آنسوؤں کی کہانی، سائنس کی زبانی۔۔

ویب ڈیسک

جب ہم نے اس دنیا میں آنکھ کھولی تو پہلا کام رونے کا ہی کیا تھا۔ اس دنیا میں آمد کے بعد ہمارا رونا زندگی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ رونے اور آنسوؤں کا چولی دامن کا ساتھ ہے، تو کہا جا سکتا ہے کہ آنسوؤں سے ہمارا پیدائشی رشتہ ہے۔ جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے گئے ہمارے رونے کے عمل نے آنسوؤں کا ساتھ پا کر ہمارے کچھ کام بنائے تو کچھ بگاڑے

آنسو موقع، حالات اور کیفیات کے مطابق جُدا جُدا انداز میں جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔ یہ آنسو بے پناہ مسرّتوں کے عالم میں آنکھوں میں آکر دل کی شادمانی کو بھی ظاہر کرتے ہیں، اور کیفیاتِ غم میں ماتم کدہ بنے دل کی نوحہ گری بھی کرتے ہیں

یوں ہم صرف غمگین ہونے پر ہی نہیں روتے، بلکہ کئی اور کیفیات بھی ہماری آنکھوں کے نم ہونے کا باعث بن جاتی ہیں، لیکن بنیادی سوال یہ ہے کہ آنسو ہیں کیا اور ہم کیوں روتے ہیں؟

امریکی ادارے کلیولینڈ ہیلتھ کلینک کے ماہرین کے مطابق آنسو آپ کی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔ یہ آنکھ کا عدسہ دھو کر آپ کو شفاف منظر دکھاتے ہیں اور ساتھ ہی آنکھوں میں موجود کچرے کو بھی دور کرتے ہیں، لیکن آنسو جذبات کا بھی ایک غیرمعمولی اظہاریہ ہیں

ماہرین کے مطابق ہر انسانی آنسو ایک ہی جیسے مواد سے نہیں بنا ہوتا اور تمام افراد ایک جتنا بھی نہیں روتے۔ مگر رونا کوئی بہت بری شے بھی نہیں، آپ کو رونا آ رہا ہے، تو جی بھر کے روئیں۔

خواب کیا ہیں؟ خواب کیوں ہیں؟

ہم کیوں روتے ہیں؟

ہم کئی وجوہات کی بنا پر روتے ہیں۔ ہم غصے میں ہوں، خوش ہوں یا اداس، ہمارے جذبات ہمیں رلا سکتے ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق جذباتی صورتحال میں رونا نہ صرف ہمیں بہتر محسوس کرنے میں مدد دیتا ہے بلکہ تناؤ کو کم کرنے اور سائکیک ری بوٹ کا باعث بھی بنتا ہے

تاہم آنسو کی وجہ اگر طبعی ہو، یعنی آپ کی آنکھ میں کچھ گیا ہو تو آنسو آنکھ کی صفائی کا کام کرتے ہیں یا آپ انتہائی جسمانی درد میں ہوں، تو ایسی صورت میں درد سے جڑے تناؤ میں کمی کا باعث بنتے ہیں

آنسو میں ویسے تو پانی ایک غالب مادہ ہے، لیکن ان میں تیل بھی ہوتا ہے، جو ایک طرف تو آنکھ کی سطح کو چکنا بناتا ہے بلکہ ساتھ ہی آنکھ سے نمی کی تبخیر کو بھی سست کرتا ہے

آنسوؤں کی اقسام

بازل آنسو: یہ بنیادی طرز کے آنسو ہیں۔ یعنی سارا دن یہ آنسو ہماری آنکھوں میں رہتے ہیں۔ ان میں تیل، بلغم، پانی اور نمک ہوتا ہے اور ان کا بنیادی کام انفیکشن سے لڑنا ہوتا ہے۔ تیل آنکھ میں نمی کو برقرار رکھتا ہے، جبکہ پلکیں اسے بار بار پوری آنکھ پر پھیلاتی ہیں۔ ان آنسوؤں کا اصل کام منظر شفاف رکھنا اور کسی خاص نکتے پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد دینا ہوتا ہے

اریٹینٹ آنسو: یہ آنکھ کی دھلائی کے آنسو ہوتے ہیں۔ ہماری بھنووں کے بالکل نیچے موجود غدود پیاز چھیلنے پر، الٹی کی صورت میں یا آنکھ میں کچھ پڑ جانے پر فوری طور پر آنکھ میں پانی چھوڑتے ہیں۔ الرجی کی صورت میں بھی یہ غدود یہ آنسو پیدا کرتے ہیں۔

ہنسی کے بارے میں چھ حقائق

سائیکک یا جذباتی آنسو: یہ آنسو شدید جذباتی صورت میں پیدا ہوتے ہیں یعنی دکھ، افسوس، صدمے، خوشی یا غصے کی صورت میں۔ ان میں کیمیائی مواد کو بازل آنسوؤں جیسا ہی ہوتا ہے، مگر ان میں تناؤ سے جڑے ہارمونمز اور فطری پین کلرز موجود ہوتے ہیں۔ انسانوں اور جانوروں میں مختلف طرز کے مائعات آنسوؤں کی شکل میں دیگر جانداروں کے لیے پیغام پہنچانے کا کام بھی کرتے ہیں۔ ان سے ہم دری اور دکھ بانٹنے کا سنگل بھی پیدا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر امریکی اکیڈمی آف تھالمولوجی کے مطابق جذباتی آنسو ہمدردی، رحم، سماجی دکھ، جسمانی درد، تعلق سے جڑی تکلیف یا اخلاقی اور اقدار سے متعلق جذبات کی صورت میں پیدا ہو سکتے ہیں۔ بعض مطالعات میں کہا گیا ہے کہ رونے پر سماجی مدد یا ہم دردی ملے تو لوگ بہتر محسوس کرنے لگتے ہیں

رونے کی عمومی حد

رونا ایک عمومی انسانی رویہ ہے، جس کی وجوہات کچھ بھی ہو سکتی ہیں، لیکن اگر آپ بہت زیادہ رو رہے ہیں یا آپ کو رونا ہی نہیں آ رہا، تو دونوں صورتوں میں آپ عمومی لکیر سے دور ہیں

آنکھ مسلسل آنسوؤں کی نذر ہو جائے یا بالکل خشک ہو جائے، دونوں صورت میں آپ کی بصارت کو نقصان ہو سکتا ہے۔ یعنی رونا بھی ضروری ہے اور ہر وقت رونا بھی ٹھیک نہیں، اس لیے آنسو استعمال بھی کیجیے مگر اتنا بھی نہیں کہ سب خرچ ہو جائیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close