بلوچستان حکومت نے عید کے پہلے روز چمن کی ڈسٹرکٹ جیل سے فرار ہونے والے تیرہ قیدیوں کی گرفتاری کے لیے ’کومبنگ آپریشن‘ کا حکم دیا ہے
غفلت برتنے پر ایک جیلر اور دیگر اہلکاروں کو معطل کیا گیا ہے، جبکہ وزیر داخلہ و قبائلی امور ضیا اللہ لانگو نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے
حکام نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ جیل میں رکھے گئے سترہ قیدیوں کو ’گھناؤنے جرائم‘ سے متعلق مقدمات کا سامنا ہے۔ ملزمان اس وقت جیل اور سیکیورٹی عملے پر حملہ کرنے کے بعد فرار ہوئے، جب انہیں صبح کی نماز کے لیے ان کے سیلوں سے باہر لایا گیا تھا
چمن کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نعیم اچکزئی نے بتایا ”قیدیوں نے جیل کے عملے پر حملہ کیا، سیکیورٹی گارڈ سے ہتھیار چھیننے کے بعد فائرنگ کر کے پولیس اہلکاروں کو زخمی کیا اور فرار ہو گئے“
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس سے چھینے گئے اسلحے کی مدد سے انہوں نے گیٹ کے تالے توڑے اور فرار ہو گئے
جس کے بعد پولیس کی ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ گئیں اور قیدیوں کا پیچھا شروع کر دیا، اس دوران فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں ایک قیدی ہلاک جبکہ کم از کم دو افراد زخمی ہوئے جنہیں ڈسٹرکٹ ہسپتال چمن منتقل کیا گیا، ہسپتال کے ایک عہدیدار کے مطابق زخمی قیدیوں کی حالت ’تشویشناک‘ ہے
جاں بحق قیدی کی شناخت عبدالباری کے نام سے ہوئی ہے، جو چمن کا رہائشی ہے جبکہ زخمی قیدیوں کی شناخت عبدالسلام بادیزئی اور محمد عمر علی زئی کے نام سے ہوئی ہے
ایس ایس پی نعیم اچکزئی کے مطابق ”جیل سے فرار ہونے والا ایک قیدی رضاکارانہ طور پر واپس جیل آیا ہے“
انہوں نے مزید کہا کہ چمن میں خاص طور پر افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقے کے قریب سرچ آپریشن جاری ہے
ان کا کہنا تھا کہ جیل میں زیادہ تر پچیس سیکیورٹی اہلکار سیکیورٹی ڈیوٹی سرانجام دیتے ہیں، جہاں مقدمات کا سامنا کرنے والے قیدیوں کو ان کے کیسز کی سماعت کے دوران رکھا جاتا تھا
انہوں نے کہا کہ جیل میں کم از کم سترہ زیرِ سماعت قیدیوں کو حراست میں رکھا گیا تھا اور پولیس اہلکاروں سمیت زیادہ تر سیکیورٹی عملے کو عید کے اجتماعات کے موقع پر مساجد اور عوامی مقامات پر سیکیورٹی ڈیوٹی کے لیے بھیجا گیا تھا
سینئر سیکورٹی عہدیدار نے کہا کہ جیل میں کمزور سیکیورٹی کی روشنی میں قیدیوں نے جیل توڑنے کا منصوبہ بنایا ہوگا، حکام کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ قیدی جیل سے فرار ہونے کے بعد افغانستان میں داخل ہو گئے ہیں
ایس ایس پی چمن نے ایک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور جیل کے دیگر عملے کو غفلت برتنے پر معطل کر دیا، مزید تفتیش جاری ہے۔
چمن میں قائم اس سب جیل میں جوڈیشل ریمانڈ کے قیدیوں کو رکھا جاتا ہے۔ جیل کے معمول کے مطابق صبح فجر کے وقت قیدیوں کو بیرکوں سے نکال کر ان کی گنتی کی جاتی ہے اور اس کے بعد وہ نماز وغیرہ بھی ادا کرتے ہیں
اس سے قبل کوئٹہ کی سینٹرل جیل سے بھی 23 جون کو ایک قیدی پندرہ فٹ کی دیوار پھلانگ کر فرار ہوگیا تھا۔