موسمیاتی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور موسمی رجحان ایل نینو کی متوقع واپسی کی وجہ سے دنیا میں گرمی میں اضافہ ہو سکتا ہے اور 2023 یا 2024 میں اوسط درجہ حرارت کے نئے ریکارڈ قائم ہو سکتے ہیں
موسمیاتی ماڈل تجویز کرتے ہیں کہ بحرالکاہل میں موسمیاتی طرز عمل ’’لانینا‘‘ کے تین سال بعد اس سال کے آخر میں موسمی رجحان ’’ایل نینو‘‘ کی واپسی ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ ایل نینو ایک قدرتی عمل ہے جو عام طور پر کرہ ارض کی گرمی سے وابستہ ہے اور یہ قدرتی عمل تقریباً دس سال تک جاری رہ سکتا ہے۔ ایل نینو اوسط درجہ حرارت بڑھا کر گرمی لاتا ہے، جبکہ اس کے برعکس لانینا عام طور پر عالمی درجہ حرارت کو قدرے کم کرتا ہے
ایل نینو کے دوران خط استوا کے ساتھ مغرب سے چلنے والی ہوائیں سست ہو جاتی ہیں اور گرم پانی مشرق کی طرف دھکیل دیا جاتا ہے، جس سے سطح سمندر کا گرم درجہ حرارت پیدا ہو جاتا ہے، دوسری طرف، لا نینا سے مراد سمندر کی سطح کے درجہ حرارت کی متواتر ٹھنڈک ہے
تاہم حالیہ غیر معمولی طور پر طویل عرصے سے جاری لا نینا کا موسمیاتی عمل، جو 2020ع میں شروع ہوا تھا اب ختم ہو گیا ہے
اس ضمن میں ورلڈ میٹریولوجیکل آرگنائزیشن یا ڈبلیو ایم او کے سیکرٹری جنرل پیٹری تالاس نے کہا ہے کہ ”ایل نینو کا عمل ممکنہ طور پر عالمی درجہ حرارت میں ایک نئے اضافے کا باعث بنے گا اور درجہ حرارت کے سابقہ ریکارڈ ٹوٹنے کے امکانات کو بڑھا دے گا“
ایل نینو کا آغاز، آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات میں کمی لانے کی عالمی کوششوں کے لیے بری خبر ہے۔ سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے ”ایل نینو کا آغاز ریکارڈ آٹھ گرم ترین سالوں کے بعد ہوگا۔ اگرچہ ہمارے پاس پچھلے تین سالوں سے لانینا کی وجہ سے موسم ٹھنڈے رہے ہیں، جس نے عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے دوران ایک عارضی وقفے کے طور پر کام کیا“
ڈبلیو ایم او کے علاقائی آب و ہوا کی پیش گوئی سروسز ڈویژن کے سربراہ ولفران موفوما اوکیا نے کہا کہ سائنسی ماڈل ظاہر کرتے ہیں کہ لانینا اس وقت متوازن حالت میں ہے اور ایک مختلف مرحلے کی طرف بڑھ رہا ہے
وہ کہتے ہیں ”مئی سے جولائی تک کے اگلے چند مہینوں میں، 60 فیصد امکان ہے کہ ہم ایل نینو مرحلے میں داخل ہو جائیں گے ۔ یہ امکان جولائی سے اگست کے عرصے میں 70 فیصد تک بڑھ جائے گا، اور اگر ہم اگست سے آگے جائیں گے تو یہ امکان 80 فیصد تک بڑھ جائے گا، لیکن یقینی طور پر اس سے آگے ہم زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتے“
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دو اہم گرین ہاؤس گیسز، میتھین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ، جو گلوبل وارمنگ اور آب و ہوا کی تبدیلیوں کا باعث بنتی ہیں، کے ارتکاز میں ایل نینو سال کے دوران نمایاں اضافہ ہوتا ہے
ڈبلیو ایم او کا کہنا ہے کہ عالمی درجہ حرارت پر اثر عام طور پر ایل نینو کے پیدا ہونے کے بعد کے سال میں ظاہر ہوتا ہے اور یہ ممکنہ طور پر 2024ع میں ظاہر ہو جائے گا
ورلڈ میٹریولوجیکل آرگنائزیشن کے سیکرٹری جنرل پیٹری تالاس کا کہنا ہے ”دنیا کو ایل نینو کے آنے کے عمل کے لیے تیاری کرنی چاہیے، جو دنیا کے مختلف حصوں میں بڑھتی ہوئی گرمی، خشک سالی یا بارش سے منسلک ہوتا ہے“
مثال کے طور پر ڈبلیو ایم او کا کہنا ہے کہ ایل نینو کے باعث جنوبی امریکہ، امریکہ کی جنوبی ریاستیں ، ہارن آف افریقہ اور وسطی ایشیا کے کچھ حصوں میں شدید بارش کا امکان ہے
اس کے برعکس، ایل نینو آسٹریلیا، انڈونیشیا اور جنوبی ایشیا کے کچھ حصوں میں شدید خشک سالی کا سبب بن سکتا ہے
ڈبلیو ایم او کے سربراہ تالاس نے ایل نینو کے باعث انتہائی موسمی واقعات کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ”اس سے لوگوں کو محفوظ رکھنے کے لیے اقوام متحدہ کے ’سب کے لیے ابتدائی وارننگز‘ اقدام کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے
ماہرینِ موسمیات کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایم او اور نیشنل میٹریولوجیکل ہائیڈرولوجیکل سروسز پیش رفت پر گہری نظر رکھیں گے
یورپی یونین کے ’’کوپر نیکس کلائیمیٹ چینج سروس‘‘ کے ڈائریکٹر کارلو بوونٹیمپو نے بتایا ہے کہ ایل نینو عام طور پر عالمی سطح پر ریکارڈ توڑ درجہ حرارت سے وابستہ ہے۔ ایل نینو 2023 یا 2024 میں واپس آتا ہے یا نہیں یہ حتمی طور پر معلوم نہیں ہے تاہم میرے خیال میں ایل نینو کے آنے کا امکان بہت زیادہ ہے
بوونٹیمپو نے مزید کہا کہ آب و ہوا کے ماڈل موسم گرما کے آخر میں ایل نینو کی حالت میں واپسی اور سال کے آخر تک ایک مضبوط ال نینو کی نشوونما کا امکان بتا رہے ہیں۔
دنیا کے موسموں کے مرتب ریکارڈ کے مطابق اب تک کا دنیا کا گرم ترین سال 2016ع رہا ہے، جو ایک مضبوط ایل نینو کے ساتھ ساتھ آیا تھا ۔ تاہم یاد رہے کہ موسمیاتی تبدیلی نے بغیر کسی ایل نینو کے بھی متعدد سالوں میں انتہائی درجہ حرارت کو ظاہر کیا ہے
گزشتہ آٹھ سالہ ریکارڈ پر دنیا کے آٹھ گرم ترین سال تھے۔ یہ لگاتار گرمی کے سال گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج سے چلنے والے طویل مدتی گرمی کے رجحان کی عکاسی کرتے ہیں
امپیریل کالج لندن کے گرانٹھم انسٹیٹیوٹ کے سینئر لیکچرر فریڈریک اوٹو کے مطابق ایل نینو ایندھن سے چلنے والا درجہ حرارت موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو مزید خراب کر سکتا ہے۔ دنیا میں پہلے ہی گرمی کی لہر جاری ہے اور ایل نینو سے دنیا کو شدید گرمی کی لہریں، خشک سالی اور جنگل کی آگ کے خطرے کا بھی سامنا کرنا ہوگا
اوٹو نے مزید کہا کہ اگر ایل نینو ترقی کرتا ہے تو 2023 ایسا سال ہو سکتا ہے، جو 2016 کی گرمی کے ریکارڈ بھی توڑ دے گا۔ انہوں نے کہا دنیا میں مسلسل گرمی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ انسانوں کی جانب سے فوسل فیولز کو جلانا بھی ہے
سائنسدانوں نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں ایک رپورٹ شائع کی، جس میں گزشتہ سال کی آب و ہوا کی انتہاؤں کا اندازہ لگایا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ پانچواں گرم ترین سال تھا
ریکارڈ تاریخ کے مطابق یورپ نے 2022 میں اپنے گرم ترین موسم گرما کا تجربہ کیا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والی شدید بارشوں نے پاکستان میں تباہ کن سیلاب پیدا کیے۔ فروری میں انٹارکٹک سمندری برف کی سطح ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا کا اوسط عالمی درجہ حرارت صنعتی دور سے پہلے کے مقابلے میں اب 1.2 سینٹی گریڈ زیادہ ہے۔