گزشتہ روز آئندہ عام انتخابات میں خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے ٹکٹوں کی تقسیم کے لیے مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی بورڈ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں لیگی کارکنان اور ورکرز قیادت کے رویے پر غصے میں دکھائی دیے۔ اس موقع پر سینئر ورکز سے مسلم لیگ(ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز کی شدید تلخ کلامی بھی ہوئی
گزشتہ روز نواز شریف کی زیر صدارت نون لیگ کے خواتین پارلیمانی بورڈ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں شہباز شریف اور مریم نواز نے بھی شرکت کی
پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر انٹرویوز لیے گئے، جس کی کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے
ذرائع کے مطابق دوران اجلاس نون لیگ کی خواتین ورکرز اور مقامی رہنماؤں نے قیادت کی جانب سے بے رخی برتنے پر شدید احتجاج کیا
دوران اجلاس قیادت کی جانب سے بات کرنے کا موقع نہ ملنے پر مخصوص نشستوں پر ٹکٹ کی امیدوار خواتین لیگی قیادت کے سامنے پھٹ پڑیں
ذرائع کے مطابق لیگی قیادت نے ایک عرصے سے پارٹی سے منسلک اور قربانیاں دینے والی خواتین کو نظرانداز کر دیا اور پوری بات بھی نہ سنی
اس موقع پر خواتین نے میاں نواز شریف سے شکوہ کرتے ہوئے کہا ”میاں صاحب! ہم کسی کی بھانجی بھتیجیاں نہیں، اس لیے بات نہیں سنی جا رہی۔“
امیدوار لیگی کارکن کی بات پر دیگر خواتین امیدواروں نے حوصلہ افزائی کی۔ اس موقع پر لاہور کی لیگی ورکر مدیحہ شاہ نیازی نے جارحانہ انداز اختیار کرتے ہوئے پارٹی قیادت کو کھری کھری سنا دیں
مدیحہ شاہ نے کہا کہ سفارشی خواتین کی تعریفیں اور قربانیاں دینے والی ورکرز کی آواز کو دبایا جا رہا ہے۔
ان کی اس بات پر مریم نواز نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی بات سن لی، اب آپ بیٹھ جائیں۔ جس پر مدیحہ شاہ نے جواب دیا کہ ادھر بیٹھنے نہیں بلکہ اپنی قربانیاں گنوانے آئی ہوں، باہر نکالنا ہے، تو نکال دیں۔
اس موقع پر کئی خواتین ورکرز اپنی قربانیاں گنواتے ہوئے رو پڑیں، لیکن صورتحال اس وقت کشیدہ ہو گئی جب مریم نواز نے پارٹی رہنما صلاح الدین پپّی کی اہلیہ کی تعریفیں شروع کر دیں، جنہیں ٹکٹ ملنے کی بھی توقع ہے
لیگی خواتین کارکن اور ورکرز نے شکوہ کیا کہ میک اپ اور برانڈڈ کپڑے پہننے سے پارٹی کی کوئی خدمت نہیں ہوتی۔
دوران اجلاس مریم نواز اور سینئر رہنما تہمینہ دولتانہ کے درمیان بھی سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
تہمینہ دولتانہ نے پارلیمانی بورڈ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے علاقے میں بہت کام کیا، جس پر مریم نواز نے کہا کہ علاقے میں کام کرنے کی کہانی نہ سنائیں، یہ بتائیں کہ پارٹی کے لیے کیا کیا؟
ان کی اس بات پر تہمینہ دولتانہ نے بھی دوبدو جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ کیا چاہتی ہیں؟ میں مر جاؤں؟