اس دنیا میں ایسا کون ہے، جس نے زندگی کے کسی موڑ پر یہ نہ سنا ہو کہ ’دنیا امید پر قائم ہے۔‘
اگرچہ پُر امید ہونے، رہنے اور مثبت سوچ رکھنے کو کامیاب زندگی کا راز سمجھا جاتا ہے لیکن حال ہی میں ایک منفرد تحقیق میں ایک دلچسپ بات سامنے آئی ہے
تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ زیادہ پُر امید ہونا دراصل کمزور ذہنیت کی نشانی ہو سکتی ہے اور اس بعض نقصانات بھی ہو سکتے ہیں
ایک طبی جریدے میں شائع یونیورسٹی آف باتھ برطانیہ کی ایک تحقیق کے مطابق زیادہ پر امید رہنے اور صرف اچھی سوچ رکھنے والے افراد بظاہر ذہنی طور پر کمزور ہوتے ہیں اور ان کے فیصلے مستقبل میں انہیں نقصان پہنچاتے ہیں
تحقیق کے مطابق خصوصی طور پر زیادہ پر امید رہنے اور اچھی سوچ رکھنے والے افراد کو معاشی اور سماجی مسائل سے نبرد آزما ہونا پڑتا ہے
ماہرین نے تحقیق کے دوران چھتیس ہزار سے زائد افراد کے طبی ڈیٹا، ان کے رویوں، فیصلوں اور ان کے اقدامات کی وجہ سے ان کے ساتھ پیش آنے والے مسائل کا جائزہ لیا
ماہرین نے پایا کہ جو مضبوط ذہنیت کے مالک تھے، انہوں نے خصوصی طور پر اپنے حوالے سے معاشی منصوبے اچھی طرح بنائے اور انہوں نے حالات و واقعات کو دیکھتے ہوئے حقیقت پسندانہ فیصلے کیے
یعنی ایسے افراد نے کوئی بھی منصوبہ بناتے وقت اس کے فوائد اور نقصانات دونوں کو سامنے رکھ کر منصوبہ بندی کی۔
جب کہ جو افراد زیادہ پر امید رہتے تھے اور ان کی سوچ مثبت ہوتی تھی، انہوں نے خصوصی طور معاشی اور سماجی فیصلے غلط کیے اور ان کے منصوبوں کے ناکام ہونے کی شرح 38 فیصد تک بڑھ جاتی ہے
یعنی کہ جو افراد مثبت سوچتے ہیں اور وہ ہر وقت پر امید رہتے ہیں، وہ حقائق کو سمجھ نہیں پاتے، وہ کسی بھی منصوبے کے مسائل، نقصانات اور فوائد کا تجزیہ نہیں کر پاتے، جس وجہ سے انہیں مشکلات بھی پیش آتی ہیں۔
ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا کہ زیادہ پر امید ہونا اور مثبت سوچ رکھنا ممکنہ طور پر کمزور ذہنیت کی نشانی ہو سکتی ہے۔ یعنی اس تحقیق سے ہمیں یہ سیکھنے کو ملتا ہے کہ امید رکھو لیکن آنکھیں بھی کھلی رکھو۔۔