ون ڈے کرکٹ کا رخ بدلنے والے سری لنکن کھلاڑی سنتھ جے سوریا کی کہانی

ویب ڈیسک

اس کہانی کا آغاز دلی سے ہوا اور یہ فیصل آباد میں نقطۂ عروج پر پہنچی، جہاں سنتھ جے سوریا نے ون ڈے کرکٹ کا رخ بدلنے کی بنیاد رکھی

کریز پر آتے ہی اننگ کے ابتدائی اوورز میں ہی بالرز کی دھلائی شروع کرنے کا رجحان لے کر سنتھ جے سوریا رفتہ رفتہ آگے بڑھتے چلے گئے اور پھر دوسری ٹیموں نے بھی ان کی طرز کو اپنانا شروع کر دیا۔ یوں ان کا سٹائل سکہ رائج الوقت بن گیا

1996 ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل کے لیے سری لنکن ٹیم فیصل آباد کی طرف محو سفر تھی۔ ہوائی جہاز میں جے سوریا کے ساتھ سری لنکا کے سابق ٹیسٹ کرکٹر سداتھ ویٹمنی کی سیٹ تھی، جو اس وقت سلیکٹر اور ورلڈ کپ کے لیے پاکستان، بھارت ،سری لنکا آرگنائزنگ کمیٹی کے مینجر تھے۔ ان سے زندگی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے جے سوریا نے بتایا کہ انہیں اپنے مکان پر چھت ڈالنے کے لیے سری لنکن کرنسی میں پونے دو لاکھ کی ضرورت ہے۔ اس رقم کا انتظام ہو جائے تو پھر انہیں کسی چیز کی فکر نہیں

دورانِ سفر ایک میگزین میں جے سوریا نے لگژری گھڑی کا اشتہار دیکھ کر ویٹمنی سے کہا ”اگر وہ انگلینڈ کے خلاف پچاس رنز بنا دیں تو کیا وہ انعام میں یہ گھڑی مجھے خرید دیں گے؟ انہوں نے جواب دیا کہ اگر تم پندرہ اوور وکٹ پر ٹکے رہے تو گھڑی تمہاری، یہ میرا وعدہ ہے“

کوارٹر فائنل میں انگلینڈ نے 235 رنز بنائے۔ سری لنکا نے بیٹنگ شروع کی تو جے سوریا ہی طرح کھیلنے والے ان کے ساتھی رمیش کالوودھرنا آٹھ رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ اس کے بعد جے سوریا نے حریف ٹیم کی بولنگ کے پرخچے اڑا دیے۔ کوئی بولر ان کے غضب سے نہ بچ سکا۔ سب سے زیادہ شامت رچرڈ النگورتھ اور ڈیفریٹس کی آئی۔ ایک نے دس اوور میں 72 تو دوسرے نے 22 گیندوں پر 38 رنز دیے

جے سوریا بارہویں اوور میں 44 گیندوں پر 82 رنز بنا کر پویلین لوٹے تو ان کی نظریں ویٹمنی کو تلاش کر رہی تھیں۔ انہیں دیکھ کر چھوٹتے ہی کہا ”تو پھر گھڑی میری ہوئی؟“ ویٹمنی نے کہا کہ انہوں نے پندرہ اوور وکٹ پر قیام کی بات کی تھی، اس لیے نصف سنچری سے شرط کے نصف حصے پر ہی عمل ہو سکا ہے۔ یہ بات کہنے کو انہوں نے کر تو دی، لیکن وہ جانتے تھے کہ جے سوریا نے ان کے مطالبے سے کہیں زیادہ پرفارم کیا ہے، اس لیے اگلے دن انہوں نے وعدے کے مطابق گھڑی انہیں دے دی۔ مین آف دی میچ کا ایوارڈ انہیں پہلے ہی مل چکا تھا۔

جے سوریا کی دھواں دھار بیٹنگ کی وجہ سے ورلڈ کپ کی تاریخ میں یہ پہلی دفعہ ہوا کہ انگلینڈ کی ٹیم سیمی فائنل میں پہنچنے میں ناکام رہی

برطانوی میڈیا اپنی ٹیم پر برس پڑا۔ انڈیپنڈنٹ نے ٹیم کی ناقص کارکردگی پر یہ سرخی جمائی: ہیپ لیس، ہوپ لیس، ہیومیلیٹڈ۔‘ جے سوریا کی انگلینڈ کے خلاف بیٹنگ لاجواب تھی، لیکن اس سے پہلے دلی میں بھارت کے خلاف ان کی اننگز بھی نظر انداز نہیں کی جا سکتی۔ اس میچ میں جیت سے ہی ان کی ٹیم کو لگا کہ وہ ورلڈ کپ میں کچھ کرکے دکھا سکتی ہے

بھارت نے 271 رنز بنائے۔ جے سوریا نے ایک انٹرویو میں بتایا ”ہمیں جیت کی امید نہیں تھی، لیکن کالو ودھرنا کے ساتھ اننگز شروع کی تو ان کے جارحانہ انداز سے حریف ٹیم کو سمجھ نہیں آرہی تھی کہ یہ ہو کیا رہا ہے۔“

دونوں بلے بازوں نے پہلے تین اوورز میں 42 رنز بٹور لیے۔ منوج پربھاکر کے دو اوورز میں 33 رنز بنے۔ چار اووروں میں اس نے 47 رنز دیے۔ سری لنکا نے چھ وکٹوں سے فتح اپنے نام کرلی۔ جے سوریا نے 76 گیندوں پر 79 رنز بنائے اور مین آف دی میچ ٹھہرے۔ انگلینڈ کے خلاف میچ میں انہوں نے جارحانہ بیٹنگ سے النگورتھ کا کرئیر برباد کیا اور اس میچ میں پربھاکر کا کرئیر ٹھکانے لگایا

یہ ذہن میں رہے کہ ان دنوں میں ابتدائی اوورز سنبھل کر کھیلنے کی روایت تھی۔ یہی وہ روایت ہے ، جسے بدلنے میں جے سوریا اور کالو ودھرنا نے بہت اہم کردار ادا کیا

وزڈن نے ورلڈ کپ میں بھارت اور انگلینڈ کے خلاف ان کی اننگز کو خاص طور پر سراہا۔
ورلڈ کپ میں جے سوریا نے جس طرزِ کرکٹ کو رواج دیا اسے بعد میں بھی کامیابی سے پروان چڑھایا۔ ذیل میں اس سلسلے کی پہلی مثال کا ذکر کرتے ہیں، اس سے جہاں بولروں کے دلوں میں ان کا خوف پہلے سے زیادہ بڑھا، وہیں کھلاڑی کی حیثیت سے رتبے میں بھی اضافہ ہوا

ورلڈ کپ کے بعد سنگر کپ میں ان کا پہلا ٹاکرا پاکستانی بولروں سے ہوا، جنہیں چاروں خانے چت ہونا پڑا۔ زیادہ تفصیل میں کیا جانا بس اس میچ کے یہ چند حقائق جان لیں

48 گیندوں پر ون ڈے کرکٹ میں تیز ترین سنچری کا ریکارڈ۔ اس سے پہلے یہ ریکارڈ محمد اظہر الدین کے پاس تھا جنہوں نے 62 گیندوں پر سنچری بنائی تھی

میچ میں 11 چھکوں سے گورڈن گرینج کے ون ڈے میں آٹھ چھکوں کا ریکارڈ توڑا

عامر سہیل کے اوور میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ بنایا۔ 30 میں سے 29 رنز جے سوریا نے بنائے۔ بقیہ ایک رن وائیڈ بال کا تھا

سری لنکا 34 رنز سے میچ جیت گیا۔ جے سوریا نے 65 گیندوں پر 134رنز بنائے اور مین آف دی میچ قرار پائے

2007 کے ورلڈ کپ میں جنوبی افریقہ کے ہرشل گبز نے ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ، ہالینڈ کے خلاف چھ چھکوں سے توڑا تو عامر سہیل کمنٹری کر رہے تھے، اس موقع پر انہوں نے سکون کا سانس لیا کہ ریکارڈ بکس سے ایک ایسے ریکارڈ سے ان کا نام ہٹا، جو ان کے لیے باعثِ عزت نہ تھا

سنگر کپ کے فائنل میں پاکستان نے کامیابی حاصل کر لی، لیکن اس میچ میں جے سوریا نے پاکستانی بولروں کو خوب دھویا۔ ون ڈے میں 17 گیندوں پر تیز ترین نصف سینچری کا عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ ان سے پہلے آسٹریلیا کے سائمن اوڈنل نے 18 گیندوں پر 50 رنز بنا رکھے تھے

جے سوریا کی برق رفتاری کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جے سوریا نے نصف سینچری بنائی تو ان کے ساتھی اوپنر کالوودھرنا نے اپنا کھاتہ ہی نہیں کھولا تھا اور ٹیم کا مجموعی سکور 70 پر پہنچا تو وہ صفر پر ہی پویلین واپس لوٹے۔ جے سوریا نے پانچ چھکوں اور آٹھ چوکوں کی مدد سے 28 گیندوں پر 76 رنز بنائے۔ انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا

ون ڈے میں تیز ترین سینچری اور نصف سینچری کا اعزاز حاصل کرنے کے بعد جے سوریا کا سنگاپور کرکٹ کلب بار میں نہایت شاندار استقبال ہوا۔ کھڑے ہو کر ان کی پذیرائی کرنے والوں میں چار سابق انٹرنیشنل کپتان بھی شامل تھے۔ سابق آسٹریلیوی کپتان ایان چیپل نے اپنے مضمون میں لکھا ”اگر میں الزائمر کے مرض میں مبتلا نہ ہوا تو اس واقعے کی یاد ساری زندگی میرے ساتھ رہے گی۔“

1997میں وزڈن نے جے سوریا کے لیے اپنی پالیسی بدلی اور پہلی دفعہ کوئی کرکٹر انگلینڈ سے باہر عمدہ کارکردگی دکھانے پر وزڈن کرکٹرز آف دی ائیر کی فہرست میں شامل ہوا۔ وہ ویٹمنی اور اروندا ڈی سلوا کے بعد تیسرے سری لنکن کھلاڑی تھے، جنہیں وزڈن نے سال کے پانچ بہترین کھلاڑیوں میں شمار کیا

یوں جے سوریا نے ون ڈے کرکٹ میں ابتدائی 15 اوورز میں دائرے سے باہر دو فیلڈر رکھنے کی پابندی سے بھرپور فائدہ اٹھا کر اس روایت کو بدل کر رکھ دیا، جس کے تحت وکٹیں بچا کر آخری اووروں میں زیادہ سے زیادہ رنز بٹورنے کی کوشش ہوتی تھی

ان سے پہلے سری کانت اور مارک گریٹ بیچ نے ون ڈے میں ابتدائی اووروں میں تیزی سے رنز بنانے کی روش اختیار کی، لیکن جارحانہ طرز جے سوریا سے منسوب اس لیے ہوا کہ انہوں نے طویل عرصہ اس کٹھن راہ پر کامیابی سے چل کر دکھایا اور کسی بھی شعبے میں بڑائی تسلسل سے ہی مشروط ہوتی ہے

لیکن اہم بات یہ ہے کہ جے سوریا کی کامیابیوں کا دائرہ ون ڈے کرکٹ تک ہی محدود نہ رہا۔ انہوں نے کرکٹ کے اصل امتحان یعنی ٹیسٹ کرکٹ میں بھی بہت کچھ کر کے دکھایا۔ ٹرپل سینچری بھی بنائی اور ڈبل سینچری بھی۔
کرکٹ میں عظیم کھلاڑی بہت ہیں، لیکن جے سوریا کی طرح کے کھلاڑی زیادہ نہیں، جو رجحان ساز ہوں، جنہوں نے اس کھیل میں نئی طرح ڈالی ہو، نئی روح پھونکی ہو اور اس پر اثرانداز ہوئے ہوں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close