یہ کہانی ہے انڈیا کی ریاست تلنگانہ کے محمد سراج کی۔۔ جن کے والد حیدرآباد میں آٹو ركشا چلاتے تھے اور ان کی والدہ دوسرے گھروں میں کام کیا کرتی تھیں
یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ اتوار کو کولمبو میں ہونے والے ایشیا کپ کے فائنل میں سری لنکا کو شکست دے کر انڈیا نے آٹھویں بار چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔۔ انڈیا کے لیے تو یہ لمحہ یادگار ہے ہی، لیکن اس جیت کے اہم کردار انڈین بولر محمد سراج یہ میچ کبھی بھلا نہیں پائیں گے
فائنل دیکھ کر لگ ایسا رہا تھا کہ مقابلہ انڈیا اور سری لنکا کے بیچ نہیں بلکہ سراج اور سری لنکا کے مابین ہو رہا ہے۔ بھلا ایسا کیوں نہ لگے کہ جب وہ ایک ہی اوور میں چار وکٹوں کو اڑا لے۔۔ جو کسی بھی انڈین بولر کی جانب سے ایک ریکارڈ ہے، کیونکہ ان سے پہلے یہ کارنامہ آج تک کوئی بھی انڈین بولر سرانجام نہیں دے سکا
دنیا بھر میں ان کی واہ واہ ہو رہی ہے، ان کے اس اسپیل کو سراہا جا رہا ہے اور اسے ’ون ڈے انٹرنیشنل کی تاریخ کا نئی گیند سے بہترین اسپیل‘ قرار دیا جا رہا ہے۔ ان کا یہی اسپیل تھا، جس نے سری لنکن بیٹرز کو بیٹنگ کی اسپیلنگ ہی بھلا دی
کچھ لوگ سراج کو کوس بھی رہے ہیں۔۔ وجہ؟ ایسے شائقین جو فائنل کو سنسنی خیز دیکھنا چاہتے تھے، سراج نے نہ صرف سری لنکن بیٹنگ لائن کا بلکہ ان کی امیدوں کا بھی ستیاناس کر دیا تو وہ کیوں نہ انہیں کوسیں بھئی۔۔
یوں اکیلے سراج نے ایشیا کپ کا فائنل مقابلہ یکطرفہ کر کے فائنل کا مزا ہی کرکرا کر دیا اور کرکٹ شائقین میں سری لنکا کی کارکردگی پر مایوسی نظر آئی کیونکہ ایشیا کپ کی تاریخ میں سب سے کم اسکور بنانے کا اس نے نیا ریکارڈ قائم کیا اور پوری ٹیم پچاس کے مجموعے پر ڈھیر ہو گئی، جس میں محمد سراج نے سولہ رنز کے عوض چھ وکٹیں لیں
ایشیا کپ میں اس سے قبل کم رنز بنانے کا ریکارڈ بنگلہ دیش کی ٹیم کے نام تھا، جو سنہ 2000 کے ایشیا کپ میں پاکستان کے خلاف 87 رنز پر آؤٹ ہو گئی تھی
فائنل میں ٹاس جیت کر سری لنکا نے پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ اس سے قبل اس نے انڈیا کے خلاف بہت ہی سخت مقابلہ کیا تھا لیکن وہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی، لیکن فائنل میں سراج نے سب کچھ الٹ پلٹ کر کے رکھ دیا۔ پہلے ہی اوور میں سری لنکا کو اس وقت نقصان اٹھانا پڑا جب بمراہ نے اوپنر کو پویلین کی راہ دکھائی۔ سراج نے دوسرا اوور کرایا جو میڈن رہا۔ اس کے بعد سراج اپنا دوسرا اور میچ کا چوتھا اوور کرانے آئے اور گویا دامن میں طوفان سمیٹے ہوئے تھے
انہوں نے اپنے اوور کی پہلی گیند پر پتھون نسانکا کو جڈیجہ کے ہاتھوں کیچ کروایا۔ تیسری گیند پر سدیرا سمارا وکرما کو ایل بی ڈبلیو کیا جبکہ چوتھی گیند پر چرتھ اسالنکا کو ایشان کشن کے ہاتھوں پوائنٹ پر کیچ کروا دیا، جس کے بعد وہ ہیٹرک پر تھے
پانچویں بال پر دھنجے ڈی سلوا نے نہ صرف ہیٹرک بچائی بلکہ چوکا لگا دیا۔۔۔ لیکن پھر سراج کی اسی اوور کی آخری گیند ان کے لیے ایسی مہلک ثابت ہوئی کہ ان کی آف سٹمپ اڑا لے گئی۔۔ اور یوں سری لنکا محض بارہ رنز پر پانچ وکٹیں گنوا چکا تھا
پھر اپنے اگلے اوور کی چوتھی گیند پر سراج نے کپتان شناکا کو صفر پر چلتا کیا اور اس طرح اپنی پانچویں وکٹ حاصل کی۔ میچ کا اسکور اس وقت بھی 12 رنز ہی تھی اور سری لنکا کی چھ وکٹیں گر چکی تھیں
سری لنکا نے 51 رنز کا ہدف دیا جسے انڈیا نے بغیر کسی نقصان کے ساتویں اور میں حاصل کر لیا اور یوں اس نے سب سے زیادہ گیند رہتے ہوئے میچ جیتنے کا نیا ریکارڈ بھی بنایا
سنہ 1994 میں انڈیا کے معروف شہر حیدرآباد میں پیدا ہونے والے محمد سراج کو سنہ 2017 میں آئی پی ایل کی نیلامی سے قبل بہت کم ہی لوگ جانتے تھے، لیکن حیدرآباد کی ٹیم ’سن رائزرز‘ نے ان کے لیے ڈھائی کروڑ کی بولی لگا کر انہیں راتوں رات کرکٹ کی دنیا میں متعارف کروا دیا
اس سے قبل سنہ 2015 میں وہ حیدرآباد کی رانجی ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب رہے تھے۔ پہلے ہی سیزن میں انہوں نے اپنی عمدہ باؤلنگ سے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی تھی
ان کا بیس پرائس 20 لاکھ ہی تھا، لیکن انھیں حاصل کرنے کے لیے دو ٹیموں حیدرآباد اور بنگلور میں اس قدر مقابلہ رہا کہ انھیں اپنی قیمت سے 13 گنا زیادہ قیمت ملی
اس وقت جنوبی ہند کی ریاست تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے محمد سراج کے والد حیدرآباد میں آٹو ركشا چلاتے تھے اور ان کی والدہ اس سے سال بھر پہلے تک دوسرے گھروں میں کام کیا کرتی تھیں
سراج سنہ 2014 سے پہلے تک صرف ٹینس گیند سے کرکٹ کھیلتے رہے تھے اور باضابطہ کرکٹ گيند سے کھیلنا نصیب نہیں ہوا تھا
ان کی اچھی کارکردگی کی وجہ سے جب انڈیا کے شہر راجکوٹ میں نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں انہیں ٹیم انڈیا کی کیپ دی گئی اور جب سارے کھلاڑی قطار میں کھڑے ہوئے اور قومی نغمہ بجایا جانے لگا تو فرطِ جذبات سے ان کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے
اور اس وقت سوشل میڈیا پر سراج کے حوالے سے وطن پرستی اور قوم پرستی کی بحث چل پڑی جو گذشتہ رات بھی کئی ٹوئٹر ہینڈلز پر نظر آئی، جس میں یہ کہا گيا کہ ’انڈیا سراج جیسا مسلمان چاہتا ہے۔‘
بہرحال راجکوٹ میں ان کا پہلا میچ ان کی کارکردگی کی وجہ سے زیادہ یادگار نہیں کہا جائے گا کیونکہ انھیں نیوزی لینڈ کے کپتان کی وکٹ تو ملی لیکن چار اوورز میں انھوں نے 50 سے زیادہ رنز دے دیے اور نیوزی لینڈ یہ مقابلہ باآسانی 40 رنز سے جیت گیا
پھر 2019 میں انھوں نے آسٹریلیا کے خلاف اپنا ون ڈے ڈیبیو کیا اور اگلے سال 2020 میں انھوں نے آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو کیا
سوشل میڈیا پر محمد سراج کی تعریف صرف ان کی یادگار بولنگ کے لیے نہیں ہو رہی ہے بلکہ انھوں نے جب اپنی مین آف دی میچ کی انعامی رقم وہاں کے گراؤنڈز مین کو دینے کا اعلان کیا تو ان کے ساتھی کھلاڑیوں نے بھی تالیاں بجا کر ان کی تعریف کی
اپنے زمانے کے فاسٹ بولر شعیب اختر نے ٹوئٹر پر ان کی بولنگ کو ’تباہی‘ اور ’فنا‘ سے تعبیر کیا
مین آف دی میچ قرار دیے جانے کے بعد پریزینٹیشن کے دوران جب روی شاستری نے ان سے پوچھا کہ ’میاں آج کون سی بریانی کھائی تھی‘ تو سراج نے جواب دیا کہ کوئی بریانی نہیں
یاد رہے کہ سراج چونکہ حیدرآباد سے تعلق رکھتے ہیں اور وہاں کی بریانی خاصی مشہور ہے، اس نسبت سے ان سے یہ سوال کیا گیا تھا
لیکن انھوں نے کہا کہ وہ مسلسل اچھی بولنگ کر رہے تھے اور بیٹسمین کو بیٹ کر رہے تھے لیکن آج اس کا نتیجہ آیا ہے
کولمبو میں انڈین فینز نے جہاں سخت مقابلے سے محرومی کا گلہ کیا، وہیں بولروں کی کارکردگی سے بہت خوش نظر آئے۔۔ ایک شخص نے کہا ”ہم نے ایک مداح کے طور پر انڈین بولروں کی ایسی کارکردگی کی توقع نہیں کی تھی۔‘ جبکہ بہت سے شائقین کا کہنا تھا کہ آج کا میچ ’انڈیا بمقابلہ سری لنکا‘ نہیں بلکہ ’سری لنکا بمقابلہ سراج‘ تھا
اشونی سونی نامی ایک صارف نے ٹویٹ کیا: ’محمد سراج نے سری لنکا کے گراؤنڈ اسٹاف کو 4154517 روپے کی مین آف دی میچ انعامی رقم دی۔
اشونی نے لکھا ”سراج نے آج ملک کی شان میں اضافہ کیا۔ اسے کہا جاتا ہے بہترین پرورش اور ہندوستان کو بیرون ملک مشہور کرنا۔ پھر بھی کچھ رہنما اور میڈیا دن رات مسلمانوں کے خلاف زہر اگلتے ہیں۔ آپ بھی کہیں شکریہ سراج۔“