انڈیا میں جاری ورلڈ کپ کے 22 ویں میچ میں افغانستان کی ٹیم نے پاکستان کو آٹھ وکٹوں سے شکست دے دی، جس کے بعد سیمی فائنلز میں اس کی رسائی حسبِ معمول ’اگر مگر‘ کی جگاڑ کی صلیب پر لٹک رہی ہے۔ دوسری جانب گرین شرٹس کی کارکردگی میڈیا اور سوشل میڈیا پر ہدفِ تنقید بنی ہوئی ہے
پاکستان نے پیر کو چنئی میں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے افغانستان کو 283 رنز کا ہدف دیا تھا، جو افغان ٹیم نے بآسانی صرف دو وکٹوں کے نقصان پر 49 اوورز میں حاصل کر لیا
پاکستان اب تک میگا ایونٹ میں پانچ میچز کھیل چکا ہے اور آج کی شکست گرین شرٹس کی اس ٹورنامنٹ میں مسلسل تیسری ہار ہے۔ اگر ورلڈ کپ میں پاکستان کے پچھلے دو میچوں کو دیکھا جائے تو گرین شرٹس کو انڈیا اور آسٹریلیا کے ہاتھوں مسلسل دو میچوں میں شکست ہوئی، افغانستان کے ہاتھوں یہ اس کی تیسری شکست ہے۔ جبکہ پاکستان اپنے ابتدائی دو میچ نیدرلینڈز اور سری لنکا سے جیتا تھا
پاکستان کی ٹیم ورلڈ کپ میں اپنے باقی چار میچز بنگلہ دیش، انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلے گا
اب پاکستان کے سیمی فائنل میں رسائی کے امکانات کیا ہیں، اس کا جائزہ بعد میں لیں گے، لیکن پہلے نظر ڈالتے ہیں شائقین کے تبصروں پر ، کہ وہ کیا سوچتے ہیں، جو پاکستان کی افغانستان کے خلاف شکست کے بعد ٹیم پر کڑی تنقید کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں
ایک صارف نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ہے ’مان لو بھائی نہیں ہے اچھی ہماری ٹیم، اس پر کام کریں اور بہتر ہو کر واپس آئیں۔‘
کامران یوسف نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’پاکستان کو ابھی بھی چار میچز کھیلنے ہیں؟ ایسا نہیں ہو سکتا کہ وہ ورلڈ کپ چھوڑ کر گھر واپس آ جائیں کیونکہ جس طرح کی کرکٹ وہ کھیل رہے ہیں، وہ دیکھنا کافی تکلیف دہ ہے۔‘
انس ٹیپو نامی صارف نے ایک طنزیہ ٹویٹ میں لکھا ’غلطی انڈین کرکٹ بورڈ اور جے شاہ کی ہے، نہ وہ ٹیم کو ویزے دیتے نہ یہ ہوتا۔‘
سوشل میڈیا پر صارفین کی ایک بڑی تعداد ایسی بھی ہے، جو بابراعظم کی کپتانی پر سوالات اٹھاتی ہوئی نظر آتی ہے۔ سابق انڈین کھلاڑی عرفان پٹھان نے بابر اعظم کی کپتانی کو ’اوسط درجے‘ کی قیادت قرار دیا۔
سید ثمر عباس نے ایک پوسٹ میں لکھا ’بابر اعظم کو افغانستان کے کپتان اور اور ہمارے بلے بازوں کو افغان بلے بازوں سے ہی کچھ سیکھنا لینا چاہیے۔‘
سیمی فائنلز میں رسائی اور ’اگر مگر کا قانون‘
پاکستان کو آئی سی سی ون ڈے کرکٹ ورلڈ کپ 2023 میں مسلسل تیسری شکست کے بعد بڑا دھچکا لگا ہے۔ افغانستان کے ہاتھوں شکست کے بعد پاکستان کے سیمی فائنل میں پہنچنے کے امکانات کافی کم نظر آ رہے ہیں اور صورتحال پھر اگر مگر کی جانب بڑھتی دکھائی دے رہی ہے
پاکستان ٹیم کے لیے ناک آؤٹ تک پہنچنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے نیدرلینڈز اور سری لنکا کے خلاف جیت کے ساتھ اچھی شروعات کی، لیکن پھر انڈیا، آسٹریلیا اور اب افغانستان سے شکست کا سامنا کرنا پڑا
پاکستان کے باقی میچز جنوبی افریقہ، بنگلہ دیش، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے خلاف ہیں۔ چار حریفوں میں سے کم از کم تین آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ کے ناک آؤٹ مراحل میں جگہ کے لیے مدمقابل ہوں گے۔
یہاں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ پوانٹس ٹیبل پر پاکستان سے بہتر پوزیشن پر ہیں۔ انگلینڈ ٹیبل میں سب سے نیچے ہے، جبکہ پاکستان پانچویں نمبر پر ہے۔ پاکستان سے اوپر آسٹریلیا 4 پوائنٹس کے ساتھ چوتھی اور جنوبی افریقہ 6 پوائنٹس کے ساتھ تیسری پوزیشن پر ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر سکتا ہے؟ اگر ہاں، تو کیسے؟ چلیے اس پر نظر ڈالتے ہیں:
پاکستان بقیہ چار میچز جیتے
اگر پاکستان گروپ مرحلے میں اپنے بقیہ میچز جیت بھی جاتا ہے، تب بھی وہ 12 پوائنٹس کے ساتھ سیمی فائنل کی دوڑ میں شامل ہوگا۔ انڈیا اور نیوزی لینڈ کے پہلے ہی بالترتیب 10 اور 8 پوائنٹس ہیں
انگلینڈ اور بنگلہ دیش کو شکست دینے سے وہ اہلیت کی دوڑ سے باہر ہو جائیں گے، لیکن پھر بھی انہیں آسٹریلیا کے نتائج پر انحصار کرنا پڑے گا
اگر پاکستان باقی تمام میچ جیت جائے اور پھر نیوزی لینڈ کم از کم جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا سے ہارے۔ پھر ان کے پانچ میچز جیتنے کے بعد 10 پوائنٹس ہوں گے اور پاکستان چھ میچ جیتنے کے بعد 12 پوائنٹس حاصل کر پائے گا
اگر پاکستان اپنے باقی تمام میچ جیت جائے اور پھر جنوبی افریقہ کم از کم انڈیا اور نیوزی لینڈ سے ہارے۔ اس صورت میں جنوبی افریقہ کے پانچ میچز جیتنے کے بعد 10 پوائنٹس ہوں گے اور پاکستان چھ میچ جیتنے کے بعد 12 پوائنٹس حاصل کر پائے گا۔
صورتیں مزید بھی ہیں لیکن پیچیدگیوں کے باعث ان پر انحصار کرنا اور قیاس آرائی کرنا غیر مناسب عمل ظاہر ہوتا ہے
پاکستان اپنے گروپ مرحلے کے اختتام پر زیادہ سے زیادہ 12 پوائنٹس تک پہنچ سکتا ہے۔ تاہم، 2019 کے ورلڈ کپ میں جو کچھ ہوا اسے دیکھتے ہوئے، کسی ٹیم کو سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے 12 پوائنٹس کافی ہو سکتے ہیں۔ پاکستان یہاں سے کوئی غلطی نہیں کر سکتا
ایک جانب تو سیمی فائنل میں رسائی دوسروں کی ہار پر منحصر ہو چکی ہے، لیکن خود اپنی ٹیم کا حال یہ ہے کہ اس میں اختلافات کی خبریں بھی آ رہی ہیں، تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ٹیم میں اختلافات کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم میں مکمل ہم آہنگی ہے
واضح رہے کہ جمعے کو آسٹریلیا کے خلاف بنگلورو میں کھیلے گئے میچ میں شکست کے بعد سوشل میڈیا پر ایک پاکستانی صحافی نے خبر دی تھی کہ کھلاڑیوں کی آپس میں لڑائی ہوئی ہے
صحافی کے اس ٹویٹ کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی ٹیم میں لڑائی جھگڑے اور اختلافات کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا ’پاکستان کرکٹ بورڈ نے اِن خبروں کی سختی سے تردید کی ہے کہ آئی سی سی ورلڈ کپ میں حصہ لینے والی پاکستان کرکٹ ٹیم میں اندرونی اختلافات موجود ہیں۔‘
پی سی بی نے مزید کہا ’کچھ میڈیا میں پھیلائی جانے والی ان افواہوں کے ضمن میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے پرزور انداز میں اس بات کا یقین دلایا ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم میں مکمل ہم آہنگی ہے اور ایسے کوئی بھی شواہد موجود نہیں ہیں جن سے ٹیم میں اختلافات کے ان بے بنیاد دعووں کو تقویت ملے۔‘