حال ہی میں جاپانی خلائی ایجنسی "جاکسا” کی طرف سے ’ریوگو‘ نامی شہابیے سے زمین پر لائے گئے پتھروں اور کنکروں کی تصاویر جاری کی ہیں، جو اس کے خلائی مشن ’’ہایابوسا 2‘‘ نے پچھلے سال جمع کیے تھے۔ اس خلائی مشن پر 15 کروڑ ڈالر لاگت آئی ہے، جو پاکستانی روپوں میں تقریباً 24 ارب بنتی ہے
جاپانی خلائی ایجنسی "جاکسا” کا کہنا ہے چند ملی میٹر کی انفرادی جسامت اور مجموعی طور پر صرف 5.4 گرام وزنی یہ کنکر سائنسی تحقیق میں بہت مددگار ثابت ہونگے
واضح رہے کہ جاپان کے ہایابوسا 2 کو خاص طور پر ’ریوگو‘ شہابیے سے مٹی اور کنکروں کے نمونے جمع کر کے زمین پر لانے کے مقصد کے تحت ہی بنایا گیا تھا، لیکن ’’ہایابوسا 2‘‘ میں خاصا ایندھن بچ جانے کی وجہ سے اس کے خلائی مشن میں مزید توسیع کردی گئی ہے
اپنے توسیع شدہ پروگرام کے مطابق، یہ خلائی مشن مستقبل میں یعنی جولائی 2026ع میں ’’سی سی 21‘‘ کہلانے والے ایک چھوٹے شہابیے کے قریب سے گزرے گا، اس کے بعد اگلے دو سال میں یہ مزید دو مرتبہ زمین کے قریب سے گزرتے ہوئے اپنی رفتار میں اضافہ کرے گا اور جولائی 2031ع میں ’1998 کے وائی 26‘ کہلانے والے ایک اور شہابیے کے بالکل قریب پہنچ کر اس کا مشاہدہ کرے گا اور اس بیچ یہ خلا کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمارے نظامِ شمسی سے باہر سیاروں یعنی Ex Planets کا مشاہدہ بھی کرے گا
سائنسدانوں کے مطابق ریوگو شہابیے کا پورا نام ’162173 ریوگو‘ ہے جو دوسرے شہابیوں سے بہت مختلف ہے۔ کیونکہ شہابیوں میں عام طور پر سلیکان سے بنے مرکبات (سلیکیٹس) اور مٹی کے علاوہ نکل اور لوہے جیسی دھاتوں کی بھی معمولی مقدار پائی جاتی ہے۔ لیکن ان کے برعکس ’ریوگو‘ میں کاربن اور کاربن پر مشتمل مرکبات کی مقدار خاصی زیادہ ہے جن کی وجہ سے اس کی رنگت بھی معمول سے زیادہ سیاہی مائل ہے۔
اس کے علاوه ’ریوگو‘ میں پانی کے علاوہ کچھ نامیاتی مرکبات (آرگینک کمپاؤنڈز) بھی دریافت ہوئے ہیں۔ اسی بناء پر سائنسدان ’ریوگو‘ سے لائے ہوئے ان کنکروں اور پتھروں پر تحقیق سے زمین پر زندگی کی ابتداء اور نظامِ شمسی کے ارتقائی مراحل سے متعلق جاننے میں کافی مدد ملنے کی امید کر رہے ہیں
زمین پر زندگی کی ابتداء کے بارے میں کئی مفروضے موجود ہیں، جن میں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آج سے تقریباً چار ارب سال پہلے زمین پر شہابیوں اور دُم دار ستاروں کی زبردست بوچھاڑ برس رہی تھی جن میں پانی کے علاوہ ایسے حیاتی کیمیائی مرکبات بھی شامل تھے جو زندگی کے وجود کی بنیاد سمجھے جاتے ہیں
اس مفروضے کے مطابق شہابیوں اور دُم دار ستاروں کی اسی بوچھاڑ کے نتیجے میں زمین پر سمندر وجود میں آئے جبکہ زمین پر زندگی کی اوّلین شکل نے بھی ان ہی سمندروں میں جنم لیا تھا
یہی وجہ ہے کہ سائنسدانوں کو یہ امید ہے کہ ’ریوگو‘ اور اس جیسے دوسرے شہابیوں کی گہرائی سے حاصل کیا گیا مواد اس مفروضے پر تحقیق میں ایک بڑا سنگ میل ثابت ہوگا.