ورزش کے دوران دل کے دورے سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟

ویب ڈیسک

ورزش کرنا ہماری صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔ ورزش کرنے سے جہاں دل کی بیماریوں سے نجات ملتی ہے جبکہ اس سے ذیابیطس اور موٹاپے کو بھی قابو میں رکھا جا سکتا ہے۔

ورزش کے جہاں کافی فوائد ہیں وہیں ورزش کے دوران یا پھر اس سے تھوڑی دیر بعد ورزش کرنے والے افراد کو دل کا دورہ پڑنے کی بھی خبریں آتی ہیں، خاص طور پر سردیوں میں ایسا کیوں ہوتا ہے۔۔ اس کے بعد یہ سوال سامنے آتا ہے کہ کیا آیا ورزش کرنے سے دل کا دورہ پڑ سکتا ہے؟

عام طور پر ورزش سے براہ راست دورہ نہیں پڑتا تاہم ورزش کے دوران کچھ ایسی غلطیاں ہو سکتی ہیں، جن سے دورہ پڑ سکتا ہے۔

آئیے جانتے ہیں ورزش کرنے کے دوران دل کے دورے سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔

❖ ورزش کا آغاز آہستہ اور تحمل سے کریں:
اگر آپ ورزش کر رہے ہیں تو اس کا آغاز تحمل سے کریں اور آغاز میں دورانیہ کم رکھیں اور پھر آہستہ آہستہ دورانیے کو بڑھائیں۔ اس سے آپ کے دل کو آپ کے جسم کی ضرورت کا پتا چلے گا۔ مثال کے طور پر اگر آپ دوڑ لگاتے ہیں تو اُس کا آغاز ہلکی دوڑ یعنی سَلو جاگنگ سے کریں اور پھر آہستہ آہستہ رفتار کو بڑھائیں۔ آغاز میں تیزی سے دوڑ لگانے سے آپ کے دل پر دباؤ پڑ سکتا ہے اور دل کے دورے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

❖ وارم اپ کریں:
ورزش کرنے سے پہلے ہمیشہ وارم اپ کریں اور ورزش کر لینے کے بعد اپنے جسم کو ٹھنڈا ہونے کے لیے چھوڑ دیں۔ اس سے آپ کے دل پر دباؤ کم پڑے گا اور دل کی دھڑکن آہستہ آہستہ کم اور زیادہ ہو گی۔ ورزش سے پہلے چہل قدمی اور سٹریچنگ سے وارم اپ کیا جا سکتا ہے جبکہ ورزش کے بعد تنفس کی مشق اور سٹریچنگ سے جسم کو ٹھنڈا کیا جا سکتا ہے۔

❖جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دیں:

ایک صحت مند دل کے لیے جسم میں پانی کا پورا ہونا نہایت اہم ہے۔ ورزش کے دوران پسینے کی صورت میں جسم سے پانی خارج ہوتا ہے جس کے باعث پانی کی کمی کو پورا کرنا نہایت اہم ہے۔ پسینے سے ہونے والی پانی کی کمی کو پانی پینے یا پھر الیکٹورولائٹس والے ’سپورٹس واٹر‘ سے پورا کیا جا سکتا ہے۔

❖دل کی دھڑکن کو مانیٹر کریں:
ورزش کے دوران دل کی دھڑکن کو مانیٹر کرنے سے بھی دل کے دورے سے بچا جا سکتا ہے۔ ورزش کے دوران ’ہارٹ ریٹ مانیٹر‘ سے اپنے دل کی دھڑکن کا ریکارڈ چیک کریں اور اسے صحت مند لیول پر رکھیں۔ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق ہمارے دل کی دھڑکن زیادہ سے زیادہ 50 سے 85 فیصد کے درمیان ہونی چاہیے۔

❖صحیح ورزش کا انتخاب کریں:
صحیح ورزش کا انتخاب کرنے سے بھی دل کے دورے سے بچا جا سکتا ہے۔ ایسی ورزش جیسا کے سوئمنگ، سائیکلنگ اور واک کا انتخاب کرنا چاہیے، جس سے دل پر دباؤ کم پڑے۔ ایسی ورزش جیسا کے تیز دوڑ اور جمپنگ سے دل پر اضافی دباؤ پڑتا ہے اور دل کا دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

❖ اپنی حدود/ اسٹیمنا کو جانیں:
ورزش کے دوران اپنی حدود یا اسٹیمنا کو جاننے سے بھی دل کے دورے سے بچا جا سکتا ہے۔ اپنے اوپر اضافی ورزش کا بوجھ مت ڈالیں اور اپنے جسم کی ضرورت کو سمجھیں۔ اگر دورانِ ورزش آپ کو چکر آئیں یا پھر سینے میں تکلیف ہو تو فوری طور پر ورزش کرنا چھوڑ دیں۔

❖ اپنے آپ کو ٹھنڈا رکھیں:
گرم موسم میں ورزش کرنا دل پر اضافی کھچاؤ ڈال سکتا ہے۔ شدید گرمی کے وقت ورزش کرنے سے اجتناب کریں اور پانی پیتے رہیں۔ ورزش کے دوران ہلکے رنگوں والے اور ڈھیلے کپڑے پہنیں تاکہ آپ کا جسم ٹھنڈا رہ سکے۔

❖ طبی ماہرین سے مشورہ لیں:
اگر آپ کسی جسمانی عارضے کا شکار ہیں تو کوئی بھی ورزش شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ وہ آپ کی ٹھیک ورزش کرنے میں مدد کر سکتا ہے اور دل کے دورے سے بچنے کے لیے رہنمائی فراہم کر سکتا ہے۔

❖ کیا سردیوں میں ورزش یا جاگنگ کرنے سے دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے؟

عام طور پر یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ ’سردی‘ ورزش کرنے کا بہترین وقت ہے۔ برصغیر سمیت شمالی کرے پر آباد تمام ممالک میں سردیوں کا موسم اپنے شباب پر ہے اور بعض علاقے تو برف باری کی وجہ سے جم سے گئے ہیں۔

عام خیال کے مطابق اس موسم میں بہت سے لوگ جسمانی سرگرمیوں کو ترجیح دیتے ہیں جن میں ورزش کرنا، دوڑنا اور دوسرے آوٹ ڈور اور انڈور کھیل کھیلنا شامل ہے۔ لیکن آج کل ورزش کے دوران یا پھر محض چہل قدمی یا کرکٹ کھیلنے کے دوران دل سے متعلق مسائل کی وجہ سے لوگوں کے فوت ہونے کی خبریں آتی رہتی ہیں۔

امریکی حکومت کی نیشنل لائبریری آف میڈیسن کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دل کی بیماریاں اور موت گرمیوں کی نسبت سردیوں میں زیادہ ہوتی ہیں۔

تو ایسی صورت حال میں سوال یہ ہے کہ کیا سردیوں میں ورزش کرنا واقعی زیادہ فائدہ مند ہے؟ یا کیا سردیوں میں ورزش یا جاگنگ کرنے سے دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے؟

❖سردی کا موسم اور دل کی شریانوں میں تبدیلی:

گجرات کے معروف ہارٹ اسپیشلسٹ سرجن ڈاکٹر سوکمار مہتا سردی کے موسم میں دل کی حالت کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’شدید سردی میں ہمارے جسم کی شریانیں تنگ ہو جاتی ہیں۔ یہ تبدیلی بہت اہم ہے اور ورزش کے دوران اس کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔‘

ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں ماہر امراض قلب اور میکس ہسپتال کے کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر چندر شیکھر دل پر سردی کے اثرات کے بارے میں بتاتے ہیں: ’سردی کا موسم ہمارے دل پر زیادہ دباؤ ڈالتا ہے۔ کیونکہ جسم کو گرم رکھنے کے لیے دل کو زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔‘

راجکوٹ کے گریراج ہسپتال کے کریٹیکل کیئر سپیشلسٹ میانک ٹھاکر نے ڈاکٹر مہتا کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ’سردی کا موسم عام طور پر دل کی نالیوں (شریانوں) کے سکڑنے کا سبب بنتا ہے۔ یہ موسم دل تک خون لے جانے والی نالیوں کے تنگ ہونے کا بھی سبب بنتا ہے۔‘

جاڑے کے موسم اور اس کے دوران دل کی شریانوں میں ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں جاننے کے بعد بی بی سی گجراتی نے اس موسم میں ورزش، چہل قدمی یا جاگنگ اور ہارٹ اٹیک سے اس کا تعلق جاننے کی کوشش کی ہے۔

اس کی وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر مہتا کہتے ہیں: ’ایسا نہیں ہے کہ سردیوں میں ورزش کرنا زیادہ فائدہ مند ہے۔ کسی بھی موسم میں ورزش کرنا اتنا ہی فائدہ مند ہے جتنا کہ سردیوں میں۔‘

اسی طرح ڈاکٹر ٹھاکر نے بھی کہا کہ ’سردیوں یا گرمیوں میں ورزش کرنا عموماً نقصان دہ نہیں ہوتا۔ لیکن ورزش شروع کرنے سے پہلے کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔‘

ایسے میں سوال یہ ہے کہ پھر سردی ورزش کرتے وقت کن چیزوں کا خیال رکھنا چاہیے؟

ڈاکٹر ٹھاکر کہتے ہیں: ’جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے کہ سردی میں دل کی شریانیں سکڑ جاتی ہیں۔ جب دل کی شریانیں چربی سے بھری ہوتی ہیں تو قدرتی طور پر شریانوں سے خون کے بہنے کا راستہ پہلے ہی تنگ ہو جاتا ہے۔‘

’ایسی صورت حال میں جب سردیوں کی وجہ سے ٹیوب زیادہ سکڑ جاتی ہے تو راستہ مزید چھوٹا ہو جاتا ہے۔ اس سے سردی میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔‘

ورزش اور جسم پر اس کے اثرات کے بارے میں وہ کہتے ہیں: ’سردی میں ورزش، چہل قدمی، ایروبکس اور یوگا جیسی سرگرمیاں زیادہ آسانی سے کی جا سکتی ہیں کیونکہ جسم زیادہ توانا اور قوت سے بھرا ہوتا ہے۔ عام طور پر جب آپ ورزش کرتے ہیں تو جسم میں حرارت پیدا ہوتی ہے۔ جو آپ کی شریانوں کی تنگی کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔‘

’لہٰذا یہ نہیں کہا جا سکتا کہ سردی میں ورزش کرنے سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ بلکہ، ورزش سے دل کے دورے کے خطرے کو نمایاں طور پر کم ہوتے دیکھا گیا ہے۔‘

ڈاکٹر ٹھاکر مزید کہتے ہیں: ’اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ورزش شروع کرتے وقت خیال رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ورزش شروع کرنے یا کوئی بھی کھیل کھیلنے سے پہلے ایک بار اپنی صحت کا معائنہ ضرور کروا لینا چاہیے۔ اور اپنی رپورٹ اور ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق حدود میں رہتے ہوئے ورزش کرنی چاہیے۔‘

لہٰذا ورزش میں احتیاط ضروری ہے۔ ڈاکٹر مہتا بھی اس بات سے متفق ہیں۔ وہ کہتے ہیں: ’چاہے آپ سردیوں میں ورزش کریں یا گرمیوں میں، وقتاً فوقتاً طبی رائے حاصل کرنا ضروری ہے۔ تاکہ آدمی کو معلوم ہو کہ وہ خود ورزش کے لیے موزوں ہے یا نہیں۔‘

’اگر کوئی فٹنس کے بارے میں جانتا ہے، تو وہ یہ فیصلہ کر سکتا ہے کہ کس قسم کی اور کس شدّت کی ورزش ضروری ہے۔ تاکہ ہمارے ساتھ صحت کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔‘

ڈاکٹر چندر شیکھر کے مطابق: ’پہلے سے دل کے مسائل سے دوچار لوگوں کو خاص طور پر سردیوں میں خطرہ رہتا ہے۔ اس لیے سردیوں میں ورزش کرتے ہوئے کچھ چیزوں کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ مثال کے طور پر، گرم کپڑوں میں ورزش کرنا اور ورزش شروع کرنے سے پہلے مناسب وارم اپ کرنا وغیرہ اہم ہے۔‘

اس کے علاوہ آج کل ورزش کرتے ہوئے یا کھیل کے دوران اچانک دل کا دورہ پڑنے یا موت کے ذمہ دار دوسرے عوامل کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر میانک ٹھاکر کہتے ہیں: ’آج کل بہت سے لوگ اپنے جسم کو سمجھے بغیر ورزش کرنا یا کھیل کھیلنا شروع کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ مناسب آرام اور وارم اپ کے بغیر ورزش کرنے کی وجہ سے دل پر اچانک دباؤ پڑنے کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے، جس کے نتیجے میں ایسے معاملات پیش آ سکتے ہیں۔‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close