مشہور فرانسیسی بازی گر فلپ پیٹی نے حال ہی میں امریکی دارالحکومت واشنگٹن کے نیشنل بلڈنگ میوزیم میں اپنی مہارتوں کا مظاہرہ کیا۔ فلپ کی عمر تہتر سال ہے اور وہ ابھی تک کسی حفاظتی جال یا حفاظتی بیلٹ کے بغیر کے تار پر چلتے ہیں
فلپ پیٹی پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں، جن میں ’مین آن دی وائر‘ بھی شامل ہے، جس نے ایک اکیڈیمی ایوارڈ جیتا تھا
وائس آف امریکہ نے پٹی سے ان کے سابقہ شوز اور مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں بات کی۔
واشنگٹن کے نیشنل بلڈنگ میوزیم میں اپنے کرتب کا مظاہرہ کرنے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے اس عجائب گھر کی تعریف کی اور اسے ان انتہائی خوبصورت مقامات میں سے ایک قرار دیا جہاں انہوں نے اپنے شو کے لیے بلندی پر تار باندھی تھی
تہتر سال کی عمر کے ہو جانے کے باوجود فلپ پیٹی زیادہ محتاط نہیں ہوئے ہیں اور حفاظتی انتظامات کیے بغیر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں
تنی ہوئی رسی پر چلنے میں شہرت رکھنے والے فرانسیسی بازی گر حال ہی میں پہلی مرتبہ اپنے کرتب دکھانے کے لئے واشنگٹن پہنچے تھے۔ انہوں نے نیشنل بلڈنگ میوزیم میں پندرہ میٹر کی بلندی پر ایک تار پر چلتے ہوئے حفاظتی جال یا حفاظتی بیلٹ کا استعمال نہیں کیا۔ ان کی ٹیم کو میوزیم کی چھت سے ذرا ہی نیچے تیس میٹر لمبی تار نصب کرنے میں لگ بھگ ایک ہفتے کا وقت لگا
واشنگٹن میں انہوں نے دو مختلف دنوں میں مظاہرے کیے۔ ایک شو بالغوں کے لیے تھا اور اس کا مقصد میوزیم میں بلڈنگ اسٹوریز نامی ایک نمائش کے لیے فنڈ ز اکٹھے کرنا تھا، جس کا افتتاح نومبر میں ہونا ہے۔ دوسرا مظاہرہ خاص طور پر مقامی ایلیمنیٹری اسکول کے بچوں کے لیے تھا
اپنے کئی دہائیوں کے کریئر کے دوران فلپ پیٹی دنیا کی کئی بلند ترین عمارتوں پر اپنے فن کا مظاہرہ کر چکے ہیں۔ ان کا پہلا شو 1971ع میں ہوا تھا، جس میں انہوں نے پیرس میں نوٹر ڈیم کیتھیڈرل کے دو ستونوں کے درمیان تار پر چلنے کا مظاہرہ کیا تھا
1973 میں انہوں نے آسٹریلیا میں سڈنی ہاربر پار کرنے کا مظاہرہ کیا
لیکن انہیں سب سے زیادہ شہرت 1974ع میں نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سنٹر میں اپنی پرفارمنس کی وجہ سے ملی۔یہ وہ موقع تھا، جب انہوں نے شہر کے حکام سے اجازت لیے بغیر دو ستونوں کے درمیان ایک تار پر چلنے کا مظاہرہ کیا تھا اور تماشائیوں نے لگ بھگ چار سو میٹر نیچے سے انتہائی خوف زدگی کے عالم میں اپنی سانسیں روکے ہوئے انہیں دیکھا تھا
اس پرفارمنس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا ”میں بے تاب تھا۔ میں اس وقت دنیا کی دو اونچی ترین عمارتوں کے درمیان بلندی پر تار پر چلنے کے لیے بہت پرجوش تھا۔ میں نہیں جانتا تھا کہ میں کیا کرنے والا ہوں۔ اس وقت میں نے وہی کچھ کیا، جو میرے ذہن میں آیا“
انہوں نے کہا ”اس وقت میرا خیال تھا کہ میں اس پار جا کر اپنا مظاہر ختم کر دوں گا۔ لیکن میں نے یہ نہیں کیا۔ میں تار پر ایک عمارت سے دوسری عمارت تک گیا، پھر واپس آیا اور پھر دوبارہ اُس پار گیا۔ میں وہاں پینتالیس منٹ تک رہا۔ میں نے اس کی پہلے سے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی تھی۔ بس وہ سب کچھ اچانک ہی ہوا۔“
واضح رہے کہ تب اپنا کرتب دکھا کر فلپ جوں ہی بحفاظت نیچے اترے تو انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا، تاہم انہیں نیویارک کے سینٹرل پارک میں بچوں کے لیے ایک مفت شو کرنے کے بدلے رہا کر دیا گیا تھا
اس مشہور کرتب کے تقریباً نصف صدی بعد وہ اب تک روزانہ تار پر چلتے ہیں، البتہ اب ان کے تمام شوز کسی منصوبہ بندی یا منظوری کے ساتھ ہوتے ہیں
وہ بتاتے ہیں ”میں تقریباً تین گھنٹے روزانہ پریکٹس کرتا ہوں۔ ڈیڑھ گھنٹہ وارم اپ اور شعبدہ بازی۔۔ اور ڈیڑھ گھنٹہ اپنے باغ میں ایک تنی رسی پر چلتا ہوں۔“
فلپ پیٹی کہتے ہیں ”میں اپنی سوانح عمری لکھ رہا ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ دنیا بھر میں مظاہرے کرنا جاری رکھوں۔ میں کبھی ریٹائر نہیں ہوں گا“
واضح رہے کہ فلپ پیٹی نے کتابیں بھی لکھی ہیں جن میں انہوں نے اپنے کرتبوں اور ان کی تیاری کے طویل مراحل کو بیان کیا ہے۔