’روہیڑا‘ صحرائے تھر اور کوہستان کا ماحول دوست درخت

ویب ڈیسک

سندھ کا کوہستانی خطہ اور صحرائے تھر ہمیشہ بارشوں کے منتظر رہتے ہیں، یہاں کی زندگی ابر و باراں سے جڑی ہوئی ہے۔ کوہستان میں بارش ہوتی ہے تو جنگلی حیات کو اک نئی حیات ملتی ہے اور تھر میں مور ناچنے اور گانے لگتے ہین تھے

اب ایسا لگتا ہے بادل برسے بنا ہی کہیں اور کا رخ کر لیتے ہیں، لیکن کال، بھوک افلاس اور خشک سالی کے گھٹے ہوئے ماحول میں کوہستان اور تھر کا ایک انسان دوست درخت اب بھی یہاں کے باشندوں کے ساتھ ڈٹ کے کھڑا رہتا ہے۔ اگرچہ ان درختوں کی تعداد اب پہلے کی نسبت بہت کم رہ گئی ہے لیکن پھر بھی یہ کوہستان کی بارانی ندیوں کے کناروں اور تھر کے میدانوں اور ٹیلوں کے درمیان نظر آتا ہے۔ اس پر اگتے ہوئے پھولوں کے حسن اور خوشبو سے ان خطوں کا حبس زدہ ماحول خوش گوار رہتاہے

اس درخت کو سندھی میں روہیڑو اور صحرائی ٹک کے نام سے جانتے ہیں۔ اردو میں اسے ’روہیڑا‘ انگریزی میں Tecomella، جبکہ نباتاتی، طبی اور کیمیائی زبان میں ’ٹیکومیلا انڈیلیٹس‘ کہا جاتا ہے۔ یہ دنیا کے چند ملکوں میں ہی پائے جاتے ہیں، جن میں عرب ممالک، بھارت اور پاکستان سرفہرست ہیں

بنجر زرعی جنگلات کے علاقوں میں روہیڑا سخت ماحول میں پھلنے پھولنے کی صلاحیت کی وجہ سے ایک روایتی درخت ہے۔ درخت ہموار اور غیر منقولہ زمینوں کے ساتھ ساتھ معمولی پہاڑی ڈھلوانوں اور گھاٹیوں میں اگتا ہے۔ یہ انواع مستحکم ریت کے ٹیلوں پر بہت اچھی طرح سے پروان چڑھتی ہیں، جو انتہائی کم اور زیادہ درجہ حرارت کا تجربہ کرتی ہیں۔ یہ کم بارش والے علاقوں میں تقریباً 150-500 ملی میٹر سالانہ بارش اور انتہائی درجہ حرارت میں اگتا ہے۔ یہ سردیوں میں انتہائی کم درجہ حرارت (0 سے -2 °C) اور گرمیوں میں زیادہ درجہ حرارت (48-50 °C) برداشت کر سکتا ہے۔ روہیڑا خشک سالی، ٹھنڈ، آگ اور ہوا کا مقابلہ کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ 6.5-8.0 کی رینج میں پی ایچ کی حامل خشک دومی سے لے کر ریتلی لوم کی مٹی کو برداشت کر سکتا ہے

دسمبر سے فروری کے دوران یہ درخت اپنے جوبن پر ہوتا ہے۔اس پر پہلے پیلے اور پھر نارنجی پھول کھلتے ہیں، جن کا رنگ کہیں کہیں سرخی مائل ہو جاتا ہے۔ ایک ہی درخت پر تین مختلف رنگوں کے پھولوں کی خوش بو سے تھر کا حبس زدہ ماحول قدرے خوش گوار ہو جاتا ہے اور سانسیں معطر ہو جاتی ہیں۔ پرندے اس کی شاخوں پر اپنے آشیانے بناتے ہیں اور یہ تھرپارکر اور کوہستان میں چلنے والی طوفانی ہواؤں کو روکنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ آس پاس چرتے مویشیوں کے لیے یہ سائے کا کام بھی دیتے ہیں

انگریز دورِ حکومت کے دوران تھرپارکر میں روہیڑا کے تحفظ کے لئے نا صرف خصوصی اقدامات کئے گئے، بلکہ اس کی افزائش کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا اور مخصوص کی گئی تقریباً سوا لاکھ ایکڑ اراضی پر یہ درخت اگائے گئے

اس کے علاوہ ہر خاص و عام پر اس درخت کو کاٹنے، استعمال کرنے اور خشک لکڑیوں کو بغیر اجازت تھرپارکر کی حدود سے باہر لے جانے پر پابندی عائد کی گئی۔ انتہائی ناگزیر وجوہ کی بنا پر انہیں خصوصی طور پر علاقے کے مختیارکار سے اجازت نامہ حاصل کرنا لازمی قرار دیا گیا تھا

تھرپارکر میں ہندوؤں کی کثیر تعداد آباد ہے، جو روہیڑا کو کاٹنا پاپ یعنی گناہ سمجھتے ہیں، کیوں کہ اس درخت کی کٹائی کے دوران تنے سے سرخ سیال نکلتا ہے، جسے یہ خون سے تشبیہ دیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہندوؤں میں اس درخت کو کاٹنا گویا ایسا ہی ہے کہ جیسے کسی انسان کو قتل کر دیا ہو

زمانہِ قدیم سے یہاں کے لوگ اس درخت کے پھول، پتے، چھال، لکڑی اور گوند کو جنسی بیماریوں کے علاوہ ہیپاٹائٹس کے مرض میں استعمال کرتے رہے ہیں، جبکہ دوسری جانب یہ درخت جانوروں کا بہترین چارہ ہونے کے ساتھ ساتھ انہیں منہ اور جلد کی بیماریوں سے محفوظ تندرست و توانا رکھتا ہے

روہیڑا نے مقامی ادویاتی نظاموں کے لوک اور کلاسیکی دونوں سلسلے میں قیمتی دواؤں کی خصوصیات رکھنے کی وجہ سے ایک اہم مقام حاصل کیا ہے۔ پودا اپنی وسیع پیمانے پر علاج کی سرگرمیوں جیسے ہیپاٹوپروٹیکٹو، اینٹی بیکٹیریل، جراثیم کش، اینٹی فنگل اور اینٹی دیمک، امیونوموڈولیٹری، اینٹی کینسر، سائٹوٹوکسک، ینالجیسک، سوزش مخالف، موٹاپا، وغیرہ کے لیے مشہور ہے۔ undulata، ایک کلاسیکی مرکب ہے جو ورم، خون کی کمی، جگر اور تلی کی بیماریوں میں تجویز کیا جاتا ہے۔

پودوں کے تنے، پتے اور چھال کا دواسازی کی صنعت میں وسیع پیمانے پر استعمال ہوتا ہے جس کی وجہ مختلف بائیو ایکٹیو کیمیکلز کی موجودگی کے ساتھ ساتھ خطے کی معیشت اور ماحولیاتی نظام میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ روایتی اور کلاسیکی دونوں طرح کے مقامی طبی نظاموں میں، روہیڑا بہترین علاج کی صلاحیتوں کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے

روہیڑا کی لکڑی عام طور پر جلد اور تادیر جلنے والی ہوتی ہے، اس لئے تھر میں اس درخت کو کاٹنے پر مذہبی اور سرکاری پابندیوں کے باوجود گھریلو استعمال سمیت وسیع تر ذاتی مفادات کے تحت خرید و فروخت ہوتی ہے۔ جبکہ اس درخت کی لکڑی کو مقامی فرنیچر بنانے کے لیے بھی بہت پائیدار تصور کیا جاتا ہے

مگر بدقسمتی سے اب روہیڑا کے درختوں کی افزائش کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اسے ایک پودے سے درخت بننے میں تیس سال سے زائد عرصہ درکار ہوتا ہے۔ ان کی تیزی سے کمی ہونے سے کوہستان اور تھر کی خواب ناک زندگی میں ماحولیات دم توڑ رہی ہے

پرندوں نے نامعلوم سمتوں کا رخ کرلیا ہے۔ ہر روز تھر کے ریت کے ٹیلوں اور کوہستان کی چٹانوں سے محبتوں کے گیت گانے والی ہوائیں اب اداسی کی چادر لپیٹے ہوئے گزرتی ہیں

بہت سے پیتھوجینز اور کیڑوں کے لیے حساسیت اس درخت کے کامیاب قیام اور نشوونما میں ایک بڑا مسئلہ اور نقصان دہ عنصر ہے۔ روایتی طور پر، اس کی افزائش بیجوں کے ذریعے کی جاتی ہے؛ تاہم، دور دراز علاقوں میں بیجوں کی ہوا کے پھیلاؤ، بیج کی منتقلی کے دوران انتہائی ماحولیاتی حالات، بیجوں کی غیر مناسب کٹائی اور ذخیرہ کرنے، اور بیج کی کم عملداری کی وجہ سے پودوں کی قدرتی تخلیق نو کا عمل کمزور ہے

مزید یہ کہ مورفولوجیکل اور مالیکیولر مارکروں کا استعمال کرتے ہوئے اس نوع میں جینیاتی تنوع کے بارے میں بہت کم معلومات دستیاب ہیں

مقامی علاقوں میں لکڑی اور ایندھن جیسے روزمرہ کے استعمال کے لیے، کم قدرتی تخلیق نو، جنگلی ذخیرے کو دوبارہ قائم کرنے کے لیے شجرکاری کی کم کوششیں، پودے کی سست نشوونما، اس انتہائی قیمتی اہم درخت کی نسل کو محفوظ بنانے یا جینیاتی طور پر بہتر بنانے کے لیے سرگرمیوں کا نہ ہونا، درخت کے موجودہ ذخیرے کے زیادہ استحصال/اندھا دھند کٹائی۔۔ یہ وہ عوامل ہیں، جن کی وجہ سے یہ متنوع درخت معدومیت کی طرف جا رہا ہے

لہٰذا اس سے قبل روہیڑا کے درخت کوہستان اور تھرپارکر میں اپنا وجود کھو بیٹھیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کی نشوونما و تحفظ کے لئے مشترکہ طور پر اہم اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ یہ ماحول دوست خوبصورت یوں ہی زندگی کا پیغام بکھیرتے رہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close