باخبر ذرائع نے ”دوسروں کو نصیحت، خود میاں فضیحت“ کی مصداق صورتحال کی نشاندھی کی ہے، جس کے مطابق گزشتہ دو برس کے دوران پاکستان کی اعلیٰ ٹیکس اتھارٹی ’فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)‘ کے دس ہزار سے زائد ملازمین کو انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرنے والوں (نان فائلرز) کے طور پر شمار کیا گیا ہے
یہ انکشاف معیشت کو دستاویزی شکل دینے اور ٹیکس بیس کو وسیع کرنے کی کوششوں کے حوالے سے سنگین خدشات کو جنم دیتا ہے، کیونکہ ٹیکس اتھارٹی خود اس بات کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے کہ اس کے ملازمین سال 2022 اور 2023 میں ٹیکس ادا کریں
نان فائلر ہونے کا رجحان خاص طور پر ملک بھر میں گریڈ 17 سے نیچے کے افسران میں پایا جاتا ہے، ایسے کئی واقعات سامنے آںے کے باوجود فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے تاحال ایسے ملازمین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے
یہ بات قابل غور ہے کہ ٹیکس اتھارٹی کی کل افرادی قوت ملک بھر میں 25 ہزار ہے، ان میں گریڈ 17 سے اوپر کے افسران کی تعداد 1700 ہے، 2022 میں گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے نان فائلر افسران کی تعداد تقریباً 500 سے زائد تھی
تاہم 2023 میں اس کیٹگری میں نان فائلرز کی تعداد اب بھی 300 ہے، صرف 1400 افسران نے 31 دسمبر تک ٹیسک جمع کرانے کی مدت میں خصوصی توسیع کے باوجود اپنے ٹیکس گوشوارے جمع کرائے ہیں
یہ صورتحال اعلیٰ عہدے پر فائز افسران کی جانب سے ٹیکس کی عدم ادائیگی کے مستقل مسئلے کو نمایاں کرتی ہے
ٹیکس سال 2023 میں اِن لینڈ ریونیو سروس نے افسران میں ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی شرح 88 فیصد دیکھی جبکہ کسٹمز گروپ افسر کے زمرے میں یہ شرح 80 فیصد ہے
2023 میں اِس شرح میں نسبتاً اضافے کی وجہ ایف بی آر کے چیئرمین کی طرف سے دی گئی خصوصی توسیع کو قرار دیا جاتا ہے، جس کے تحت ملازمین کو 31 دسمبر تک اپنے ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی اجازت دی گئی تھی
عادی نان فائلرز : یہ توسیع ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی معیاری توسیع کی آخری تاریخ کے برعکس ہے، جو عام شہریوں کے لیے 31 اکتوبر کو ختم ہو گئی تھی۔
ملک بھر میں گریڈ 17 سے نیچے کے افسران میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے کی شرح 60 سے 70 فیصد کے درمیان ہے، اس کیٹگری میں ملک بھر سے تقریباً 23 ہزار 300 ملازمین شامل ہیں، تاہم سرکاری اندازے کے مطابق اس کیٹگری میں تقریباً 10 ہزار ملازمین عادی نان فائلرز ہیں
کراچی میں ریجنل ٹیکس آفس-ون کے چیف کمشنر کی جانب سے کی جانے والی ایک حالیہ مشق سے انکشاف ہوا ہے کہ تقریباً 307 افسران نے 2022 اور 2023 میں اپنے ٹیکس گوشوارے نہیں جمع کرائے
اگر اس مشق کو 22 آر ٹی اوز، 2 کارپوریٹ ٹیکس دفاتر (سی ٹی اوز) اور 3 بڑے ٹیکس دہندگان یونٹس (ایل ٹی یوز) تک بڑھایا جائے تو ٹیکس گوشوارے جمع نہ کروانے والے اہلکاروں کی تعداد ممکنہ طور پر ہزاروں تک پہنچ سکتی ہے
ایف بی آر کے جاری کردہ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ 31 دسمبر تک ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والوں پر جرمانہ عائد کیا جائے گا، تاہم ایف بی آر میں ٹیکس گوشوارے جمع نے کروانے والے افسران کی شرح ظاہر کرتی ہے کہ یہ افسران ملک میں ٹیکس بیس کو وسیع کرنے کی کوششوں میں رکاوٹ بنیں گے۔