سانس چھوڑتے وقت مسلسل اور ناگوار بُو، جسے عام طور پر ’سانس کی بدبو’ یا halitosis یا fetor oris بھی کہتے ہیں۔ سانس کی بو ایک عام حالت ہے، جو اہم نفسیاتی پریشانی کا سبب بن سکتی ہے۔ اس کی کئی ممکنہ وجوہات ہوتی ہیں اور اس کا علاج بھی دستیاب ہے
تقریباً ہر انسان نے اپنی زندگی میں سانس کی بو کی شکایت کا سامنا کیا ہوگا، لیکن کچھ لوگوں کے لیے سانس کی بو روزانہ کا مسئلہ ہے، یہ ایسا سنگین اور پیچیدہ مسئلہ ہے جس کا ہمیں کبھی خود بھی علم نہیں ہوتا، کیونکہ اپنی سانس کو سونگھنا بہت مشکل ہوتا ہے
ایک اندازے کے مطابق ہر پانچ میں سے ایک شخص کو سانس کی بو کی شکایت ہوتی ہے، ہو سکتا ہے کہ آپ میں سے کچھ لوگ سانس کی بو سے واقف نہ ہوں اور اس کا علم انہیں اپنے دوستوں، رشتہ داروں سے ہو، جس کے بعد آپ کو ناگواری یا شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے
سانس کی بو (نیز جسم کی بدبو بھی) ذاتی تعلقات اور کسی شخص کے معیارِ زندگی پر بھی منفی اثر ڈال سکتی ہے
اپنی سانس کی بدبو کا پتہ چلانے کے لیے آپ اپنے منہ اور ناک پر ہاتھ رکھ کر یا اپنی کلائی کے اندر کا حصہ چاٹ کر اور اسے سونگھ کر بتا سکتے ہیں کہ کیا آپ کو سانس میں بدبو آتی ہے
وجوہات
یہ مسئلہ اکثر تب ہوتا ہے، جب ہم رات کے کھانے کے بعد برش نہیں کرتے اور کھانے کے بعد ذرات دانتوں میں پھنس جاتے ہیں اور رات بھر منہ میں جراثیم کی نشوونما ہونے لگتی ہے یا پھر کافی یا تمباکو نوشی کرنے کے بعد بھی سانس کی بو پیدا ہو جاتی ہے
سانس کی بو عام طور پر دانتوں اور زبان پر موجود بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتی ہے۔ ناقص حفظانِ صحت، مسوڑھوں کی بیماریوں جیسے مسوڑھوں کی سوزش اور دن بھر پانی نہ پینے یا خشک منہ کے ہونے سے بھی سانس کی بو پیدا ہو سکتی ہے
علاوہ ازیں جگر یا گردے کی بیماری اور ذیابیطس بھی سانس کی بو کا باعث بن سکتی ہے
حمل کے دوران بھی یہ مسئلہ پیش آ سکتا ہے۔ منہ میں انفیکشن، منہ، ناک اور گلے کے امراض، تمباکو چبانا اور تمباکو نوشی، ہاضمے کے مسائل بھی اس کی وجوہات میں شامل ہیں۔ معدہ کے تیزاب کا دائمی ریفلوکس (گیسٹرو ایسوفیجل ریفلوکس بیماری یا جی ای آر ڈی) سانس کی بدبو سے وابستہ ہے
ان صورتوں میں دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس چیک اپ کے لیے لازمی رجوع کرنا چاہیے تاکہ اصل مسئلہ معلوم ہو سکے
بعض اوقات دانتوں کا ڈاکٹر مشتبہ ہالیٹوسس والے شخص کی سانسوں کو آسانی سے سونگھتا ہے اور بدبو کو چھ نکاتی شدت کے پیمانے پر درجہ بندی کرتا ہے۔ دانتوں کا ڈاکٹر زبان کے پچھلے حصے کو کھرچ سکتا ہے اور خروچوں کو سونگھ سکتا ہے، کیونکہ یہ علاقہ اکثر ذائقہ کا ذریعہ بن سکتا ہے
آپ جو کھانے کھاتے ہیں ان کا ایک لاگ ان رکھیں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ وہ سانس میں بدبو کا سبب بن سکتے ہیں، تو لاگ ان کو اپنے ڈینٹسٹ کے پاس جائزہ لینے کے لیے لائیں۔ اسی طرح آپ جو دوائیں لیتے ہیں ان کی فہرست بنائیں۔ کچھ دوائیں منہ کی بدبو پیدا کرنے میں کردار ادا کر سکتی ہیں
نجات
سانس کی بدبو سے نجات پانے کے لیے کچھ مفید نکات پر عمل کیا جا سکتا ہے
1۔ منہ کی صفائی: اپنے دانتوں کو دن میں کم از کم دو بار فلورائیڈ والے ٹوتھ پیسٹ سے برش کریں، یا مسواک کریں۔صرف یہی نہیں دانوں کے ساتھ زبان کی صفائی بھی بے حد ضروری ہے۔ اپنے ٹوتھ برش کو ہر 2 سے 3 ماہ بعد یا کسی بیماری کے بعد تبدیل کریں۔ سونے سے پہلے ماؤتھ واش سے کُلی کریں
2۔ پودینا یا دھنیا: اگر آپ کسی تقریب میں موجود ہیں اور سانس کی بو سے پریشان ہیں تو پودینے یا دھنیا کے پتے چبانا اس مسئلے سے نجات دلا سکتا ہے۔ یہ پتے دانتوں کو تو صاف نہیں کرتے مگر ان کی مہک سانس کی بو کو دبا دیتی ہیں، یہ طریقہ بہت مؤثر ہے مگر بہت کم وقت کے لیے کارآمد ثابت ہوتا ہے
3۔ غذا پر نظر: کچھ غذائیں سانس میں بو کے حوالے سے جانی جاتی ہیں، تو اس مسئلے سے نجات کا ایک آسان ٹوٹکا تو ان کو نہ کھانا ہے۔ ایسی غذاؤں سے گریز کریں جن میں تیزابیت زیادہ ہو یا شکر کی مقدار زیادہ ہو، کیونکہ ان دونوں سے بیکٹریا کی نشوونما کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے
اگر فوری طور پر سانس میں بو دور کرنا چاہتے ہیں تو ایک سیب یا کچھ مقدار میں دہی کھالیں، اس کے علاوہ تمباکو نوشی سے بھی پرہیز کریں
4۔ لونگ: لونگ میں ایک قسم کا تیل یوجینول ہوتا ہے، جو بیکٹریا کو مارنے کی خصوصیت رکھتا ہے۔ اس کا فائدہ حاصل کرنے کے لیے ایک لونگ کو منہ میں ڈال کر چبائیں اور پھر زبان پر گھماتے رہیں، جب اس کا تیل منہ میں بھر جائے تو پھر لونگ کو تھوک دیں۔
5۔ پانی اور پانی: کیا آپ دس سیکنڈ یا اس سے بھی کم وقت میں سانس کی بو دور کرنا چاہتے ہیں؟ تو یہ جادوئی اثر پانی میں ہے۔ کیونکہ ناگوار بو کی ایک عام وجہ منہ خشک ہونا ہوتی ہے، لعابِ دہن بننے کے عمل میں سست روی سے بیکٹریا کی نشوونما بڑھتی ہے، جس سے سانس میں بو پیدا ہوتی ہے
یہی وجہ ہے کہ صبح اٹھنے پر سانس کافی بدبودار ہوتی ہے تو اٹھنے کے بعد پانی پینا یا دن بھر مناسب مقدار میں پانی پینا اس مسئلے سے بچا سکتا ہے
6. سیب کا سرکہ/ ایپل سائڈر آپ کے منہ میں پی ایچ لیول کو متوازن رکھنے کے لیے ایک بہترین آپشن ہے، جس کا مطلب ہے کہ یہ سانس کی بدبو کا کامیابی سے علاج کر سکتا ہے۔ آپ اسے ایسے بھی لے سکتے ہیں یا پانی میں چند چمچ شامل کر سکتے ہیں
تاہم یہ نسخے آزما کر آپ سانس کی بو سے چھٹکارا پا سکتے ہیں لیکن ساتھ ہی ڈاکٹر سے رجوع کرنا بھی نہ بھولیں
زیادہ تر معاملات میں، آپ کا دانتوں کا ڈاکٹر سانس کی بو کی وجہ کا علاج کر سکتا ہے۔ اگر آپ کے دانتوں کا ڈاکٹر یہ طے کرتا ہے کہ آپ کا منہ صحت مند ہے اور بدبو زبان کی وجہ سے نہیں ہے، تو آپ کو اپنے فیملی ڈاکٹر یا کسی ماہر کے پاس بدبو کے ذریعہ اور علاج کے منصوبے کا تعین کرنے کے لیے بھیجا جا سکتا ہے۔ اگر بدبو مسوڑھوں کی بیماری کی وجہ سے ہے، مثال کے طور پر، آپ کا دانتوں کا ڈاکٹر یا تو اس بیماری کا علاج کر سکتا ہے یا آپ کو پیریڈونٹسٹ کے پاس بھیج سکتا ہے، ایک دانتوں کا ڈاکٹر جو مسوڑھوں کے حالات کے علاج میں مہارت رکھتا ہے۔