے، زکام، فلو، مسے اور مہاسوں کا کم شکار ہوئے اور ان کی نیند کے معیار میں پچاس فی صد بہتری اور ڈپریشن کی علامات میں تیس فی صد کمی واقع ہوئی
محققین کا کہنا ہے کہ یہ جسمانی بہتری دیگر دو گروپوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ تھی
سائنسدانوں نے کہا کہ جن لوگوں کو سوشل میڈیا کا استعمال کم کرنے کے لیے کہا گیا تھا وہ روزانہ پندرہ منٹ کے مطلوبہ وقت کی بجائے تقریباً چالیس منٹ تک اس سے دور رہے، جبکہ جس گروپ سے کوئی تبدیلی نہ کرنے کو کہا گیا ان میں سوشل میڈیا کے استعمال میں روزانہ دس منٹ کا اضافہ دیکھا گیا
سائنسدانوں نے بتایا کہ جس گروپ کو خاص طور پر ان پندرہ منٹس کے لیے سوشل میڈیا کے علاوہ کچھ اور کرنے کے لیے کہا گیا تھا، ان میں سوشل میڈیا کے مجموعی استعمال میں روزانہ تقریباً پچیس منٹ کا اضافہ ہوا
سوان سی یونیورسٹی سے وابستہ تحقیق کے شریک مصنف فل ریڈ نے اس حوالے سے کہا ”یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ جب لوگ سوشل میڈیا کا استعمال کم کرتے ہیں تو ان کی زندگی کئی طرح سے بہتر ہو سکتی ہے، جس میں ان کی جسمانی صحت اور نفسیاتی تندرستی کے لیے فوائد بھی شامل ہیں“
تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ابھی اس بات کی توثیق کرنا باقی ہے کہ آیا سوشل میڈیا کے استعمال اور صحت کے عوامل کے درمیان براہِ راست تعلق ہے یا ایسا محض ڈپریشن جیسے عوامل میں تبدیلی یا جسمانی سرگرمی میں اضافے کی وجہ سے ہوا
ڈاکٹر ریڈ نے مزید کہا ”جس گروپ سے سوشل میڈیا کے استعمال کو کم کرنے اور کچھ مختلف کرنے کے لیے کہا گیا ان میں یہ فوائد ظاہر نہیں ہوئے، جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ لوگوں کو صحتمند بنانے کی مہم اس وقت کارآمد نہیں ہو سکتی جب ان کو بتایا جائے کہ وہ اپنا وقت کیسے استعمال کریں“
ڈاکٹر ریڈ کہتے ہیں ”وہ اس کا برا منا سکتے ہیں۔ انہیں حقائق بتائیں اور سوشل میڈیا کے استعمال میں کمی کرنے کے لیے انہیں خود نمٹنے دیں، بجائے اس کے کہ انہیں کچھ زیادہ کارآمد کام کرنے کے لیے کہا جائے کیوں کہ ہو سکتا ہے یہ کارآمد نہ ہو“
دوسری جانب صحت کے امور کے ماہر سلطان المطیری کا کہنا ہے کہ صرف ایک ہفتے کے لیے سوشل میڈیا کا مکمل بائیکاٹ کرنے سے صحت اور سماجی تعلقات پر بہترین نتائج دیکھے جا سکتے ہیں
سلطان المطیری کہتے ہیں ”سوشل میڈیا نے دنیا کو بے شمار سہولتیں فراہم کی ہیں مگر اس کے صحت اور سماجی تعلقات پر برے اثرات بھی مرتب کئے ہیں“
انہوں نے کہا ”دن کا بیشتر وقت سوشل میڈیا پر صرف کرنے سے آدمی نفسیاتی اور سماجی مسائل کے علاوہ مختلف قسم کے صحت مسائل کا بھی شکار ہوجاتا ہے۔ عالمی اداروں کی طرف سے تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ صرف ایک ہفتے کے لیے اگر ہم نے سوشل میڈیا کا استعمال نہیں کیا، تو اس کے فوری نتائج دیکھے جاسکیں گے“
ان کا کہنا تھا ”سوشل میڈیا کا بائیکاٹ کرنے پر نفسیاتی اور سماجی مسائل فوری طور پر ختم ہوجاتے ہیں، جبکہ صحت پر بھی اچھے اثرات مرتب ہونے لگتے ہیں۔ اسی طرح آدمی خوشی و فرحت محسوس کرتا ہے جبکہ پریشانی، غم، غصہ اور منفی جذبات ختم ہوجاتے ہیں“
سلطان المطیری کہتے ہیں ”کم سے کم وقت کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کرنا چاہئے جبکہ بچوں پر کڑی نگرانی کرنی چاہئے.“