”ایک ہی پل میں جذبات بدل دیے، زندگی بدل دی، حالات بدل دیے۔۔ او بھائی مارو، مجھے مارو۔۔“ یہ ہے وہ جملہ، 2019 میں ورلڈ کپ کے دوران پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی ہار سے دلبرداشتہ ہوکر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایک نوجوان نے ادا کیے تھے۔۔ مومن ثاقب نامی نوجوان کی یہ وڈیو میڈیا اور سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وائرل ہوئی تھی اور اس پر اب تک میمز بنتی ہیں۔۔
ورلڈ کپ کی تاریخ ایسے میچز سے بھری پڑی ہے، جس کے نتائج سے شائقین اس حد تک بھونچکے رہ گئے کہ ان پر یقین کرنا ان کے لیے مشکل بن گیا
یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ 5 اکتوبر سے بھارت میں شروع ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ میں دنیا کی دس ٹیمیں ایک دوسرے کے مدِمقابل ہوں گی اور ہر ٹیم جیتنے کی کوشش کرے گی۔۔ لیکن کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے، جس کے لیے کہا جاتا ہے کہ اس میں کسی بھی وقت پانسا پلٹ سکتا ہے
ایسے میں اپ سیٹ شکست کا کردار کسی بھی ٹیم کو آگے بڑھانے میں سب سے زیادہ اہم ہوگا۔ ماضی میں بھی کئی مرتبہ اپ سیٹ شکستوں کی وجہ سے بڑی بڑی ٹیموں کا ایونٹ میں سفر ختم ہوا اور اس بار بھی بیٹنگ وکٹوں پر اس بات کے امکانات موجود ہیں۔۔ سو دل تھام لیجیے کہ آپ کے لیے ”او بھائی مارو، مجھے مارو۔۔“ کہنے کی نوبت نہ آئے۔۔
آئیے کرکٹ ورلڈ کپ کی تاریخ میں ایسے ہی کچھ میچز کی کہانی جانتے ہیں، جن کے نتائج کا اندازہ نہ تو ہارنے والی ٹیم کو تھا اور نہ ہی شائقین کو، لیکن جیتنے والی ٹیم اس کے لیے پرامید ضرور تھی
1۔ بنگلہ دیش بمقابلہ جنوبی افریقہ (2019)
چار سال قبل کھیلے جانے والے ورلڈ کپ میں جنوبی افریقی ٹیم کو بنگلہ دیش کے ہاتھوں 21 رنز سے اپ سیٹ شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا
ایونٹ کے پانچویں میچ میں اوول کے تاریخی مقام پر بنگلہ دیش نے شکیب الحسن اور مشفق الرحیم کی نصف سینچریوں کی مدد سے چھ وکٹ پر 330 رنز بنائے تھے
ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقی ٹیم 50 اوورز میں آٹھ وکٹ پر صرف 309 رنز بنا سکی تھی۔ کپتان فاف ڈوپلیسی کے 62 رنز بھی ان کی ٹیم کے کام نہ آ سکے
2۔ آئرلینڈ بمقابلہ انگلینڈ (2011)
آئرلینڈ نے 2011 کے ورلڈ کپ میں اینڈریو اسٹراس کی انگلش ٹیم کو شکست دے کر اپ سیٹ کر دیا تھا۔
انگلینڈ نے جوناتھن ٹروٹ کے 92، این بیل کے 81 اور کیون پیٹرسن کے 59 رنز کی بدولت آٹھ وکٹ پر 327 رنز بنائے تھے، جسے آئرلینڈ نے آخری اوور میں سات وکٹ کے نقصان پر حاصل کر لیا تھا
اس میچ کی خاص بات کیون او برائن کی ریکارڈ تیز ترین سینچری تھی، جو انہوں نے صرف 50 گیندوں پر اسکور کی تھی۔ انہوں نے صرف 63 گیندوں پر 113 رنز کی ناقابلِ شکست اننگز کھیلی جس میں چھ چھکوں کے ساتھ ساتھ 13 چوکے بھی شامل تھے
3۔ آئرلینڈ بمقابلہ پاکستان (2007)
نوے کی دہائی میں دو بار فائنل میں پہنچنے والی پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے اگلے دونوں ورلڈ کپ کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہ تھے، جس میں وہ دوسرے راؤنڈ میں بھی جگہ نہ بنا سکی
سن 2007 کے ورلڈ کپ میں آئرلینڈ نے اس وقت تاریخ رقم کی، جب اس نے انضمام الحق کی قیادت والی گرین شرٹس کو تین وکٹ سے شکست دے کر ایونٹ سے ہی باہر کر دیا تھا
میچ میں آئرش بالرز کے سامنے پہلے پوری پاکستانی ٹیم 132 رنز پر ڈھیر ہو گئی، اس کے بعد آئرش بلے بازوں نے ہدف سات وکٹ کے نقصان پر حاصل کیا
یہی وہ یادگار میچ تھا، جس کے بعد پاکستان ٹیم کے ہیڈ کوچ باب وولمر ہارٹ اٹیک کی وجہ سے وفات پا گئے تھے
4۔ بنگلہ دیش بمقابلہ بھارت (2007)
اس ورلڈکپ میں بنگلہ دیش نے بھی اسٹارز سے بھری بھارتی ٹیم کو اپ سیٹ شکست دے کر ایونٹ سے باہر کر دیا تھا اور خود دوسرے راؤنڈ میں جگہ بنالی تھی
پورٹ آف اسپین میں ہونے والے میچ میں بنگلہ دیشی بالرز نے بھارتی ٹیم کو 191 رنز پر آؤٹ کیا، اور اس کے بعد 49ویں اوور میں ہدف حاصل کیا تھا
سارو گنگولی کے 66 اور یوراج سنگھ کے 47 رنز بھی بھارتی ٹیم کو شکست سے نہ بچاسکی۔ بنگلہ دیش کی جانب سے مشرفی مرتضی نے چار اور محمد رفیق نے تین وکٹیں حاصل کیں
تمیم اقبال، شکیب الحسن اور مشفق الرحیم کی نصف سینچریو ں نے بھی بنگلہ دیش کی جیت میں اہم کردار ادا کیا
5۔ کینیا بمقابلہ سری لنکا (2003)
سال 2003 کے کرکٹ ورلڈکپ کے سیمی فائنل تک پہنچنے کے لیے کینیا کی ٹیم نے متاثر کن پرفامنس دکھائی لیکن سابق چیمپئنز سری لنکا کو 53 رنز سے ہرانا، ان کی سب سے بڑی کامیابی تھی
نیروبی جم خانہ میں ہونے والے اس میچ میں کینیا نے 211 رنز کے ہدف کا بہترین انداز میں دفاع کیا۔ کولنز ابویا کی پانچ وکٹوں کی بدولت میزبان ٹیم سری لنکا کو 157 رنز پر آؤٹ کرنے میں کامیاب ہوئی
تاہم اس شکست کے باوجود سری لنکا نے سیمی فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئی، جہاں اسے آسٹریلیا نے شکست دی، جب کہ کینیا کو دوسرے سیمی فائنل میں بھارت نے زیر کر کے فائنل کے لیے کوالیفائی کیا۔
6۔ بنگلہ دیش بمقابلہ پاکستان (1999)
اسی ورلڈکپ میں بنگلہ دیش کی ٹیم نے پاکستان کو بھی اپ سیٹ شکست سے دوچار کیا تھا، جس کے بعد انہیں بھی ٹیسٹ اسٹیٹس کے لیے موزوں سمجھ لیا گیا تھا
نارتھ ہیمپٹن میں کھیلے گئے میچ میں بنگلہ دیش نے 9 وکٹ پر 223 رنز بنائے تھے، جس کے جواب میں پاکستان کی ٹیم صرف 161 رنز ہی بناسکی تھی
بنگلہ دیشی بالر خالد محمود نے اس کامیابی میں سب سے اہم کردار ادا کیا، انہوں نے صرف 21 رنز کے عوض شاہد آفریدی، انضمام الحق اور سلیم ملک کو واپس پویلین بھیجا، جب کہ فیلڈرز نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔
7۔ زمبابوے بمقابلہ جنوبی افریقہ (1999)
سال 1999 کا کرکٹ ورلڈکپ زمبابوے کے لیے یادگار رہا، جس نے شاندار کھیل پیش کر کے پہلی مرتبہ اگلے مرحلے میں جگہ بنائی
سپر سکس کے اہم میچ میں زمبابوے نے جنوبی افریقہ کو 48 رنز سے شکست دے کر اپ سیٹ کا سلسلہ جاری رکھا، اس سے پہلے وہ بھارتی ٹیم کو بھی ایونٹ میں شکست دے چکے تھے
زمبابوے کی جیت کی خاص بات آل راؤنڈر نیل جانسن کی شاندار پرفارمنس تھی جس نے بیٹنگ و بالنگ دونوں کا آغاز بھی کیا اور نصف سینچری بنانے کے ساتھ ساتھ تین وکٹیں بھی حاصل کیں۔
8۔ کینیا بمقابلہ ویسٹ انڈیز (1996)
اس ورلڈکپ کا اصل اپ سیٹ تو پہلے ہی ہو چکا ہے، اور وہ ہے پہلے دو ورلڈکپ کی فاتح رہنے والی ویسٹ انڈیز کا اس بار کوالیفائی نہ کر سکنا۔۔ سو اپ سیٹس کی بات نکلے اور ویسٹ انڈیز کا ذکر نہ آئے، یہ بھلا کیسے ہو سکتا ہے
ورلڈکپ کے چھٹے ایڈیشن کی میزبانی پاکستان، بھارت اور سری لنکا نے مشترکہ طور پر کی تھی، لیکن کسی کو اندازہ بھی نہیں تھا کہ اس میں دو بار کی چیمپئن ویسٹ انڈیز کو نووارد کینیا کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑے گا
بھارتی شہر پونا میں کھیلے گئے میچ میں ویسٹ انڈیز نے کینیا کو 166 رنز پر آؤٹ کر دیا تھا، لیکن جواب میں کینیا کی ٹیم نے ایسی مزاحمت کی کہ رچی رچرڈسن سمیت تمام ویسٹ انڈین بلے باز حیران ہو گئے
برائن لارا، شیونارائن چندرپال اور جمی ایڈمز کی موجودگی میں کینیا کی ٹیم نے ویسٹ انڈیز کو صرف 93 رنز پر آؤٹ کر کے اپ سیٹ شکست دی
کینیا کی جانب سے رجب علی اور موریس اوڈمبے تین تین وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب بالر رہے۔
9۔ زمبابوے بمقابلہ انگلینڈ (1992)
زمبابوے کی ٹیم نے اپ سیٹ کے سلسلے کو 1992 میں بھی جاری رکھا اور فائنل میں جگہ بنانے والی انگلینڈ کو شکست دے کر سب کو حیران کر دیا تھا
انگلش ٹیم کی قیادت گراہم گوچ کر رہے تھے اور اس میں این بوتھم، ایلک اسٹورٹ، اور گریم ہک جیسے کھلاڑی موجود تھے، لیکن ایلبری کے مقام پر زمبابوین بالر ایڈو برینڈز کے سامنے کوئی بھی نہ چل سکا
دائیں ہاتھ سے میڈیم پیس گیند کرنے والے برینڈیز نے 21 رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کیں
اس فتح سے انگلینڈ کو تو کوئی نقصان نہیں ہوا البتہ زمبابوے کو ٹیسٹ اسٹیٹس ملنے کے چانس بڑھ گئے اور اسی سال اکتوبر میں انہوں نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا۔
10۔ زمبابوے بمقابلہ آسٹریلیا (1983)
ورلڈکپ کرکٹ کا سب سے پہلا اپ سیٹ 1983 کے ایڈیشن میں اس وقت سامنے آیا، جب اسٹارز سے بھری آسٹریلوی ٹیم کو نووارد زمبابوے نے شکست دے دی
انگلینڈ کے شہر ناٹنگھم میں کھیلے گئے میچ میں کپتان ڈنکن فلیچر کی آل راؤنڈ کارکردگی کی وجہ سے زمبابوے نے اس ٹیم کو شکست دی، جس میں ایلن بارڈر، ڈینس للی، اور جیف تھامسن جیسے کھلاڑی موجود تھے
زمبابوین قائد نے پہلے 69 رنز کی ناقابلِ شکست اننگز کھیل کر ٹیم کا اسکور 239 تک پہنچایا۔ اس کے بعد صرف 42 رنز دے کر 4 آسٹریلوی بلے بازوں کو واپس پویلین بھیجا
بعد میں اسی ڈنکن فلیچر نے نوے کی دہائی کے آخر میں انگلینڈ کے کوچ کا چارج سنبھالا اور آسٹریلیا کو ٹف ٹائم دینے کا سلسلہ جاری رکھا۔