ﺑﻠﻮﭼﺴﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﻣﭽﮫ ﮐﮯ ﻣﻘﺎﻡ ﭘﺮ ﺩﮨﺸﺖ ﮔﺮﺩﯼ ﻣﯿﮟ ﮨﺰﺍﺭﮦ ﺑﺮﺍﺩﺭﯼ ﺳﮯ ﺗﻌﻠﻖ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﮐﮯ ﻗﺘﻞ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﮐﺮﺍﭼﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻣﺠﻠﺲِ ﻭﺣﺪﺕ ﺍﻟﻤﺴﻠﻤﯿﻦ ﺍﻭﺭ ﺍﮨﻞِ ﺗﺸﯿﻊ ﺑﺮﺍﺩﺭﯼ ﻧﮯ ﺷﮩﺮ ﮐﮯ 28 ﻣﻘﺎﻣﺎﺕ ﭘﺮ ﺩﮬﺮﻧﮯ ﺩﮮ ﺭﮐﮭﮯ ﮨﯿﮟ. دھرنوں کی وجہ سے ﺷﮩﺮﯾﻮﮞ کی زندگی اجیرن اور مفلوج ہو کر رہ گئی ہے
کئی اہم شاہراہوں کو مظاہرین کی جانب سے دھرنا دے کر بند کر دیا ہے اور کئی سڑکیں پولیس اور رینجرز نے مظاہرین کو سیکورٹی دینے کی غرض سے بند کر رکھی ہیں، جس کے باعث کام پر جانے والے شہریوں خاص طور پر مریضوں کو شدید دشواری کا سامنا ہے
بند سڑکوں کے اطراف کی ﮔﻠﯽ ﮐﻮﭼﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﻮﭨﺮ ﺳﺎﺋﯿﮑﻠﻮﮞ ﭘﺮ ﻧﮑﻠﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺷﮩﺮﯾﻮﮞ پر بھی ﻣﻈﺎﮨﺮﯾﻦ کی طرف سے تشدد کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں. ﺍﺳﯽ ﻧﻮﻋﯿﺖ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﻭﺍﻗﻌﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺷﺎﺭﻉ ﻓﯿﺼﻞ ﭘﺮ ﮈﺭﮒ ﺭﻭﮈ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﻣﺸﺘﻌﻞ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﻧﮯ 5 ﻣﻮﭨﺮ ﺳﺎﺋﯿﮑﻠﯿﮟ ﻧﺬﺭِ ﺍٓﺗﺶ ﮐﺮ ﺩﯾﮟ
دوسری جانب ﻭﻓﺎﻗﯽ ﻭﺯﯾﺮ ﺑﺮﺍﺋﮯ ﺑﺤﺮﯼ ﺍﻣﻮﺭ علی زیدی ﻧﮯ کہا ہے کہ ہم نے مظاہرین کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے ہیں.
ﺳﻮﺷﻞ ﻣﯿﮉﯾﺎ ﭘﺮ حکومت اور مظاہرین کے درمیان طے پانے والے ﻣﻌﺎﮨﺪﮮ ﮐﯽ ﺗﺼﻮﯾﺮ ﺟﺎﺭﯼ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻟﮑﮭﺎ ہے ﮐﮧ ﯾﮧ ﺭﮨﮯ ﻣﻄﺎﻟﺒﺎﺕ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺭﮨﺎ ﻣﻌﺎﮨﺪﮦ ﺟﻮ ﭘﭽﮭﻠﮯ دو ﺩﻥ ﺳﮯ ﺗﯿﺎﺭ ﮨﮯ
ﻋﻠﯽ ﺯﯾﺪﯼ ﻧﮯ ﻣﺰﯾﺪ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺍﻧﺴﺎﻧﯽ ﺟﺎﻥ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﻗﯿﻤﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﮑﺎ ﺳﮑﺘﺎ، ﺗﺎﮨﻢ ﻣﻌﺎﻭﺿﮯ ﮐﯽ ﺭﻗﻢ ﮐﺎﻓﯽ ﺑﮍﮬﺎ ﺩﯼ ﮨﮯ، ﺗﻤﺎﻡ ﻣﻄﺎﻟﺒﺎﺕ ﺗﺴﻠﯿﻢ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ﺑﮭﯽ ﻭﮦ ﮐﻮﻥ ﮨﯿﮟ، ﺟﻮ ﺷﮩﺪﺍ ﮐﯽ ﻻﺷﻮﮞ ﭘﮧ ﺳﯿﺎﺳﺖ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ہیں.