جنوبی کوریا کے شہریوں نے بڑی مقدار میں سمندری نمک اور دیگر اشیائے ضرورت جمع کرنا شروع کر دی ہیں، جس کی وجہ یہ ہے کہ جاپان فوکوشیما پاور پلانٹ کے صاف شدہ تابکار پانی کو سمندر میں پھینکنے کی تیاری کر رہا ہے
چونکہ نمک کی مانگ کا بڑا حصہ سمندری پانی سے تیار کیے گئے نمک سے پورا کیا جاتا ہے، اس لیے جنوبی کوریائی شہری اس سے پہلے ہی محفوظ نمک ذخیرہ کر رہے ہیں
اطلاعات کے مطابق جاپان بحرالکاہل میں دس لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ پانی چھوڑنے کے لیے تیار ہے، جو 2011 میں زلزلے اور سونامی کی زد میں آنے کے بعد دارالحکومت ٹوکیو کے شمال میں واقع پاور پلانٹ کے تباہ شدہ ری ایکٹرز کو ٹھنڈا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا
جاپانی حکومت نے بارہا یقین دلایا ہے کہ پانی محفوظ ہے اور زیادہ تر آئسوٹوپس کو ہٹانے کے لیے اسے فلٹر کیا گیا ہے، حالانکہ اس میں ٹریٹیم کے آثار موجود ہیں، جو ہائیڈروجن کا ایک آئسوٹوپ ہے، جسے پانی سے الگ کرنا مشکل ہے
جاپان نے اب تک پانی کو سمندر میں ڈالنے کی کوئی تاریخ نہیں بتائی، لیکن اس اعلان نے پورے خطے کے ماہی گیروں اور خریداروں کو خوفزدہ کر دیا ہے
جنوبی کوریا کے محکمہ ماہی گیری کے حکام نے تابکار مادوں میں اضافے کے پیش نظر قدرتی نمک کے فارموں کی نگرانی کے لیے کوششیں تیز کرنے اور فوکوشیما کے قریب پانی سے سمندری خوراک پر پابندی برقرار رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے
دو بچوں کی اڑتیس سالہ ماں لی ینگ مِن کا کہنا ہے ”میں نے حال ہی میں پانچ کلو گرام نمک خریدا ہے، اس سے پہلے میں نے کبھی اتنی مقدار میں نمک نہیں خریدا“
انہوں نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ”دو بچوں کی پرورش کرنے والی ماں کے طور پر میں بے کار نہیں بیٹھی رہ سکتی۔ میں بچوں کو محفوظ خوراک دینا چاہتی ہوں“
خوف کی وجہ سے کی گئی خریدری کے نتیجے میں جنوبی کوریا میں دو ماہ پہلے کے مقابلے جون میں نمک کی قیمت میں 27 فیصد اضافہ ہوا ہے، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ اس کی ایک وجہ موسم اور پیداوار میں کمی بھی ہے
کوریا کی حکومت نے جواب میں 11 جولائی تک مارکیٹ کی قیمت سے 20 فیصد رعایت پر اسٹاک سے روزانہ تقریباً پچاس میٹرک ٹن نمک جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے
دارالحکومت سیول کے روایتی بازار میں خریداری کرنے والی سڑسٹھ سالہ خاتون پارک ینگ سِل کا کہنا ہے ”میں گندے پانی کے اخراج سے خوفزدہ ہوں کیوں کہ اس سے نہ صرف سمندر آلودہ ہو سکتا ہے اور صحت کے مسائل پیدا کر سکتا ہے بلکہ اس سے نمک اور سمندری خوراک کی قیمتیں بھی بڑھ سکتی ہیں“
گذشتہ ماہ مقامی پولسٹر ریسرچ ویو کے سروے کے مطابق جنوبی کوریا کے 85 فیصد سے زیادہ عوام جاپان کے منصوبے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ مبینہ طور پر دس میں سے سات لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر گندے پانی کا اخراج آگے بڑھا تو وہ کم سمندری غذا استعمال کریں گے
دارالحکومت میں نمک کے تھوک فروش ہیون یونگ گل نے قبل ازیں رواں ماہ کے دوران روئٹرز کو بتایا کہ قیمتوں میں اضافے کے باوجود نمک کی فروخت میں چالیس سے پچاس فیصد اضافہ ہوا ہے
انہوں نے کہا ”ہمیں اس وقت معمول سے زیادہ گاہک مل رہے ہیں اور ان میں سے بہت سے منصوبے کے تحت گندے پانی کے اخراج سے پریشان دکھائی دیتے ہیں“
لیکن نمک تیزی سے بازار سے غائب ہو رہا ہے۔ تہتر سالہ کم میونگ اوک کے مطابق ”میں نمک خریدنے آیا تھا لیکن وہاں کچھ نہیں بچا، اس سے پہلے بھی جب میں آیا تو کچھ نہیں تھا“
دوسری جانب چین نے آلودہ پانی کو سمندر میں ڈالنے کی مذمت کرتے ہوئے جاپان پر شفافیت کی کمی کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے دنیا بھر کے سمندری ماحول اور لوگوں کی صحت کو خطرہ لاحق ہے
جبکہ جاپان کا کہنا ہے کہ اس نے پڑوسی ملکوں کو اپنے منصوبے کی تفصیلی اور سائنسی وضاحتیں دی ہیں
جاپان کے چیف کیبنٹ سیکریٹری ہیروکازو ماتسونو نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ جاپان اس معاملے میں تشویش میں اضافہ دیکھ رہا ہے، حالانکہ اس ہفتے سیول کی دکانوں میں ایسی کوئی صورت حال زیادہ ظاہر نہیں ہوئی تھی
ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی کے مطابق ”جاپان نے جو طریقہ منتخب کیا ہے وہ تکنیکی طور پر قابل عمل اور بین الاقوامی مشق کے مطابق ہے“
گروسی اگلے ہفتے جاپان کا دورہ کرنے والے ہیں تاکہ جاپانی رہنماؤں سے ملاقات کریں اور صاف شدہ تابکار پانی کے اخراج کی حتمی تیاری کا معائنہ کر سکیں۔