نایاب آدھا نر، آدھا مادہ پرندہ کیمرے کی آنکھ میں محفوظ

ویب ڈیسک

حال ہی میں ایک انتہائی نایاب پرندے کی وڈیو منظر عام پر آئی ہے، جس کے جسم کے ایک آدھے حصے پر نر اور دوسرے آدھے حصے پر مادہ کا رنگ ہے، جس سے جانوروں میں اینڈروجینی کی مزید وضاحت ہوتی ہے

محققین کا کہنا ہے کہ یہ نایاب سبز ہنی کیپر پرندہ کولمبیا کے شہر مانیزالیس کے قریب نیچر ریزرو کے ایک فارم میں دیکھا گیا

اس کے ایک آدھے حصے پر آبی رنگ کے پر اور دوسرے پر پیلے سبز رنگ کے پر تھے اور درمیان میں ایک واضح لائن تھی

اس حوالے سے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ عام طور پر اس نسل کے نروں کے پر چمکدار نیلے اور سر سیاہ ہوتے ہیں، جبکہ مادہ پوری گھاس جیسے ہرے رنگ کی ہوتی ہے

خیال کیا جاتا ہے کہ اس پرندے کی غیر معمولی رنگت کی وجہ دو طرفہ جینڈرومورفزم ہے۔ جینڈرومورفزم خلیوں کی ایک نایاب تقسیم ہے، جس سے ایک ایسا انڈا بنتا ہے، جس کے باعث دو مختلف نطفوں کی فرٹیلائزیشن ہو سکتی ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس پرندے کی بیرونی ساخت دائیں جانب نر اور بائیں جانب مادہ کی ہے اور ہو سکتا ہے اس کے اندرونی اعضا بھی نر اور مادہ میں تقسیم ہوں۔

تاہم سائنسدان صرف دیکھ کر اس بات کی تصدیق نہیں کر سکے۔

محققین کا کہنا ہے، ”یہ بتانا ناممکن ہے کہ آیا اس پرندے کے اندرونی اعضا بھی دو طرفہ طور پر جئنینڈرومورفک تھے یا نہیں“

انہوں نے اس نایاب پرندے کا اکیس ماہ تک مطالعہ کیا، کیونکہ یہ کولمبیا کے فارم کے مالکان کی طرف سے روزانہ چھوڑے گئے تازہ پھل اور میٹھے پانی کے لیے واپس آتا رہا۔

یہ کسی پرندے کی دوسری رپورٹ ہے، جس میں دو طرفہ جئنینڈرومورفزم ہے، اس سے پہلے ایک صدی قبل یہ رپورٹ ہوا تھا، اور پہلی بار اس کو کیمرے سے ریکارڈ کیا گیا ہے

محققین ہر روز اس نایاب پرندے کا مطالعہ نہیں کر سکے۔ انہوں نے کہا، ”یہ تقریباً چار سے چھ ہفتوں تک رہنے آتا اور پھر مزید آٹھ ہفتوں تک غائب ہوجاتا ہے“

پاناما میں وائٹ ہاک برڈنگ اینڈ کنزرویشن کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے یہ پرندہ آنے سے پہلے دوسرے پرندوں کے جانے کا بھی انتظار کرتا ہے

محققین نے جرنل آف فیلڈ آرنیتھولوجی میں لکھا ہے، ”عام طور پر، یہ اپنی نسل کے دوسرے پرندوں سے گریز کرتا ہے اور دوسرے پرندے بھی اس سے گریز کرتے ہیں۔ اس لیے یہ ناممکن لگتا ہے کہ اسے اپنی نسل بڑھانے کا کوئی موقع ملا ہوگا“

جانوروں میں دو طرفہ جئنڈرومورفزم کے اس طرح کے واقعات انتہائی نایاب ہیں، جو پہلے مرغیوں، سونگ برڈ، مکڑیوں اور کیکڑوں جیسے جانوروں میں دیکھے گئے تھے

سائنسدانوں نے لکھا، ”ہمارے مشاہدات غیر معمولی طور پر طویل عرصے (اکیس مہینے) پر محیط ہیں اور یہ جنگلی حیات میں زندہ اس قسم کے جئنڈرومورف میں سے پہلا ہے“

ان کے مطابق کولمبیا کا یہ پرندہ ممکنہ طور پر اہم پہلو میں واحد دستاویزی کیس سے بھی مختلف ہے۔ ان کا کہنا تھا، ”اس کے علاوہ ہم نے جس پرندے کا مشاہدہ کیا، وہ بائیں جانب سے مادہ اور دائیں جانب نر نظر آتا ہے جو سو سال قبل کے گذشتہ کیس کے برعکس ہے۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close