کیا آپ جانتے ہیں کہ آب و ہوا اور موسم میں کیا فرق ہے؟

ویب ڈیسک

ماہرین کے خیال میں آپ دنیا کے کسی بھی حصے میں رہتے ہوں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی سب سے بڑی وجہ انسانوں کی غیر محتاط سرگرمیاں ہیں۔

ایسے میں ہمارے روزمرہ کی گفتگو اور مختلف میڈیا دونوں میں، ہم آب و ہوا اور موسم کے بارے میں بات کرتے اور سنتے رہتے ہیں۔ بہت سے لوگ ان تصورات کو الجھا دیتے ہیں اور موسم اور آب و ہوا کے درمیان فرق کو سمجھ نہیں پاتے۔ ذیل کی سطور میں ہم اسی فرق کو سمجھنے کی کوشش کریں گے

وقت کے ساتھ ساتھ درجہ حرارت اور موسم کے نمونوں میں بتدریج تبدیلیوں کا نام آب و ہوا ہے۔ اس عمل میں وقت کی حد صدیوں یا کم از کم دہائیوں تک ہوتی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر موسم میں فرق اور تبدیلیاں تاہم اس کا حصہ نہیں۔

یہ تبدیلیاں قدرتی، جیسا کہ شمسی سرگرمی یا آتش فشاں کے پھٹنے سے منسلک بھی ہو سکتی ہیں۔ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ اپریل 1815 میں انڈونیشیا کے پہاڑ تمبورا میں ہونے والے ایک بڑے دھماکے کے نتیجے میں راکھ اور گیسوں کے اخراج نے سورج کی شعاؤں کو زمیں پر پڑنے سے روک دیا تھا، اس کے نتیجے میں اوسط عالمی درجہ حرارت میں تین ڈگری سینٹی گریڈ تک کا فرق ریکارڈ کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ مغربی یورپ اور شمالی امریکہ کے کچھ حصوں میں جون، جولائی اور اگست 1816 میں ہونے والی شدید برف باری اور سردی کے سبب اس سال کو ’گرمیوں کے بغیر سال‘ کے طور پر جانا جاتا ہے۔

لیکن عالمی آب و ہوا میں حالیہ تبدیلیوں میں زیادہ تر لوگوں کا عمل دخل کارفرما ہے، اس میں ماضی کی دو صدیوں میں زہریلی گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج، نقل و حمل، زراعت، حرارتی نظام اور دیگر انسانی سرگرمیوں سے قدرتی ماحول پر پڑنے والے اثرات شامل ہیں۔ ان عوامل سے پیدا ہونے والی حرارت زمین کی سطح میں پھنس کر آہستہ آہستہ ہمارے سیارے کو گرم کرنے کی وجہ بنتی ہے۔

سائنسدانوں نے معدنی ایندھن کے سبب بڑھتے ہوئے گیسوں کے اخراج کو دنیا بھر میں بلند ہوتے درجہ حرارت اور انتہائی شدید موسمی حالات کا زمہ دار قرار دیا ہے۔ ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن اور یورپی یونین کی کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس جیسی ایجنسیوں کے حالیہ تجزیوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ 2023 دنیا بھر میں ایک گرم ترین سال کے طور پر ریکارڈ کیا گیا تھا۔

جہاں تک اس سوال کا تعلق ہے کہ کیا موسمیاتی تبدیلیاں موسم کو متاثر کرتی ہے؟ اس حوالے سے سائنسی تنظیموں کے ایک گروپ ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن (ڈبلیو ڈبلیو اے) نے گزشتہ سال ایک درجن سے زیادہ قدرتی آفات کی تحقیقات کرتے ہوئے کہا ہے کہ معدنی ایندھن کا استعمال سال 2023 میں اپنی بلند ترین سطح پر رہا، جس کی وجہ سے طوفان، خشک سالی، جنگلوں میں لگی آگ اور گرمی کی لہریں زیادہ مہلک اور تباہ کن ثابت ہوئیں۔

ڈبلیو ڈبلیو اے کے مطابق گرم اور خشک موسم کی وجہ سے کینیڈا کے جنگلوں میں لگنے والی آگ کے سبب 2023 ایک تباہ کن سال تھا، جس نے کینیڈا کے تقریباﹰ 18 ملین ہیکٹرعلاقے یا سمجھ لیجیے شام جتنے رقبے والے ملک کے حصہ کو متاثر کیا۔ ان کی جانب سے مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے گزشتہ سال ستمبر میں لیبیا میں ہونے والی شدید بارشوں کی شدت میں 50 فیصد تک اضافے کا سبب بنی۔ یہ تباہ کن سیلاب 3,400 سے زیادہ افراد کی ہلاکت کی وجہ بنا تھا۔

اس ضمن میں ایک اہم سوال موسمیاتی تبدیلیوں کی اہمیت کا ہے، کہ آخر یہ کیوں اتنی اہمیت رکھتی ہے؟

اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں کی موجودہ رفتار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج سے اس صدی کے آخر تک درجہ حرارت 2.9 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھنے کے امکانات ہیں۔ ان تبدیلیوں کی وجہ سے اب تک 1.4 ڈگری سینٹی گریڈ تک کا اضافہ دیکھا جا چکا ہے۔

اور یہاں تک کہ اگر آپ دنیا کے کسی ایسے حصے میں رہتے ہیں جہاں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اتنے زیادہ نہیں ہیں، تب بھی آپ متاثر ہوں گے۔ بڑھتی ہوئی نقل مکانی، خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور عالمی عدم استحکام موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ وابستہ ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close