سولر پینلز: ”اگر ہم نے ابھی ری سائیکلنگ چینز نہ بنائیں تو 2050 تک کباڑ کے پہاڑ بن جائیں گے۔۔“

ویب ڈیسک

اگرچہ سولر پینل کو ماحول دوست، کاربن اخراج میں کمی اور قابل تجدید توانائی کی بنا پر جانا جاتا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ان کی زندگی صرف پچیس سال تک محدود ہوتی ہے

اس وقت پوری دنیا میں شمسی توانائی کے ذریعے بجلی کے حصول کے لیے اربوں سولر پینل لگائے گئے ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی محدود زندگی کی وجہ سے انہیں ایک نہ ایک دن تبدیل کرنا پڑے گا

آسٹریلیا میں ڈینگ سولر پینل ری سائیکلنگ کی صنعت سے وابستہ نیو ساؤتھ ویلز یونیورسٹی کے ڈاکٹر کہتے ہیں ”دنیا بھر میں شمسی توانائی کے استعمال ہونے والے سولر پینلز میں ایک ٹیرا واٹ سے زیادہ شمسی صلاحیت ہے۔ عام سولر پینلز کی صلاحیت قریب چار سو واٹ ہوتی ہے۔ اگر آپ گھر کی چھتوں پر نصب شدہ پینلز اور سولر فارمز کو جمع کریں گے تو یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پوری دنیا میں ڈھائی ارب سولر پینل ہیں“

برطانوی حکومت کے مطابق ملک میں لاکھوں سولر پینلز ہیں مگر انھیں سکریپ کرنے اور ری سائیکل کرنے کا مخصوص انفراسٹرکچر کہیں موجود نہیں

یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا میں توانائی کے شعبے کے ماہرین اس عالمی ماحولیاتی تباہی سے بچنے کے لیے فوری طور پر حکومتی اقدامات کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں

انٹرنیشنل رینیو ایبل ایجنسی کی نائب سربراہ اوٹ کولیئر کہتی ہیں ”ہم زیادہ سے زیادہ سولر پینل بنا رہے ہیں جو کہ اچھی بات ہے لیکن اس کے ویسٹ سے کون نمٹے گا؟ اگر ہم نے ابھی ری سائیکلنگ چینز نہ بنائیں تو 2050ع تک ایک کباڑ کا پہاڑ ہوگا“

امکان ہے کہ فرانس میں اس حوالے سے جون میں کوئی اقدام کیا جائے گا جب وہاں دنیا کا پہلا سولر پینل ری سائیکلنگ پلانٹ لگ جائے گا۔ آر او ایس آئی ایک سولر ری سائیکلنگ کمپنی ہے، جو اس پلانٹ کی مالک ہوگی۔ اسے امید ہے کہ یہ سولر یونٹس کو 99 فیصد دوبارہ استعمال کے قابل بنائے گی

سامنے کے شیشے اور ایلومینیم کے فریم کے علاوہ یہ نئی فیکٹری تقریباً پورے پینل کو ری سائیکل کرے گی اور اس میں سے چاندی اور تانبا نکالے گی۔ یہ سب سے مشکل سے نکلنے والی چیزوں میں سے ہیں۔ اس خام مال کو پھر ری سائیکل کر کے اس سے نئے اور مزید طاقتور سولر پینل بنائے جا سکیں گے

سولر پینلز کی ری سائیکلنگ کے روایتی طریقے زیادہ تر ایلومینیم اور شیشے کو بحال کرتے ہیں۔ لیکن آر او ایس آئی کا کہنا ہے کہ شیشہ، خاص طور پر، نسبتاً کم معیار کا ہے

ان طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے برآمد ہونے والے شیشے کو ٹائلیں بنانے کے لیے یا سینڈ بلاسٹنگ میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسے اسفالٹ بنانے کے لیے دیگر مواد کے ساتھ بھی ملایا جا سکتا ہے، لیکن اسے ایسے کاموں میں استعمال نہیں کیا جا سکتا جہاں اعلیٰ درجے کے شیشے کی ضرورت ہوتی ہے، جیسے نئے شیشے کی تیاری سولر پینل

بہت سے معاملوں میں شمسی یونٹ اپنی متوقع عمر کے اختتام کو پہنچنے سے پہلے ہی اتنے کارآمد نہیں رہتے۔ نئے، زیادہ موثر ڈیزائن باقاعدگی سے آتے رہتے ہیں۔ یعنی صرف دس یا پندرہ سال پرانے سولر پینلز کو اپ ڈیٹ شدہ یونٹ کے ساتھ تبدیل کرنا سستا ہو سکتا ہے

اوٹ کولیئر کے مطابق اگر موجودہ ترقی کے رجحانات برقرار رہے تو کباڑ سولر پینلز کا حجم بہت زیادہ ہو سکتا ہے ”2030 تک ہمارے پاس چار ملین ٹن کباڑ ہوگا، جس کا انتظام کرنا ممکن ہوگا لیکن 2050ع تک یہ عالمی سطح پر دو سو ملین ٹن سے زیادہ ہو سکتا ہے“

واضح رہے کہ دنیا میں ہر سال چار سو ملین ٹن پلاسٹک پیدا ہوتا ہے، جو پہلے ہی ماحولیاتی نظام کے لیے ایک خطرہ بنا ہوا ہے، اب دنیا کو سولر پینل کو ری سائیکل کرنے کا چیلنج درپیش ہوگا

دوسری جانب اس وقت صورتحال یہ ہے کہ سولر پینلز کی ری سائیکلنگ کے لیے بہت کم سہولیات موجود ہیں، جس کی وجہ یہ ہے کہ حال ہی میں اس پر عمل کرنے اور دوبارہ استعمال کرنے کے لیے زیادہ ویسٹ جمع نہیں ہو سکا ہے

گھریلو سولر پینلز کی پہلی نسل اب اپنی قابل استعمال زندگی کے اختتام کو پہنچ رہی ہے۔ ان یونٹس کے ساتھ، جو اب ریٹائرمنٹ کے قریب پہنچ رہے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ فوری طور پر اقدام کرنے کی ضرورت ہے

اگر آپ کے پرانے سولر پینلز کو ری سائیکل کرنا ممکن نہیں ہے اور آپ کو انہیں ڈمپ پر لے جانا ہے، تو آپ ان میں سے ایک یا دو کو کافی ٹیبل یا گیراج کے ورک بینچ میں دوبارہ رکھنے پر غور کر سکتے ہیں تاکہ فضلہ کے دھارے سے دور رکھنے کے لیے انہیں تھوڑی اور زندگی میسر آ جائے، اس بجلی کے بدلے، جو انہوں نے کئی سال تک آپ کو بہم پہنچائی۔۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close