دورِ جدید میں سوشل میڈیا کی وجہ سے ایک دوسرے سے بات چیت کرنے، رابطے قائم کرنے اور اظہارِ خیال کے انداز بالکل تبدیل ہوچکے ہیں۔ بہت سے پلیٹ فارم آئے اور چلے گئے جبکہ کچھ کی اہمیت تمام ادوار میں برقرار رہی۔ ان میں سے ہی ایک سب سے پرانا اور مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک ہے
میٹا کمپنی کے تشہیری ذرائع کی جانب سے شائع ہونے والے اعداوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ سال 2022ء کے اوائل میں پاکستان میں فیس بک کے 4 کروڑ 35 لاکھ صارفین تھے۔ ٹوئٹر کا بریکنگ نیوز کا ٹاپ ذریعہ ہونے کے باوجود فیس بک، یوٹیوب کے بعد خبروں کے حصول کا مقبول ترین ذریعہ ہے۔ یہ کسی بھی موضوع پر بروقت مواد مہیا کرنے کی اہمیت پر زور دیتا ہے جس سے صارفین کو آگاہی ملتی ہے، اور مباحث کا آغاز ہوتا ہے
فیس بک کی کامیابی کے بعد، دیگر دو سوشل میڈیا ایپلیکیشنز بھی سامنے آئیں جو انتہائی مقبول ہیں۔ پہلا پلیٹ فارم تصاویر اور ویڈیو شیئرنگ ایپلیکیشن انسٹاگرام ہے جوکہ فالوورز کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو شیئر کرنے کے لیے بہترین ہے۔ مزید یہ کہ انسٹاگرام اپنے فیچرز میں اضافہ اور اسے اپڈیٹ کرتا رہتا ہے جس کی وجہ سے یہ ایپ صارفین کے لیے زیادہ دلچسپی اور مشغولیت کا باعث بنتی ہے۔ ایسا ہی دوسرا پلیٹ فارم ٹک ٹاک ہے جو نسبتاً نیا ہے اور حالیہ چند برسوں میں تیزی سے مقبول ہوا ہے۔ یہ اب دنیا بھر میں اپنے پچاس کروڑ ماہانہ فعال صارفین کے ساتھ دنیا کا مقبول ترین سوشل میڈیا فلیٹ فارم ہے
فیس بک کافی عرصے سے مقبول ترین سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے تاہم یہ آہستہ آہستہ اپنا مقام کو کھو رہی ہے۔ اگرچہ سال 2020ء تک اس کے خاتمے کی پیشگوئی کی گئی تھی لیکن آج ہم 2023ء میں موجود ہیں اور فیس بک ایپ اب بھی زندہ ہے۔ لیکن آخر مزید کتنے عرصے تک؟ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ ایک ایسا دن آئے گا جب فیس بک مکمل طور پر ختم ہوجائے گی۔ لیکن فیس بک کے اعداوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایپلیکیشن اس وقت بہترین کام کر رہی ہے
لیکن یہ بھی کہا جاتا ہے کہ نوعمروں اور نوجوانوں میں فیس بک ایپلیکیشن تیزی سے اپنی مقبولیت کھورہی ہے۔ تیس سال سے زائد عمر کے افراد سے اگر موازنہ کیا جائے تو نوعمر افراد فیس بک کم استعمال کرتے ہیں اور اس پر پوسٹ بھی کم کرتے ہیں
اس عدم مقبولیت کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں صارف کی عدم دلچسپی سے لےکر رازداری کے حوالے سے خدشات شامل ہیں۔ بہت سے صارفین اس ایپلیکیشن سے بیزار ہوچکے ہیں اور وہ کسی نئی اور دلچسپ چیز کی تلاش میں ہیں۔ دوسری جانب بہت سے صارفین خصوصی طور پر کیمبریج اینالیٹیکا اسکینڈل کے معاملے کے بعد اپنی رازداری کے حوالے سے فکرمند ہیں
مزید یہ کہ فیس بک کے نیوزفیڈ ایلگوریتھم کی وجہ سے یہ ایپ سمجھنے اور اسے استعمال کرنے کے لیے انتہائی مشکل بن چکی ہے جس کی وجہ سے صارفین کے لیے اپنی مطلوبہ چیز تلاش کرنا دشوار ہوگیا ہے۔ پھر بہت سے صارفین فیس بک ایپ میں اسپانسرڈ مواد اور اشتہارات کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے بھی پریشان ہوچکے ہیں
پرانے پلیٹ فارم ہونے کے باوجود 2000ء کے بعد پیدا ہونے والے افراد اس کے کل صارفین کا 26 اشاریہ 4 فیصد ہیں۔ تاہم فیس بک کے 36 فیصد صارفین کی عمر پینتالیس سال سے زیادہ ہے۔ اس کے باوجود فیس بک کی خاطر خواہ آرگینک ریچ اسے مالی اعتبار سے بہتر تشہیری پلیٹ فارم میں سے ایک بناتی ہے۔ اس کے تشہیری فیچرز نے کمپنیوں اور تنظیموں کو ان کے مارکیٹنگ مقاصد حاصل کرنے میں مدد فراہم کی ہے جن میں نئے کلائنٹس کو راغب کرنا، سیلز بڑھانا یا ویب سائٹ پر ٹریفک میں اضافہ کرنا جیسی چیزیں شامل ہیں
فیس بک کا استعمال 2019ء سے برقرار رہا ہے حالانکہ گزشتہ پانچ برسوں میں اس کے استعمال میں اوسطاً چھ منٹ کی کمی دیکھی گئی ہے۔ اس بات کا خیال رہے کہ ان پلیٹ فارمز پر سرگرمیاں میں کوئی خاص فرق نہیں آیا ہے۔ مستقبل میں ان پلیٹ فارمز کے درمیان ناظرین کی توجہ اپنی جانب مبذول کروانے کے لیے مقابلہ بازی میں اضافہ ہوگا۔ نتیجتاً عام صارف اپنے استعمال کے وقت کو ان ایپلیکیشنز پر زیادہ مساوی طور پر تقسیم کرے گا
ٹک ٹاک کا مقابلہ کرنے کے لیے فیس بک کی مالک کمپنی میٹا ریلز سمیت مختصر ویڈیوز پر زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ ریلز بنانے کا آغاز 2020ء میں انسٹاگرام سے ہوا تھا
تاہم انسٹاگرام ریلز کی مقبولیت بھی فیس بک صارفین کی دلچسپی برقرار رکھنے کے لیے ناکافی تھی۔ شاید یہ فیچر ان لوگوں کے لیے متاثرکُن نہیں تھا جو اس پلیٹ فارم کو صرف خاندان اور دوستوں سے رابطے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ تاہم ریلز کا فیچر انسٹاگرام کے لیے مخصوص ہے جو فیس بک صارفین کی محدود تعداد کو ہی دستیاب ہے
اگرچہ فیس بک اور دیگر ایپس کے پاس مختصر ویڈیوز کے لیے ریلز کے مماثل فیچرز موجود ہیں لیکن ٹک ٹاک مختصر طرز کی ویڈیوز کی دنیا میں غالب ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹک ٹاک ایسی ایپلیکیشن ہے, جس کی وجہ سے اس طرز کے مواد نے مقبولیت حاصل کی اور فیس بک سمیت دیگر ایپس اس معاملے میں ٹک ٹاک کا مقابلہ نہیں کر سکتیں
جیسےجیسے سماجی رابطے کی سائٹس میں تبدیلی آتی رہتی ہے، یہ ضروری ہوتا جاتا ہے کہ یہ پلیٹ فارمز جدید ٹرینڈز اور ٹیکنالوجی کو اختیار کرتے رہیں۔ یقیناً دورِحاضر کے پلیٹ فارمز جیسے فیس بک، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک، ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی دوڑ میں ترقی اور اختراعات کا عمل جاری رکھیں گے
مزید یہ کہ کلب ہاؤس اور ڈسکورڈ جیسے دیگر پلیٹ فارمز کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور یہ ہماری بات چیت اور رابطے کے طریقہ کار کو تبدیل کررہے ہیں۔ امکان یہ ہے کہ ان پلیٹ فارمز کی مقبولیت بڑھتی رہے گی اور بہت سے صارفین مستقبل میں اس کی جانب رخ کریں گے۔
یہ بات مدِنظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ ہر پلیٹ فارم کے اپنے منفرد فیچر اور فوائد ہوتے ہیں تو یہ ضروری ہے کہ ایک ایسے پلیٹ فارم کا انتخاب کیا جائے جو آپ کی کاروباری ضروریات کے مطابق بہترین ہو۔ مثال کے طور پر اگر آپ کم عمر افراد تک رسائی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ٹک ٹاک آپ کے لیے بہترین انتخاب ہوگا۔ دوسری جانب اگر آپ بالغ افراد تک رسائی حاصل کرنے کے خواہاں ہیں تو انسٹاگرام آپ کا بہترین انتخاب ہوسکتا ہے۔ مزید یہ کہ اگر آپ کسی ایسے پلیٹ فارم کی تلاش میں ہیں جہاں آپ کو تمام عمر کے افراد ملیں تو اس کے لیے فیس بک بہترین پلیٹ فارم ثابت ہوسکتا ہے۔
جہاں تک رہا یہ سوال کہ کیا واقعی فیس بک ختم ہورہی ہے؟ تو اس بارے میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ حقیقت میں فیس بک نے سوشل میڈیا کے منظرنامے کو مستقل طور پر تبدیل کردیا ہے اور چاہے ہم اس بات کا اعتراف کریں یا نہ کریں، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ یہ ہماری زندگیوں میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فیس بک کو مردہ قرار دینا قبل ازوقت ہوگا۔ تاہم کچھ بھی ہو فیس بک ہے تو ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہی اور مائی اسپیس جیسے دیگر پلیٹ فارمز کی طرح اس کا عروج و زوال بھی آئے گا اور ایک ایسا دن بھی ہوگا جب یہ مکمل طور پر ہماری زندگیوں سے غائب ہوجائے گی۔
نوٹ: یہ مضمون 6 اپریل 2023ء کو ارورا میگزین میں شائع ہوا۔ جسے ڈان میڈیا گروپ کے شکریے کے ساتھ یہاں شائع کیا جا رہا ہے۔ کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں پیش کی گئی رائے مصنف/ مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے سنگت میگ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔