سولر پینل کا سستا ہونا حکومت کو ایک آنکھ نہ بھایا۔۔ اضافی ٹیکس لے کر مہنگا کرنے کے لیے کوشاں!

ویب ڈیسک

دنیا بھر میں حکومتیں اپنے ملک میں لوگوں کو مہنگائی سے بچانے کے لیے اقدامات کرتی ہیں، لیکن وطنِ عزیز میں صورتحال اس کے برعکس نظر آتی ہے۔ حکومت خود تو اشیائے ضرورت کی قیمتیں کم کرنے سے رہی، لیکن عالمی سطح پر طلب کے مقابلے میں رسد بڑھنے سے سولر پینلز کی قیمتوں میں آنے والی کمی بھی حکومت کو کھٹکنے لگی ہے

فیڈرل بورڈ آف ریونیو ملک بھر میں سولر پینلز کی گرتی ہوئی قیمتوں سے پریشان ہو گیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ درآمدی تاجروں سے اب تک غیر منطقی طور پر زیادہ ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے

پاکستان الٹرنیٹیو انرجی ایسوسی ایشن (PAEA) نے الزام لگایا ہے کہ ایف بی آر سولر پینل درآمد کرنے والے تاجروں پر زیادہ قیمت وصول کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔

چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے نام ایک خط میں پی اے ای اے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر طارق خٹک نے لکھا ہے کہ دنیا بھر میں سولر پینلز کی قیمتیں گری ہیں۔ حکومت نے اس حوالے سے جو طریق کار طے کیا ہے، اس سے قیمتوں میں یہ گراوٹ مطابقت نہیں رکھتی۔ یہی سبب ہے کہ سولر پینلز کی درآمد سے متعلق معاملات کو نمٹانے اور کلیئرنس میں درآمدی تاجروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

ایف بی آر کے متعلقہ سرکلر میں سولر پینلز کی جو انوائس قیمت دی گئی ہے، وہ عالمی منڈی میں سولز پینلز کی حقیقی قیمتوں سے زیادہ ہے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ایف بی آر نے جو گائیڈ لائن دی ہے، وہ سولر پینلز کے حوالے سے زمینی حقیقت سے مختلف ہے۔ چین کے سولر پینلز کے نرخ بھی خاصے کم ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر سولر پینل درآمد کرنے والوں سے بلا جواز طور پر زیادہ ٹیکس وصول کر رہا ہے۔

خط کے مطابق ایف بی آر کی طرف سے یہ غلط ویلیوئیشن سولر پینلز کی درآمد کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ اس کے نتیجے میں ملک میں توانائی کا بحران مزید شدت اختیار کرے گا جبکہ حکومت دوسری طرف یہ کہہ رہی ہے کہ توانائی کا بحران حل کرنے کے لیے متبادل ذرائع اپنانے کی ضرورت ہے۔

پی اے ای اے نے استدعا کی ہے کہ سولر پینلز سے متعلق ایس آر او فوری طور پر واپس لیا جائے اور کم نرخوں پر سولر پینل بہت بڑے پیمانے پر درآمد کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ گھریلو، صنعتی اور تجارتی استعمال کے لیے سولر پینلز کی کھپت بڑھائی جا سکے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں سولر پینلز کی قیمتوں میں اچانک بڑی کمی واقع ہوئی ہے اور 70 ہزار والے سولر پینل کی قیمت 30 ہزار تک گر گئی ہے۔

سولر پینل کی قیمتوں میں اس ریکارڈ کمی کی وجہ کیا ہے، اس سوال کا آسان جواب طلب اور رسد کا فرق ہی ہے، لیکن گزشتہ سال کے دوران چین میں سولر پینلز (سولر ماڈیولز) اور ان کے خام مال (را مال) بنانے والی کمپنیوں کی پیداواری صلاحیت میں بہت اضافہ ہوا ہے اور نئی کمپنیاں بھی میدان میں آئی ہیں۔ دوسری جانب سولر پینلز کی درآمد میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے، بالخصوص یورپی ممالک سے سولر پینلز کی درآمد میں۔۔ یورپ کی تقریباً تمام درآمدات چین سے آتی ہیں، چین کی سولر پینل کی کل برآمدات کا تقریباً 60 فیصد یورپ کو جاتا ہے۔ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کی وجہ سے گزشتہ سال تیل اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور یورپ نے تیل اور گیس پر انحصار کم کرنے کے لیے سولر پینلز کی درآمد شروع کر دی۔

دوسری جانب لیبر کی کمی اور ریگولیٹری عوامل کی وجہ سے اتنی تنصیب نہیں ہو سکی۔ اب موجودہ صورتحال یہ ہے کہ یورپ میں اندھا دھند درآمد کی وجہ سے اور چین میں پروڈکشن گودام سولر پینلز سے بھرے پڑے ہیں، پیچھے سے نئی پروڈکشنز بھی آرہی ہیں، جس کی وجہ سے پینلز کی قیمت میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔

اس وجہ سے، دنیا بھر میں بہت سے درآمد کنندگان پینل کی قیمتوں میں مزید کمی کی توقع کے باعث جان بوجھ کر پینل درآمد نہیں کر رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close