پڑھائی میں کمزور بچوں کے والدین کے لیے چند مفید تجاویز

ویب ڈیسک

اکثر والدین اپنے بچوں کی بہترین تعلیم کے لیے ان کا کسی اچھے اسکول میں داخلہ کروا کر سمجھتے ہیں کہ اسکول کی بھاری فیس ادا کر کے انہوں نے بچوں کی تعلیم کی بھاری ذمہ داری ادا کر دی

ہاں، ان میں سے کچھ والدین ایک قدم مزید بڑھاتے ہیں۔ بچے کو اگر پڑھائی میں پریشانی یا مشکل کا سامنا ہے تو وہ ان کی ٹیوشن لگا دیتے ہیں، اور اس کی بھاری فیس الگ سے ادا کرتے ہیں

پھر بھی اگر بچے کا رزلٹ اچھا نہ آئے تو والدین بچے کو ہی قصوروار گردانتے ہوئے خود کو بری الزمہ سمجھ لیتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ والدین بچوں کی تعلیم کے لیے فکرمند نہیں ہوتے لیکن سوال درست طرزِ عمل کا ہے

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہر ماں باپ کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کا بچہ کامیابی حاصل کرے، لیکن کامیابی کبھی بھی پلیٹ میں سجی سجائی نہیں ملتی، کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو تمام والدین جی جان کی بازی لگا کر اپنے بچوں کے لیے اس پلیٹ کو بھرنے کی کوشش کرتے

اس لیے اگر آپ کا بچہ پڑھائی میں کمزور ہے تو فکر نہ کریں، کیونکہ ہر بچے کی صلاحیت مختلف ہوتی ہے، کچھ بچے پڑھائی میں اچھے ہوتے ہیں تو کچھ اسپورٹس میں، کچھ فن میں مہارت رکھتے ہیں اور کوئی کسی اور شعبے میں

اگر والدین بچوں کو سمجھ لیں تو یہی بچے پر اعتماد ہو کر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے بہتر کارکردگی دکھا سکتے ہیں، اس لیے پڑھائی میں والدین کا ساتھ بچوں کے لیے انتہائی ضروری اور بچے کی پڑھائی میں مدد کرنے کے لیے والدین کا کردار انتہائی اہم ہے

ذیل میں ہم ایسے والدین کے لیے چند تجاویز پیش کر رہے ہیں، جن پر عمل کر کے وہ پڑھنے میں دشواری کا سامنا کرنے والے بچوں کی مدد کر سکتے ہیں

1۔ بچے کی حالت کی جتنی جلدی تشخیص ہوگی اسی قدرپڑھنے کی دشواریوں پر قابو پانا ممکن ہوگا

جب آپ یہ جان لیں گے کہ بچے کو مشکل کہاں درپیش ہے، تو اس کے بعد میں پیدا ہونے والے بہت سے مسائل سے بچ جائیں گے

2۔ والدین کو اپنے بچوں کے مسائل کی نوعیت کو سمجھنا چاہیے اور ان کو دور کرنے میں اسکول کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے

3۔ بچے کو گھر یا کلاس روم میں ایسی مشقیں دینا جو پڑھنے کے عمل کے دوران دماغ کو مشغول کرنے پر مرکوز ہوں

4۔ اس کے علاوہ ایسی سرگرمیاں جو بصری ادراک، بصری حافظے، سمعی ادراک اور سمعی حافظے پر منحصر ہوں۔ اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ یہ پتہ لگایا جائے کہ بچے میں حافظے کی کون سی قسم زیادہ بہتر طور پر کام کرتی ہے

5 ایسا نصاب اختیار کریں جس میں بچے مگن ہوجائیں اور انہیں پڑھنے میں دلچسپی پیدا ہوجائے

لیکن ان تجاویز کے حوالے سے چند اقدامات اہمیت کے حامل ہیں۔ اس سلسلے میں والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے جذبات پر قابو رکھیں۔ اگر بچے کے بُرے نمبر دیکھ کر آپ کا پارہ چڑھ جاتا ہے تو بہتر ہوگا کہ آپ غصے کی حالت میں اس سے اس موضوع پر بات نہ کریں

اس سلسلے میں بریٹ نامی والد کہتے ہیں، ’’میں نے اور میری بیوی نے دیکھا ہے کہ جب ہم ٹھنڈے ہو کر اور مشفقانہ انداز میں بچوں سے بات کرتے ہیں تو اس کا زیادہ فائدہ ہوتا ہے‘‘

اس کے علاوہ بچے پر پڑھائی کی اہمیت اور مقصد واضح کریں۔ کیونکہ تعلیمی نفسیات اس بات پر زور دیتی ہے کہ دلچسپی پیدا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ مقصد تعلیم بچے کا اپنا ہو۔ جتنا زیادہ آپ کا بچہ اس بات کو سمجھے گا کہ اسے ابھی اسکول جانے سے کیا فائدہ ہو سکتا ہے، اتنا ہی زیادہ اس میں پڑھنے کا شوق بڑھے گا۔ مثال کے طور پر ریاضی کے مضمون کی مدد سے وہ سیکھے گا کہ وہ اپنے جیب خرچ کا حساب کیسے رکھ سکتا ہے

اور ایک آخری بات: ہوم ورک کرنے میں اپنے بچے کی مدد ضرور کریں، لیکن خود اس کا ہوم ورک نہ کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close