وفاق کی سندھ کو ’کاربن کریڈٹ‘ کے ذریعے بیس کروڑ ڈالر کمانے کی اجازت

ویب ڈیسک

وفاقی حکومت نے سندھ کو آئندہ دو دہائیوں کے دوران ’مینگروو جنگلات کو وسعت دینے‘ کے لیے بیس کروڑ سے بائیس کروڑ ڈالر (ستاون ارب سے تریسٹھ ارب روپے) تک کا کاربن کریڈٹ حاصل کرنے کی اجازت دے دی ہے، تاکہ پاکستان کے وعدوں کے تحت گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کی عالمی مہم میں غیر مشروط شراکت ممکن بنائی جا سکے

یاد رہے کہ 2021 میں وزارت موسمیاتی تبدیلی نے اقوام متحدہ کے ماحولیاتی تبدیلی کے فریم ورک کنونشن میں مشترکہ قومی طے شدہ شراکت (این ڈی سی) جمع کرائی تھی

وزارت موسمیاتی تبدیلی نے وعدہ کیا کہ ملک میں پیدا ہونے والے کاربن کریڈٹ کا 15 فیصد، یعنی تقریباً 240 ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کم کرنے کے لیے پاکستان غیر مشروط تعاون کرے گا، اس کمی کی کوشش میں توانائی، صنعت، جنگلات، زراعت اور ٹرانسپورٹ جیسے بڑے شعبے شامل ہوں گے

’این ڈی سیز‘ پیرس معاہدے اور اس کے طویل مدتی اہداف کے حصول کا مرکز ہیں، یہ قومی سطح پر گیسوں کے اخراج کو کم کرنے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے مطابق ڈھالنے کے لیے ہر ملک کی کوششوں کو ٹھوس شکل میں ڈھالتا ہے

دنیا کے مختلف ممالک کی جانب سے قومی سطح کے وعدوں کے علاوہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کے لیے پیرس معاہدہ نجی اداروں کو کاربن کریڈٹ پیدا کرنے اور کاربن مارکیٹوں میں عالمی اداروں کے ساتھ اس کی تجارت کی اجازت دیتا ہے

یہ مارکیٹیں کاربن کے اخراج کرنے والے ممالک/اداروں کو ماحول سے گرین ہاؤس گیس ختم/کم کرنے کے منصوبوں کے ذریعے خارج ہونے والے کاربن کریڈٹس خرید کر اپنے ناگزیر اخراجات پورے کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہیں

تاہم ان مارکیٹوں میں تجارت کیے جانے والے کاربن کریڈٹس کو کسی ملک کے این ڈی سی کے تحت عزم کے برعکس نہیں سمجھا جا سکتا، لہذا نجی اداروں کو قومی حکومتوں کی جانب سے یہ یقین دہانی درکار ہے کہ وہ ان نجی کاربن کریڈٹس کو چھوڑ کر اپنے این ڈی سی اہداف میں متعلقہ مطابقت پیدا کریں گے

لہٰذا کاربن کریڈٹ کی تجارت کو ریگولیٹ کرنے کے لیے کاربن مارکیٹ پالیسی کی ضرورت ہے تاکہ این ڈی سیز کے تحت پاکستان کے عہد پر سمجھوتہ نہ ہو، تاہم پاکستان کے پاس اس وقت ایسی کوئی پالیسی نہیں ہے اور نہ ہی آئندہ دو برسوں میں ایسی کوئی پالیسی ممکن ہو سکے گی

وزارت موسمیات نے وفاقی کابینہ کو مطلع کیا ہے کہ عالمی بینک کی تکنیکی مدد سے کاربن مارکیٹ پالیسی، کاربن مارکیٹ اور نیٹ صفر فریم ورک تیار کیا جارہا ہے جس میں تقریباً دو سال لگ سکتے ہیں لیکن فی الحال ایک عبوری فریم ورک پر تیزی سے کام کیا جا رہا ہے

دوسری جانب محکمہ جنگلات سندھ پہلے ہی انڈس ڈیلٹا مینگروو کے دو پراجیکٹس (ڈیلٹا بلیو کاربن 1 اور 2) پر عمل درآمد کر رہا ہے، جس میں محکمہ جنگلات کی جانب سے منتخب کردہ نجی ادارے کا تعاون حاصل ہے

2015ع میں شروع ہونے والے پہلے منصوبے کے تحت تقریباً 3.1 ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مساوی مقدار کو بین الاقوامی کاربن مارکیٹوں میں فروخت کیا گیا ہے، جس سے سندھ کے لیے ایک کروڑ سینتالیس لاکھ ڈالر کی آمدنی ہوئی، دوسرے منصوبے کے معاہدے پر مارچ 2020 میں عمل درآمد کیا گیا اور اس پر کام رواں برس شروع ہوا

صوبائی حکومت کے تعاون اور رضامندی سے محکمہ جنگلات سندھ نے وفاقی حکومت سے وزارت موسمیات کے ذریعے 2042 تک عالمی کاربن مارکیٹوں میں کاربن کریڈٹ کی فروخت جاری رکھنے کے لیے این او سی طلب کیا، اِس این او سی کا مطلب یہ ہوگا کہ ان کاربن کریڈٹس کو پاکستان 2043 تک این ڈی سی کے تحت کیے جانے والے وعدے کے خلاف شمار نہیں کرے گا

وزارت موسمیات نے اِس رعایت کی مدت کو 2033 تک کم کرنے پر حکومتِ سندھ کو راضی کرنے کی کوشش کی تاکہ این ڈی سی کے تحت کیے جانے والے قومی وعدوں کو پورا کرنے میں مدد مل سکے، تاہم حکومت سندھ اور صوبائی محکمہ جنگلات نے اتفاق نہیں کیا اور دعویٰ کیا کہ انڈس ڈیلٹا مینگروو کے دونوں منصوبے ان وعدوں سے پہلے ہی 2021 میں شروع کیے جا چکے تھے

دوسرا یہ کہ تناسب کے لحاظ سے مینگروو پروجیکٹس کا کردار اِن وعدوں کے تحت 240 ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مساوی وعدے کے ایک فیصد سے بھی کم ہوگا، اس لیے دونوں منصوبوں کے کاربن کریڈٹس کے لیے متعلقہ ایڈجسٹمنٹ سے انکار کرنے سے کوئی خاطر خواہ اثر نہیں پڑے گا

تیسرا یہ کہ ان منصوبوں سے 2043 تک تقریباً 20 سے 22 کروڑ ڈالر پیدا ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس کے نتیجے میں ملازمتیں پیدا کرنے کے اضافی فوائد بھی سمیٹے جاسکیں گے، مینگروو جنگلات کی بحالی کے اقدامات کے تحت سرمایہ کاری کے علاوہ اب تک تقریباً اکیس ہزار ملازمتیں پیدا ہو چکی ہیں

محکمہ جنگلات سندھ نے دلیل دی ہے کہ مینگروو کے منصوبوں سے حاصل ہونے والی سالانہ آمدنی سندھ کے ساحلی علاقوں میں حیاتیاتی تنوع، آب و ہوا اور کمیونٹی فوائد کے حصول میں مددگار ثابت ہوگی، صوبائی حکومت نے 2035 تک آبادی کی بنیاد پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں اپنے حصے کو کم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close