کرکٹ کے کھیل کو عام طور پر صرف مردوں سے ہی منسوب سمجھا جاتا رہا ہے، حالانکہ خواتین کرکٹرز بھی اس کھیل سے شروع سے ہی جڑی ہوئی ہیں، لیکن اب بھی مرد کرکٹرز کی بنسبت انہیں وہ پذیرائی نہیں مل سکی۔ یہی وجہ ہے کہ خواتین کرکٹرز کے میچز کم ہی ٹی وی پر دکھائے جاتے ہیں، جب تک کہ ورلڈکپ جیسا کوئی بڑا ایونٹ نہ ہو
کرکٹ ورلڈکپ کی بات کی جائے اور اس کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو ایک حیران کن بات سامنے آتی ہے کہ پہلا کرکٹ ورلڈکپ پچاس سال قبل کھیلا گیا تھا اور وہ مردوں کے درمیان نہیں بلکہ خواتین کھلاڑیوں نے کھیلا تھا۔ کرکٹ ورلڈکپ کے بارے میں یہ ایک ایسی حقیقت ہے، جس کے بارے میں کم ہی لوگ جانتے ہیں
پہلا کرکٹ ورلڈ کپ ویمن ٹیمز کے درمیان 1973 میں کھیلا گیا تھا جبکہ مردوں کا پہلا ورلڈ کپ اس کے دو سال بعد منعقد کیا گیا تھا
اسی ورلڈکپ کی ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کا افتتاحی میچ کھیلا ہی نہیں جا سکا تھا۔ 20 جون 1973 کو نیوزی لینڈ اور جمیکا کے درمیان انگلینڈ میں کھیلے جانے والا پہلا میچ بارش کے باعث بنا کوئی گیند پھینکے ہی ختم ہو گیا تھا
یہ ایونٹ تاجر سر جیک ہیورڈ کے دماغ کی اختراع تھا، جس نے اس کے اخراجات کے لیے بہت زیادہ رقم فراہم کی۔ اس کے پہلے ٹورنامنٹ کا فارمیٹ راؤنڈ رابن کے طور پر تھا، جس میں انگلینڈ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو اور جمیکا کی ٹیموں کے علاوہ ایک انٹرنیشنل الیون اور ینگ انگلینڈ کی ٹیمیں شامل تھیں
خواتین کے پہلے ورلڈ کپ کا فائنل 28 جولائی 1973 کو انگلینڈ اور آسٹریلیا کے مابین کھیلا گیا، جو انگلینڈ نے 92 رنز سے جیتا تھا
اس ٹورنامنٹ کی سب سے زیادہ رنز بنانے والی کھلاڑی انگلینڈ کی اینیڈ بیکی ویل ایم بی ای تھیں، جنہوں نے کل 264 رنز اسکور کیے تھے، جن میں دو سینچریاں بھی شامل تھیں
یہ تو آپ نے جان ہی لیا کہ کرکٹ کی تاریخ کا پہلا ورلڈ کپ خواتین کی جانب سے کھیلا گیا، ساتھ ہی ایک نظر ماضی میں کرکٹ کھیلنے والی متاثر کن خواتین کی مختلف فتوحات اور کامیابیوں پر بھی ڈالنا ضروری ہے
خواتین کرکٹ ٹیموں کے پاس کئی ریکارڈز ہیں، جنہیں مردوں کی کرکٹ ٹیموں نے ابھی تک شکست نہیں دی ہے۔ مثال کے طور پر، ایک میچ میں بنائے گئے رنز کی سب سے زیادہ تعداد 5 وکٹوں کے نقصان کے ساتھ مجموعی طور پر 455 رنز ہے۔ یہ ریکارڈ نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ ٹیم کے پاس ہے، جو اس نے پاکستان کے خلاف بنایا
کسی بھی مردوں کی کرکٹ ٹیم کے رنز کا سب سے بڑا مجموعہ 444 رنز ہے، جو انگلینڈ کی ٹیم نے پاکستان ہی کے خلاف حاصل کیا
ٹیسٹ میچ میں ڈبل سنچری بنانے والی سب سے کم عمر کرکٹر نیوزی لینڈ کی کرکٹر امیلیا کیر ہیں۔ 17 سال کی عمر میں، اس نے 232 رنز کا ریکارڈ بلند ترین اسکور بنایا، جو اب تک ایک ایسا ریکارڈ ہے، جسے شکست نہیں دی جا سکی
دوسری جانب مردوں کھلاڑیوں میں سب سے کم عمری میں ڈبل سنچری اسکور کرنے والے پاکستانی کرکٹر جاوید میانداد تھے، جنہوں نے 19 سال کی عمر میں ڈبل سنچری بنائی
ہاں، مقبول رائے کے برعکس، سچن ٹنڈولکر پہلے کرکٹر نہیں ہیں، جنہوں نے ایک روزہ بین الاقوامی میں 200 رنز کا زبردست اسکور حاصل کیا ہو۔ یہ دراصل ایک آسٹریلوی خاتون کرکٹر بیلنڈا کلارک تھیں، جنہوں نے 1997 کے آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ کے دوران ڈنمارک کے خلاف کھیلتے ہوئے 229 رنز بنائے تھے
اور ہاں! 1958 میں، آسٹریلوی کرکٹر، بیٹی ولسن اس کھیل کے مردوں یا خواتین کے ورژن میں پہلی کھلاڑی بن گئیں، جنہوں نے ایک ہی ٹیسٹ میچ میں 10 وکٹیں حاصل کیں اور سو سے زیادہ رنز بنائے
واضح رہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ان دنوں تاریخ کے سب سے پہلے ورلڈکپ کے پچاس سال مکمل ہونے کا جشن منا رہا ہے
آئی سی سی نے تاریخ کے پہلے عالمی کپ کی یادوں کو تازہ کرنے اور کرکٹ کے فروغ میں اہم کردار ادا کرنے والے کرکٹرز کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے پانچ ہفتے تک تقریبات منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے
یہ تقریبات پہلے ورلڈکپ کی افتتاحی تقریب کی مناسبت سے 20 جون کو شروع ہوئیں جو 28 جولائی کو ہونے والے پہلے ورلڈکپ فائنل میچ کی تاریخ یعنی 28 جولائی تک جاری رہیں گی۔